مسلکی شدت اور مرحوم خلیق الزماں انصاری صاحب

مسلکی شدت اور مرحوم خلیق الزماں انصاری صاحب !

ریاض فردوسی۔9968012976

اسلام مکمل دین،نظام الھی،رشد وہدایت کی راہ پر قائم اور دائم رہنے کا نام ہے،جس راستے کی رہنمائی ہمیں قرآن و سنت سے لینی ہے۔صحابہ اکرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی مقدس جماعت نے دین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براۓ راست سیکھا،اس مقدس جماعت نے مسائل کے معاملے میں کتاب اللہ کو افضلیت دی،پھر احادیث،اتباع پیغمبر ﷺ،مقصد شریعت اور تقوی کو اولین ترجیح دیا۔اس کے بعد امام ابوحنیفہ النعمان بن ثابت، امام شافعی،امام مالک بن انس، امام احمد بن حنبل، امام جعفر صادق، امام علی اصغر بن حسین بن علی زین العابدین، عبد اللہ بن اباض وغیرہ نے انفرادی واجتماعی اجتہاد کا سلسلہ قائم کیا،لیکن ان سب نے افضلیت اور اپنی فکر ونظر کا مرجع و ماوا کتاب اللہ،احادیث نبویﷺ اور اتباع شریعت کو برابر ملحوظ رکھا۔ان بزرگوں کا مقصد اسلامی تعلیمات کو عام کرنا تھا۔لکین چند کم پڑھے لکھے لوگوں ان کے مقصد اصلی کو نہ سمجھا اور مسلکی اختلاف شروع ہو گیا۔جس کے نتائج میں سے 185ھ میں اصفہان میں،355ھ میں نیشاپور میں،390ھ میں خراسان میں احناف و شوافع کے درمیان خونی جنگیں ہوئی۔478ھ میں قدس میں احناف اور شوافع کے درمیان زبردست معرکہ آرائی ہوئ۔خراسان کے معاملے میں ایک بات قابل غور ہے کہ خلیفہ وقت نے امام غزالی سے (جو اصلاً شافعی مسلک کے تھے) متاثر ہوکر عدالتوں کو حنفی مسلک سے شافعی مسلک میں تبدیل کردیا، جس کی وجہ سے دونوں مسلک کے درمیان کشمکش برپا ہوئی۔اسی طرح امام ابن صلاح نے اپنے شاگردوں کو چھٹی صدی ہجری میں فلسفہ کے اساتذہ سے مقابلہ کے لیے تلوار اٹھانے کی دعوت دی۔
بہار کی دارالحکومت پٹنہ کے عالم گنج مین روڈ پر ایک ایسا اللہ کا گھر واقع ہے جو مسلکی شدت سے پاک ہے،اس مسجد میں سب کو آنے کی اجازت ہے،قرآن خوانی ہو،درس قرآن ہو،احادیث رسول ﷺ کا درس ہو،فضائل اعمال کا درس ہو،خانقاہی نشست ہو،آمین باآواز بلند کہو،کوئ بات نہیں،کوئ مسلکی شدت نہیں،کوئ روک ٹوک نہیں،بس عبادت اور ریاضت کرو،چاہے طریقہ عبادت کیسا بھی ہو،کس طرح کا بھی ہو،
بس کتاب اللہ اور احادیث رسول ﷺ کی اتباع ہو،سنت رسول ﷺ کے مطابق عمل ہو۔جہاں نماز فجر احناف کے طریقے سے ادا ہوتی ہے۔ظہر اور عصر بیچ کے وقت میں ادا کیاجاتا ہے،وہی عشاء کا وقت بھی درمیان ہی کا رہتا ہے۔نماز جمعہ اہل حدیث مسلک کے طریقے کی طرح ادا ہوتی ہے۔اسی مسجد میں رمضان المبارک میں تراویح کی نماز 8 رکعت ہوتی ہے،تو وہی مسجد کے امام صاحب 12 رکعت قرآنی آیات اور چھوٹے چھوٹے سورہ سے مکمل کرتے ہیں،جس کو عام زبان میں سورہ تراویح کہتے ہیں۔اس مسجد کو مسلکی شدت سے پاک رکھنے میں،شاہ تقی حسن بلخی،ڈاکٹر ضیاء الھدی،شاہ اسماعیل،شاہ علیم الدین بلخی،پروفیسر عبد المغنی،پروفیسر انیس امام رحمتہ اللہ علیھم اجمعین،حافظ فروز صاحب اور ان جیسے بہت سے بزرگان دین کی محنت و مشقت شامل رہی ہے۔بہت ہی محنت و مشقت اور کافی وقت صرف کرکے ان اکابرین رحمتہ اللہ علیہ نے اس پودھے کو سایہ دار درخت بنایاہے۔ان بزرگوں کے معاون اور انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ مرحوم حسن صاحب،جناب مشتاق صاحب،جناب حنیف صاحب،جناب شاہد انور صاحب اور مرحوم خلیق الزماں صاحب کا نام سرفہرست ہے۔خلیق الزماں صاحب بہت نیک دل،صاف گو،ہلکی اور دھیمی آواز میں گفتگو کرنے والے،مسلکی شدت سے پاک،اسلام اور مسلمانوں کی محبت جن کے دل میں سمائ ہوئ تھی،مذہبی مباحثے کے بعد بھی کوئ خراب بات دل میں نہیں رکھتے تھے۔بہت ہی سادہ طبیعت کے مالک تھے۔عالم گنج کی مسجد جس کو دلال جی کی مسجد بھی کہا جاتا ہے،اس مسجد کی تقریباً 40 سال خدمت کی ہے۔بالکل اپنے گھر کی طرح اس مسجد کی خدمت کی،یوں تو مسجد اللہ کا گھر ہے لیکن خلیق الزماں صاحب کو دلال جی کی مسجد سے اپنے گھر کی طرح محبت تھی۔ان کے انتقال سے جو جگہ خالی ہوئ ہو اسے پر کر پانا بہت ہی مشکل ہے۔خلیق الزماں صاحب کبھی مسلکی شدت کو پسند نہیں کرتے تھے اور نا ہی مسلکی شدت کو بڑھاوا دیتے تھے۔اسلامی قوانین کو نافذ کرنے کی فکر میں لگے رہتے تھے۔ایک بار یزید کو لے کر مجھ سے بحث ہوگئ،اور بحث کافی لمبی چلی لیکن مرحوم نے نا کوئ نازیبا کلمات کہے اور نا ہی ڈانٹ ڈپٹ اور چلا کے بات کی،احسن طریقے سے دلائل پیش کرتے رہے۔خلیق الزماں صاحب کے اندر ذات برادری کا تعصب بھی نہیں تھا،ہر ایک سے اچھے تعلقات تھے۔کسی کو نیچا نہیں دکھاتے تھے،اگرچہ بہت اونچے خاندان کے پروردہ تھے۔خاندانی رئیسی کا گھمنڈ نہ تھا۔خلیق الزماں صاحب کے انتقال سے ایک دور کا خاتمہ ہو گیا ہے،جنازے میں بے انتہا بھیڑ تھی،جناب حافظ فروز صاحب نے دعاۓ مغفرت کی۔چند لوگوں نے جس طرح آج ذات و برادری کے ناپاک تعصب کا زہر پوری فضاء میں گھول دیا ہے،مسلکی شدت کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے لۓ بغض و عناد رکھتے ہیں،ان سبھوں کے لۓ خلیق الزماں صاحب کی زندگی مشعل راہ ہے۔اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین۔
آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ بہترین کلمات سے تعزیت کرتا ہوں!
ترجمہ:بے شک جو اللہ تعالیٰ نے ہم سے لے لیا ( مرحوم) وہ اسی کی ملکیت تھا اور جو کچھ اس نے عطا فرما رکھا ہے، وہ بھی اسی کا ہے۔اور ہر چیز کا اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک وقت مقرر ہے۔
ترجمہ:
اللہ تعالیٰ آپ کو اس ( سانحہ وفات) پر بڑا اجر عطا فرمائے اور آپ کو بہتر تسلی و صبر عطا فرمائے اور آپ کے مرحوم کی مغفرت فرمائے(آمین یا رب العالمین)
آخر میں!
جناب نصر الدین بلخی صاحب عالم گنج پٹنہ کے Facebook کی اس پوسٹ کو نقل کرتا ہوں،جو انہوں نے مرحوم خلیق الزماں صاحب کے انتقال پر ملال پر اظہار تعزیت بیان کیا ہے۔

تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
خلیق الزماں صاحب نہیں رہے۔
آج صبح یہ المناک خبر ملی کہ خلیق الزماں صاحب جنہیں ہم لوگ خلقو بھیا کہتے تھے نہیں رہے. انہوں نے بالآخر داعی اجل کو لبیک کہہ دیا. انا للہ وانا الیہ راجعون. ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا. انتہائی ملنسار ، روادار، دینی تحریک سے گہری وابستگی رکھنے والے حکیم خلیق الزماں نورانی دواخانہ کا دنیا کو الوداع کہنا پورے عظیم آباد والوں کے لئے انتہائی صدمہ کا باعث ہے. ابی و مرشدی حکیم سید شاہ علیم الدین بلخی قدس سرہ العزیز سے خلیق الزماں صاحب مرحوم کی گہری وابستگی تھی. خانقاہ بلخیہ فردوسیہ فتوحہ پٹنہ کی جامع مسجد اور عیدگاہ کے تعمیراتی کام میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور والد صاحب علیہ الرحمۃ کے ساتھ مختلف جگہوں پر جا کر مسجد اور عیدگاہ کی تعمیر کا راستہ ہموار کیا۔
مسلکی شدت سے آپ ہمیشہ دور رہے اور مسلکی روادادی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔وہ ہر دکھ درد میں ہمارے پورے گھر والوں کے ساتھ رہتے اور مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے،غریق رحمت کرے اور جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔آمین۔لواحقین کو صبر جمیل دے۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *