آزمائشیں رحمت یا زحمت ؟

آزمائشیں رحمت یا زحمت ؟

محمد فہیم الدین تیمی مدنی

سلف صالحین نے “ابتلا” کے مسئلے کو خود سمجھا اور دوسروں کو اس سلسلے میں بتایا،کیونکہ یہ ثبات قدمی پر ابھارنے والا اور عطا و نوازش کی ایسی طاقت ہے جو ختم نہیں ہوتی ۔ یہ عزم و ہمت کی وہ قوت ہے جو کمزور نہیں پڑتی ۔ آنے والی سطور میں سلف صالحین کے نزدیک ابتلا کو سمجھنے کے چند ضابطے بتائے جا رہے ہیں ۔
1- ازمائش ایک ایمانی ضرورت – اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ” کیا لوگوں نے یہ گمان کر لیا ہے کہ ان کے صرف ایمان لے آنے سے انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا اور ان کی آزمائش نہیں ہوگی ۔ (سورہ عنکبوت: 2) اس آیت کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو لازمی طور پر آزماتا ہے تاکہ جھوٹے اور سچے میں امتیاز اور فرق ہو سکے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ یہ قرار پائی کہ آزمائش کے دور سے گزارنے سے پاک ناپاک سے،نیک بخت بد بخت سے اور صالح غیر صالح سے ممتاز اور نمایاں ہو جائے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ مؤمنوں کو اس حال پر نہیں چھوڑنا چاہتا جس پر تم ہو،یہاں تک کہ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے (آل عمران :179) ۔
حق گو اور سچا شخص اس انسانی کمزوری سے نجات حاصل کرلیتا ہے جس سے عام طور پر انسانی نفس محفوظ نہیں رہ پاتا ۔ اس کے بعد آزمائش و مصیبت کے مقابلے میں اس کا عزم و حوصلہ بلند ہو جاتا ہے اور اسے یہ احساس بھی ہو جاتا ہے کہ اس کا عزم و حوصلہ اسے بلندیوں تک پہنچانے میں پل کا کام کرے گا- عربی شاعر کہتا ہے :
لا تحسبن المجد تمرا انت آکلہ
لن تبلغ المجد حتی تعلق الصبر
ترجمہ : تم بلندی کو کھجور کی طرح نہ سمجھ لینا کہ تو اسے آسانی سے کھالے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ صبر اور تحمل کے مرحلے سے گذرے بغیر تم بلندی ہر گز حاصل نہیں کر سکتے۔
انسان اپنے دین و ایمان کے حساب سے آزمایا جاتا ہے ۔ اس کا ایمان جتنا مضبوط ہوگا اسی قدر آزمائش بھی سخت ہوگی یہاں تک کہ وہ اپنے نفس کے شر اور اپنی بد اعمالیوں سے چھٹکارا حاصل کر لے ۔ پاکیزہ نفس آزمائش کی بھٹی میں تپ کر کندن بن جاتا ہے،ویسے ہی جیسے سونا آگ کی بھٹی میں تپنےکے بعد ہی کھرا،عمدہ اور چمکدار بنتا ہے ۔ اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: آزمائشوں سے دوچار سب سے زیادہ انبیاء کرام ہوئے ہیں ۔ پھر اس کے بعد وہ جو مرتبے میں ان سے کم ہیں پھر وہ جو ان سے کم ہیں۔ انسان اپنے دین کے حساب سے آزمائش میں مبتلا کیا جاتا ہے ۔ اگر وہ اپنے دین میں پختہ ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی اسی کے حساب سے سخت ہوتی ہے،اور اگر اس کے دین میں کمزوری ہوتی ہے تو اس کی آزمائش بھی ہلکی ہوتی ہے ۔بہرحال آزمائش بندہ مؤمن کے ساتھ لگی رہتی ہے یہاں تک کہ اسے اس حال میں چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چلتاہے اور اس پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا(رواہ الترمذی) ۔
یہی وجہ ہیکہ مومن ابتلاء و آزمائش کو بندوں پر اللہ کی نعمت و رحمت تصور کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ایک کے بعد ایک آزمائش کے ذریعے انہیں جانچتا پرکھتا رہتا ہے تاکہ انہیں پاکیزہ زندگی عطا کرے، شیطان کے شر و وسوسے سے دور رکھے،ان کے دلوں کو مضبوطی عطا کرے اور انہیں ثابت قدم رکھے ۔
اسی طرح مؤمن ابتلاء کو بندوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت و رضا گردانتا ہے۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے آزمائش میں مبتلا کرتا ہے ۔ اور جب جب بندے کا ایمان مضبوط ہوتا ہے اس کی آزمائش بھی اسی قدر شدید ہو جاتی ہے ۔ چنانچہ جو آزمائش سے گھبرایا نہیں اور صبر کیا تو اس کے لئے اللہ کی رضا و خوشنودی کا انعام ہے ۔ اور جو کوئی ابتلاء و آزمائش میں بے صبری کا مظاہرہ کیا تو اس کے لئے اللہ کی ناراضگی ہے ۔
2- ابتلا گذشتہ قوموں میں اللہ کی جاری سنتوں میں سے ایک سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اور بیشک ہم نے ان سے پہلے لوگوں کوآزمایاتو ضرور ضرور الله انہیں دیکھے گا جو سچے ہیں اور ضرور ضرور جھوٹوں کو (بھی) دیکھے گا۔(عنکبوت:3)
3- آزمائش غلبہ کا ذریعہ: جب آزمائش ایمانی ضرورت ہے تو شروع شروع میں اسے درد و تکلیف محسوس ہوتی ہے،پھر اس کے بعد یہ آزمائش اس کے لئے دنیا و آخرت میں خیر کا ذریعہ بن جاتی ہے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا: آدمی کے لئے غالب و قادر ہونا افضل ہے یا آزمائش سے دوچار کیا جانا؟ انہوں نے جواب دیا : وہ آزمائش سے دوچار ہوئے بغیر قدرت و غلبہ حاصل نہیں کر سکتا ۔
اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو آزمایا تو انہوں نے صبر کیا جس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں زمین میں غلبہ عطا کیا اور اپنا جانشین بنایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو، جب اُنہوں نے صبر کیا، ایسے پیشوا بنادیا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے بنایا ۔(سجدہ: 24)

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *