بہار کی سیاست میں مسلمانوں کا سیاسی نمائندہ کون-شکیل ہاشمی
25، فروری کی مہاگٹھ بندھن کے جلسہ عام کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار، نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے علاوہ کانگریس اور لیفٹ فرنٹ کے لیڈران نے بھی اپنی شمولیت دے کر ساتھ ہونے اور مخالفین کے سامنے اپنے اتحاد کی مضبوطی کا مظاہرہ کیا ہے موجودہ باتیں متحرک نوجوان لیڈر جنتادل یونائٹڈ اقلیتی سیل کے ضلع صدر شکیل احمد ہاشمی نے کہی انہوں نے کہا کہ۔یہ ایک بہت اچھی بات ہے۔ بہار میں عزت مآب نتیش کمار بہت ہی اچھا اور شاندار کام کر رہے ہیں۔اس جلسہ عام سے بہار کے مسلمانوں نو کے ذہن میں ایک سوال گونج رہا ہے ۔وہ یہ کہ چاہے مسلم ووٹ کی خاطر Politics کرنے والی راجد ہو،مسلم دوستی کا دم بھرنے والی کانگریس ہو،مسلم کے خیر خواہ Leader کی پہچان رکھنے والے نتیش کمار ہو،سارے پارٹیوں میں مسلم نمائندہ موجود ہیں لیکن مہاگٹھ بندھن کے اس پہلے تاریخی جلسہ عام کے پہلی صف میں ایک بھی پارٹی کا مسلم چہرا موجود نہیں تھا۔اس کی وجہ تو ان پارٹیوں کے ذمے داران ہی بتا سکتے ہیں شکیل ہاشمی نے کہا کہ سوال توجائز ہے
کیابہار میں بڑی آبادی کے باوجود مسلمانوں کو صرف ووٹ کے لۓ ہی استعمال کیا جائے گا
کیا ہمارے درمیان مسلم رہنماؤں کی کوئ عزت نہیں ہے یایہ پارٹیاں مسلمانوں کے درمیان لیڈر بنانا نہیں چاہتے ہیں
اگر سارے پارٹیوں کی نیت مسلمانوں کے لۓ سہی ہے تو انہیں مسلم رہنماؤں کو ترجیح دینا ہوگا اور سیاست میں آگے لانا ہوگا مہا گٹھ بندھن میں مسلمانوں کے سیاسی نمائندگی کے لیے چہرہ طے کرنا ہوگا
تقسیمِ ہند کے تقریباً 75 برس بعد بھی کیا مسلمانوں کا کوئی لیڈر ایسانہیں ہے جو ان کی نمائندگی کرتا ہو اور جس کی شخصیت اور سیاسی تصور بھارتی مسلمانوں کے حالات بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکیں
بہار کے بیشتر مسلم نوجوان کا خیال ہے کہ بہار کی اقتصادی ترقی میں وہ اپنے آپ کو بہت پیچھے پاتے ہیں اور جو بھی حکومت آئی، اس نے ان کے اصل بنیادی مسائل کے حل کا صرف ’وعدہ‘ کیا لیکن اس کو کبھی پورا نہیں کیا۔ وہ نہیں سمجھتے کوئی تنظیم، یا کوئی لیڈر ان کی نمائندگی کر سکتا ہے تو وہ ایسے رہنما کی تلاش میں ہے جو سیکیولر ہو اور جو سبھی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو بھی ملک کی ترقی کا حصہ بنائے۔اس لۓ ضروری ہے کہ مسلمانوں میں ہی کوئ نمائندہ بنایا جاۓ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/