حاجی پور ( قمر اعظم صدیقی )
گزشتہ 20 مارچ 2023 ء بروز سوموار شہر حاجی پور کے دیو چند کالج میں شعبہ اردو کی جانب سے ڈاکٹر سلطان اکبر خان صدر شعبہ اردو نے یک روزہ قومی سمینار ” بہار میں فروغ اردو کے لیے کیا کیا جائے ” کے عنوان سے ڈاکٹر تار کیشور پنڈت پرنسپل دیو چند کالج کی سرپرستی میں سمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کی صدارت مشہور و معروف ادیب ، قلمکار جناب انوار الحسن وسطوی صاحب نے فرمائ ۔ جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر حسن رضا صاحب استاد سکھ دیو مکھ لال نے انجام دیا ۔ جناب انوار الحسن وسطوی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ تمام ہندوستانیوں کی زبان ہے ۔ اس لیے تمام ہندوستانیوں کو اردو کے فروغ کے لیے آگے آنا چاہیے ۔ اردو بہت ہی پیاری و میٹھی زبان ہے لہذا تمام ہندوستانیوں کو اردو کو اپنانا اور گلے لگانا چاہیے ۔ جناب صدر نے بہار میں اردو ڈایروکٹریٹ کے ذریعہ غیر اردو دانوں کے لیے چلاۓ جا رہے آن لائن اردو کلاس کی جانب بھی توجہ دلائی اور کہا کہ اس کورس سے بہت سارے ہندی والوں نے فائدہ حاصل کیا ہے ۔ مزید انہوں نے ہندی دانوں سے اس پروگرام میں رجسٹریشن کرا کر آن لائن اردو سیکھنے کی گزارش کی ۔ جناب وسطوی نے دیو چند کالج کے صدر شعبہ اردو پروفیسر جناب سلطان اکبر خان اور وہاں کے پرنسپل پروفیسر تارکیشور پنڈت کو کالج کی جانب سے پہلی بار اتنے بہترین سمینار کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب شاہد محمود پوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ صوبہ بہار میں اردو زبان کی بقاء کے لئے تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے میں اردو کا جائزہ لیا جائے اور اس کے حساب سے لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ جبکہ مہمان اعزازی بدر محمدی نے اپنا مقالہ پڑھتے ہوئے حکومت کے ذریعے کئے گئے وعدوں پر توجہ دلائی اور کہا کہ اردو انقلاب کی چنگاری روشن کرنے والی اور غریبوں کو جگانے والی زبان ہے ۔ اردو ایک زندہ زبان ہے اس لیے اردو کو اپنائیں ۔ اس موقع پر ڈاکٹر منظور حسن نے اپنی کلیدی خطبہ میں کہا کہ اردو مسلمانوں کی مادری زبان ہے لیکن بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردو کی موجودہ صورت حال بہتر نہیں ہے ۔ اردو کے فروغ کے لئے اردو میں بول چال کو رواج دیں اور بچوں کو ابتدائی تعلیم بھی اردو میں دلوایئں ۔ اس موقع پر سمینار کے کنوینر ڈاکٹر سلطان اکبر خان صدر شعبہ اردو دیو چند کالج نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اردو والے احساس کمتری کے شکار ہیں ہمیں اس سے اوپر اٹھنا چاہیے ۔ اردو والے ایسا سوچتے ہیں کہ اردو پڑھ کر کچھ حاصل نہیں ہے ۔ لیکن ایسی بات ہرگز نہیں ہے ۔ آپ اردو پڑھ کر اساتذہ کی نوکری لے سکتے ہیں ۔ ساتھ ہی اردو اکادمی، اردو ڈائروکٹوریٹ میں کسی عہدے اور بلاک میں اردو مترجم کے جاب کو بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اردو سے آپ آئ ایس اور آئ پی ایس وغیرہ کے امتحان میں شامل ہو کر بڑے عہدے پر بھی فائز ہو سکتے ہیں ۔ نظامت کر رہے جناب حسن رضا صاحب نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اردو ہندی دو سگی بہنیں ہیں ۔ ہندی بڑی تو اردو چھوٹی بہن ہے ۔ اس لیے ہمیں لکھنے پڑھنے میں دونوں بہنوں کو شامل کرنا چاہیے ۔ عظیم الدین انصاری صدر ضلع اردو ایکشن کمیٹی ویشالی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو کے فروغ کے لیے اسکول کالج کے طلباء کو اردو کے پروگراموں میں حصہ لینے کا موقع دیا جانا چاہیے ۔ اس سمینار کے موقع پر نوجوان صحافی قمر اعظم صدیقی بانی و ایڈمن ایس آر میڈیا نے سامعین سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ ہم لوگ خود کو موڈرن سمجھنے لگے ہیں اس لیے اپنے بچوں کو ابتدائی تعلیم انگریزی میں دلوانا باعث فخر سمجھتے ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بچوں کو اردو سے بالکل بھی دلچسپی نہیں ہے ۔ اگر یہی حالات رہے تو آج جو ہم لوگ تھوڑے بہت سمینار ، مشاعرے ، کانفرنس کر رہے ہیں آنے والے دنوں میں یہ سب بھی بند ہو جائنگے اور اردو کا کوئی نام لیوا بھی نہیں رہے گا ۔ اس لیے تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو انگریزی ، ہندی کے ساتھ ساتھ اردو کی تعلیم بھی ضرور دلوائیں ۔ سمینار کے درمیان میں محترمہ ثانیہ فرحت جمال اور بدر محمدی نے اپنا کلام سنا کر سامعین کو محظوظ کیا ۔ پروگرام میں گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھتے ہوۓ کثیر تعداد میں ہندی اور اردو زبان کے شرکاء نے شرکت فرمائی ۔ اخیر میں ڈاکٹر آلوک کما صدر شعبہ ہندی ، دیو چند کالج کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔ آلوک کمار صاحب نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اردو سلیقے اور گنگا جمنی تہزیب کی زبان ہے ۔ آلوک کمار کو بہترین اردو بولنے کے لیے مہمانوں نے پھولوں سے خیر مقدم کیا اور مبارکباد پیش کیا ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/