مظفرپور کے اساتذہ کے سنگھرش کی کہانی میری زبانی

مظفرپور کے اساتذہ کے سنگھرش کی کہانی میری زبانی

آ ج بتاریخ 4اپریل بروز سنیچر 2023 کو ضلع مظفر پور کے dpo آ فس میں عام ٹی ای ٹی اساتذہ تنظیم کی جانب سے ایک روزہ مظاہرہ رکھا گیا تھا جسکا مقصد NIOS سے تربیت یافتہ اساتذہ کی بقایا تنخواہ کی ادائیگی پر لگے روک کو حل کرنا تھا مظاہرہ کا وقت 2 بجے کا رکھا گیا تھا ہم لوگ بھی موتی پورکے اساتذہ کی ایک چھوٹی سی ٹیم کے ساتھ 1.30بجے پر بھات تارا اسکول سے dpo آ فس پہنچے جسمیں سراجل بھائی شمشاد سنابلی صاحب حسن ضیا نوری صاحب عارف صاحب کے ساتھ راقم السطور بھی شامل تھا بعد میں ممتاز صاحب اظہر صاحب شہزاد بھائی وغیرہ کے علاوہ بہت سارے اساتذہ ضلع کے تمام بلاک سے شامل ہوئے ہملوگ ابھی پہنچے ہی تھے کہ اچانک dpo صاحب آ فس سے باہر نکلے اورگاڑی میں بیٹھ کر نکلنے لگے dpo کو نکلتے ہوئے دیکھ کر وہا ں موجود اساتذہ نے کیمپس کے مین گیٹ کو ڈرتے ڈراتے بند کر دیا اور گیٹ کے سامنے کھڑے ہوگئے dpoصاحب گاڑی سے اتر ے اور نہایت ہی متکبرانہ لہجہ میں گویا ہو ے”کیا تماشہ ہے ناجائز مانگ نہیں چلیگی جائیے راجیہ سے آرڈر لیکر آ ئیے دوسرے اضلاع میں NIOS والے ساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی کی خبر فرضی ہے “اور پھر جاکر گاڑی میں بیٹھ گئے جیسے ہی ڈرائیور نے گاڑی آ گے بڑھائی موتی پور کے ایک جواں مرد اور بلند ہمت و حو صلہ کے جذبات سے شرشار ساتھی گاڑی کے سامنے کھڑے ہوگئے اور نہایت ہی غضبناک لہجہ میں بولنے لگے کچل ڈالئے مجھے ہم لوگ بقایا تنخواہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پیدا ہو نے والی فاقہ کشی اور بھوک مری جیسے حالات کی وجہ سے ایسے بھی مر ہی رہے ہیں اسکے بعد dpo صاحب پھر باہر نکل کر فوٹو کھینچنے لگے لیکن اساتذہ وہا ں ڈٹے رہے اس وقت 1.50 بج رہا تھا صرف 20سے 25 اساتذہ ہی وہاموجود تھے dpoصاحب پھر جاکر گاڑی میں بیٹھ گئےاور اسکے بعد گاڑی سے ایک شخص نکلا اور اساتذہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے منت و سماجت کرنے لگا اور دھیرے دھیرے اساتذہ کو دونوں طرف کرتے ہو بیچ سے راستہ ہموار کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اسطرح dpo صاحب بھی وہا ں سے باسانی نکل گئے dpo کو ہاتھ سے نکلتے دیکھ کر اساتذہ کے چہروں پر حسرت ویاس اور ناامیدی کی لہڑ دوڑ گئی اب اساتذہ اپنے رہنماؤں کی تلاش کرنے لگے اور مختلف طرح کی چہ میگوئیاں ہو نے لگے اب 2بج چکا تھا اور اساتذہ کی فوج جوق در جوق dpoآ فس کے کیمپس میں پہنچنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا کیمپس اساتذہ سے بھر گیا جسکی تعداد لگبھگ دو سو کے قریب تھی جسمیں پچاس سے زائد خواتین اساتذہ کی تعداد تھی اب کیا تھا اساتذہ میں اپنی تعداد کی کثرت کی وجہ سے نیا جوش اور نئ امنگ پیدا ہو نے لگی سبھی لوگ آ پس میں مشورہ کرنے لگے اور آ گے کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کیلئے سونچنے لگے اور تھوڑا ہی دیر کے بعد آپسی اتفاق کے ساتھ یہ فیصلہ لینے میں کامیاب ہو ۓ کہ dpo آفس میں موجود ملازمین کو بندھک بنالیا جائےاور آفس میں تالا بند کر دیا جاے پھر کیا تھا اس رای کو قوت ملی اور اساتذہ کی ایک چھوٹی سی ٹیم حرکت میں آئی اور فورا تالا خرید کر کیمپس کے مین گیٹ میں مار دیا گیا اور آفس میں قانونی پہلو کر مد نظر رکھتے ہو ئے تالا نہیں جڑاگیا لیکن بجلی کے ایک موٹے کالے تار کو گرل کے دونوں حصوں کو ملا کر میڑھ دیا گیا اور خواتین اساتذہ کی فوج کو سامنے نگہبان کیطرح بیٹھا دیا گیا اور اسکے بعد مظاہرہ شروع ہوا dpo deo اور محکمہ تعلیم بہار سر کا ر کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بلند ہونے لگے اساتذہ اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے غم و غصہ کا اظہار کرنے لگے وقت کا پہاڑ چٹان کی طرح کھڑا تھا جو گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا پھر وقت گزارنے اور تفریح کی غرض سے پروگرام کا سلسلہ شروع ہوا اور سے پہلے مرتینجے سر ضلع صدر ٹی ای ٹی اساتذہ تنظیم نے نہایت ہی پرجوش لہجہ میں اساتذہ کے سامنے اپنی بات رکھتے ہو ئے کہا اپ اساتذہ کرام ہی ہماری طاقت ہیں اور کسی بھی مظاہرہ کی کامیابی وکامرانی کا انحصار اپکی تعداد پر ہی ہو تا ہے اسکے بعد بوچہاں بلاک کے نہایت انقلابی ساتھی بھائی اخلاق احمد نے اردو اور انگریزی زبان میں نہایت پر مغز خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں ایک ہو کر سنگھرش کر نے کی اشد ضرورت ہے وہ پیر سے معذور تھے لیکن انکی اواز میں اس قدر انقلاب تھاچ جو نیلسن منڈیلا اور مار ٹن لوتھر کنگ جونیئر کےتقاریر کی یاد دلا رہا تھا انکی خطاب کا لب لباب اس شعر سے بیان کیا جا سکتاہے
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو
اور اسکے بعد دیگر اساتذہ نے بھی اپنی باتیں رکھیں دریں اثنا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے کچھ ساتھی بھی پہنچ گئے جسکے سامنے پوسپانزلی میم نے نہایت ہی موثر ڈھنگ سے اپنی باتیں رکھتے ہو ۓ کہا 31 مارچ سے پہلے ہملوگ ٹرینگ پاس کرچکے ہیں اسکے باوجود محکمہ ہملوگوں کو فیل اساتذہ کی کیٹیگری میں رکھکر بےوجہ پریشان کر رہی ہے اور دیگر خواتین نےبھی ہمت و حوصلہ کا دلکش نظارہ پیش کیں انکی بلند ہمتی اور ظلم وستم کے خلاف لڑنے کی قوت کو دیکھ کر تاریخ کے پنوں میں آ ب زر سے منقوش رضیہ سلطانہ جھانسی کی رانی فاطمہ شیخ اور ساوتری با پھولو کی شجاعت وبہادری کی کہانیاں ذہن و دماغ میں گردش کرنے لگا وہ خواموش خواتین اپنے بلند ارادے کی زبان سے گویا یہ کہ رہی تھی
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
آ ندھی سے کوئی کہدے اوقات میں رہے
بہر حال خواتین اساتذہ کی قابل تعریف کوششوں نے مجھے کم ازکم اتنا تو سکھا ہی دیا کی بچیوں کو بھی اعلی تعلیم دینے میں ہمیں کو ئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنا چاہیے پھر نوجوان اساتذہ کی کوششیں بھی ناقابل فراموش رہیں دن بھر dpo آ فس انکے بلند ناروں سے گونجتا رہا انکے چٹانی حوصلوں کو دیکھ کر میرے زبان پر علامہ اقبال کا یہ شعر آ رہاتھا
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں
نظرآتی ہے انکو اپنی منزل آ سمانوں
اب شام ہو چکی تھی ابھی تک dpo کے ملازمین بندھک بنے ہو ۓ تھے تھوڑی دیر بعد ضلع مجسٹریٹ نے معاملہ کو سنگیان میں لیا اور پنے ایک کا گزار کو حالات سے روبرو ہونے کیلئے dpo آ فس بھیجے اور اسکے فورا بعد پوری سرکاری محکمہ اور اسکے عملہ حرکت میں آ گئے دیکھتے ہی دیکھتے SDOمظفرپور بھی ایک فوجی دستہ کے ساتھ پہنچے اور حالات کا جائزہ ابھی لے ہی رہے تھے جب تک ضلع تعلیمی افسر اور ڈی پی او مظفر پور بھی پہنچے اور حالات کو قابو میں کرنے کیلئے جانفشانی کر نے لگے ڈ ی ای او صاحب نےاساتذہ کو یقین دلایا کہ بہت جلد مسئلہ کو حل کر دیا جائیگا آپ لوگ اب یہاں سے چلے جائیے لیکن اساتذہ اس شرط پر اڑے رہے کی جب تک آفس nios والے اساتذہ کی بقایا تنخواہ کی ادائیگی کیلئے لیٹر نہیں جاری کریگی تب تک ہملوگ مظاہرہ بند نہیں کرینگے اخر کار ڈی ای او صاحب کو مجبور ہونا پڑا اور انہوں نے اپنے نام ایک لیٹر جار ی کیا اور اس لیٹر کو باواز بلند پڑھ کر سنایا گیا جسکے بعد تمام اساتذہ کےچہروں پرخوشیوں کی لہر دوڑ گئی اور ڈی پی او کا چہرہ شرمندگی و ندا مت سے جھکا ہوا تھا جسے دیکھ کر میرے زبان پہ یہ شعر آ رہا تھا

حباب بحر کو دیکھو وہ کیسے سر اٹھاتے ہیں
تکبر وہ بری شئ ہے جو فورا ٹوٹ جاتی ہے
تمام اساتذہ نے ڈی ای او صاحب کا شکریہ ادا کیا اور فتح وکامرانی کے جذبہ سے شرشار ہو کر خوشی خوشی اپنے اپنے گھروں کیطرف روانہ ہوگئے

امان اللہ شفیق تیمی
ریاستی مڈل اسکول بھگوان پور موتی پور مظفرپور.

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *