روزہ ،انواع و اقسام

محمد وسیم راعین

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ “(متفق عليه )

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پہ ہے لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا ،نماز قائم کرنا ،زکوۃ دینا ،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا”۔

روزه اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ‘ روزہ کے لئے عربی زبان میں صیام کا لفظ آتا ہے جس کا معنی رک جانے کا ہے ۔شرعی اصطلاح میں :صبح صادق کے طلوع سے لیکر غروب آفتات تک کھانے پینے اور ہر قسم کے مفطرات اور روزہ کو متأثر کرنے والی چیزوں سے رکنے کا نام روزہ ہے ۔

اہل ایمان کو رمضان المبارک کا تحفہ سن ۲ ہجری میں ملا ۔بحیثیت مسلمان ہم پہ رمضان کا ہی روزہ فرض ہے البتہ قرآن و احادیث میں اور دگر روزوں کی اقسام کا ذکر ہے جس کی تفصیل درج ذیل میں بیان کی جا رہی ہے۔

روزہ کو بنیادی طور پہ دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں ایک مشروع روزہ اور دوسری قسم ممنوع روزہ ۔پھر مشروع روزہ کی دو قسمیں ہیں ایک واجبی روزے اور دوسری قسم نفلی روزے۔

واجبی روزوں میں یہ سب روزے شامل ہیں : رمضان کے روزے ، نذر کے روزے ، قضاء كے روزے، کفارے کے روزے (رمضان میں حالت روزہ میں جماع کا کفارہ مسلسل دو مہینہ روزہ رکھنا ‘ قتل خطا میں دو ماہ مسلسل روزہ رکھنا ‘ظہار کے کفارہ کا دوماہ مسلسل روزہ‘ قسم کے کفارہ میں تین دن روزہ رہنا) اور حج تمتع كرنے والا جس کے پاس قربانی نہ ہو اس پہ قربانی کے عوض دس دن روزے رکھنا ضروری ہے ۔

واجبی روزے کے مقابلہ میں روزے کی بھی ایک طویل فہرست ہے جیساکہ:

۱۔شوال کے چھ روزے۔ ۲۔ہر مہینہ کے تین روزے۔ ۳۔پیروجمعرات کے روزے۔ ۴۔ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن کے روزے۔ ۵۔عاشورہ کا روزہ۔ ۶۔محرم کے مہینہ کا روزہ۔ ۷۔صوم داود(ایک دن چھوڑ کر ایک دن روزہ رکھنا)۔ ۸۔عرفہ کا روزہ۔(یہ حج کرنے والے کے لئے نہیں ہے) ۹۔ایام بیض کے روزے ۔(یعنی ہر اسلامی مہینےکی تیرہ چودھ اور پندرہ تاریخ کا روزہ) ۱۰۔شعبان کا روزہ۔

یہ سب تو جائز ومشروع روزے کی تفصیل تھی تو وہیں کچھ روزے ایسے ہیں جو یا تو مکروہ ہیں یا حرام ہیں۔ شریعت نے ان دنوں کے روزے رکھنے کو ناپسند کیا ہے جسے مکروہ روزہ کہا جاتا ہے:

۱۔صرف ماہِ رجب کے روزے کا اہتمام کرنا۔ ۲۔صرف جمعہ کے دن کاروزہ رکھنا۔

۳۔صرف سنیچر کے دن کا روزہ رکھنا۔

اسی طرح شریعت نے کچھ دنوں میں روزہ رکھنے کو حرام قرار دیا ہے:

۱۔عیدین کے دن روزہ رکھنا۔ ۲۔شک کے دن رکھنا۔ (یعنی تیس شعبان کے دن جب مطلع صاف نہ ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آیا ہو) ۳۔صوم وصال۔(یعنی کچھ کھائے پئے بغیر مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنا) ۴۔ایام تشریق میں روزہ رکھنا۔ (یعنی ذی الحج کی گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کا روزہ) ليكن حج تمتع كرنےوالے کے لئے ان دنوں میں روزہ رکھنے کی رخصت ہے۔ ۵۔ احتیاطا رمضان سے پہلے ایک دن یا دو دن کےروزہ رکھنا ۔ ۶۔صوم الدہر ۔(یعنی ہمیشہ روزہ رکھنا)۔

یہ سب روزہ کی اقسام ہیں ۔ اللہ تعالی ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا کرے ۔آمین۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *