رمضان المبارک کی آمد آمد ہے سارے لوگ تیاری میں مصروف نظر آرہے ہیں گھریلو غذائی اشیاء کی خریداری اپنے شباب پر ہے، ایک طرف کچھ لوگ رمضان المبارک میں یکسوئی کے ساتھ صیام و قیام میں مشغول ہونے کے لئے اپنے گاؤں اور گھروں کے طرف رخت سفر باندھ رہے ہیں تو وہیں دوسری طرف مدارس اسلامیہ میں دینی درس دینے والے علماء کرام اپنے اہل و عیال کو اپنے حال پر چھوڑ کر، تمام خواہشات و جذبات کو سینے میں دفن کرکے ہزاروں کیلو میٹر کے سفر میں نکلتے نظر آرہے ہیں،ان میں سے کتنے ایسے علماء کرام ہیں جو مختلف امراض کے شکار ہونے کے باوجود دین کی محبت، مدارس اسلامیہ کی حفاظت اور اسلامی تعلیمات کی خاطر اپنے تمام زخموں پر مرہم لگائے عازم سفر ہیں….!!
ایک طرف بلند عزائم و نیک خواہشات ہیں تو دوسری طرف سفر کی صعوبتوں کی وجہ سے چہرے پر گھبراہٹ کے اثرات بھی نمایاں ہیں!!
یہ وہ علماء کرام ہیں جنہوں نے ایک لمبے عرصے تک مدارس کی چہار دیواروں میں مختلف تلخیوں کے باوجود صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے علمی زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کیا ہے!
پھر جب میدان عمل میں آئے تو قوم کے ٹھیکیداروں نے فقیری کا بھیس اختیار کرنے پر مجبور کر دیا، ہر چیز میں اخلاص وللہیت کا حوالہ دیکر معمولی تنخواہوں پر گزارہ کرنے کا سبق سکھایا، “علماء کرام کی کمائی میں برکت ہے” کا نعرہ عام کیا گیا!
یہ بات درست بھی ہے کہ ہر حلال کمائی میں برکت ہے، لیکن آج کے اس مہنگائی کے دور میں علماء کرام کس قدر اپنی خواہشات کی بلی چڑھا کر قوم کے سامنے اپنا مسکراتا ہوا چہرہ پیش کرتے ہیں اس کا انداز شائد ہی کسی غیر کو ہوتا ہے!!
محترم قارئین کرام آج اس رمضان المبارک کے آمد پر جہاں مادی تیاریوں میں مصروف ہیں وہیں ہمیں معنوی طور پر بھی تیار ہونا پڑے گا!!
زکوٰۃ اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم عبادت ہے اور عبادت کو جب تک شرعی انداز میں نہ کیا جائے وہ عند اللہ غیر مقبول ہوگی!!
لہذا مستحقین کو بقدر حق زکوٰۃ دینے میں کوئی قصر نہ چھوڑیں، اگر آپکے دیار میں علماء کرام نظر آئیں تو انہیں نفرت نہیں بلکہ انکی عزت و احترام کریں!!
أشرف شاكر رياضي
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/