عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ “.(متفق عليه )
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پہ ہے لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا ،نماز قائم کرنا ،زکوۃ دینا ،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا“۔
رمضان کی آمد آمد ہے، رمضان کا مہینہ بڑی برکتوں اور خصوصیتوں والا مہینہ ہے،یہ مہینہ نیکیوں کی فصل بہار ہے۔ایمان والے اس بابرکت مہینے میں اپنے ایمان کی تجدیدکرتے ہیں اور جذبہ عمل کو جِلا بخشتے ہیں اس مہینے کی آمد سے زمین وآسمان میں نمایا ں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں ، زمین میں شیاطین کا اثر ونفوذ کم ہوجاتا ہے، شر کی طاقتیں محدود ہوجاتی ہیں، گناہوں کا بازارسرد پڑ جاتا ہے۔ان زمینی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آسمانی کائنات کی تصویر بھی بدل جاتی ہےجہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ہر لمحہ رحمت الہی کا نزول ہوتا ہے، ایمان ویقین کی بارش ہوتی ہے جن سے ایمان والے اپنے اپنے حوصلےکے مطابق کسب فیض کرتےہیں “۔
روزہ اس مہینے کی اہم عبادت ہے مسلمان نہایت ہی گرمجوشی کے ساتھ روزہ کا اہتما م کرتے ہیں کیا بڑے کیا چھوٹے کیا مرد کیا عورتیں کیا بوڑھے کیا جوان سب اس مہینے کی سعادت سے مالا مال ہونے کے لئے بے چین ہوتے ہیں۔
روزہ اسلام کے پانچوں ارکان میں ایک رکن ہے، عربی زبان میں صوم کا معنی ہے رک جانا ۔ شرعی اصطلاح میں:اللہ کی عبادت کی خاطر صبح صادق سے غروب آفتاب تک ،کھانے ، پینے اوران تمام کاموں سے رک جانے کا نام روزہ ہے جو روزہ کو متأثر کرتےہیں۔
یہ بابرکت مہینہ اور یہ مبارک عمل مسلمانوں پہ سنہ ۲ ہجری میں فرض قرار دیا گیا ۔اس اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو رمضان کے روزے رکھے۔
اسلام کے بہت سے احکام کی طرح روزہ کی فرضیت بھی مختلف مراحل سے گزر کر آخری اور حتمی شکل میں پہنچی، اہل علم ذکر کرتے ہیں کہ روزہ تین مرحلوں میں فرض قرار دیا گیا :
پہلے مرحلہ میں عاشوراء(دس محرم) کا روزہ رکھنا فرض تھا۔
دوسرے مرحلہ میں رمضان کا روزہ فرض قرار دیا گیا لیکن مکلف مسلمان کو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے میں اختیار دینے کے ساتھ روزہ رکھنے کی ترغیب دلائی گئی اور روزہ چھوڑنے کی صورت میں کسی مسکین کو کھلانا لازم قرار دیا گیا ۔
تیسرے مرحلہ میں ہر مکلف پہ روزه ركھنے کو واجب قرار دیا گیا البتہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھنے والے کو فدیہ ادا کرنے کا مکلف کیا گیا،اسی طرح بیمار اور مسافر کو بیماری اور سفر کی حالت میں روزہ چھوڑنے کی رخصت دی گئی اور قضاء کرنے کو لازم قرار دیا گیا ۔
شریعت کا ہر حکم حکمتوں اور مصلحتوں پہ مبنی ہوتا ہے لہذا روزہ کی فرضیت ومشروعیت کا مقصد یہ نہیں کہ اللہ تعالی بندہ کو بھوکا پیاسا دیکھنا چاہتا ہے بلکہ روزہ کی مشروعیت کے پیچھےبڑے مقاصد ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں:
۱۔روزہ تقوی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
۲۔روزہ اللہ تعالی کی نعمتوں کی قدر کرنے کا پیغام دیتا ہے کیونکہ بندہ روزہ سے پہلے جوچاہتاہے‘جب چاہتاہےکھاتاپیتا رہتاہےلیکن روزہ کی وجہ سے ان سے رک جاتا ہے ۔بہت سی نعمتیں موجود ہونے کے باوجود رضائے الہی کے لئے کھا پی نہیں سکتے ہیں تو اگر یہ نعمتیں موجود ہی نہ ہوتیں تو کیا حال ہوتا۔
۳۔روزہ میں محبوب چیز کو چھوڑ کر بندہ صبر وتحمل اور برداشت کرنے کا عادی بنتا ہے ۔
۴۔مالداروں کو فقیروں اور محتاجوں کی حاجت کا علم اور ان کی ضروریات کا احساس ہوتا ہے۔
۵۔روزہ کی وجہ سے بندہ بہت سی عبادتوں کے لئے فارغ ہو جاتا ہے۔
۶۔روزہ کئی اور عبادتوں کا سبب بنتا ہے جیساکہ سحری کرنا افطاری کرنا وغیرہ۔
۷۔روزہ سے جہاں اخروی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہیں اس سے دنیوی فوائد بھی ملتے ہیں جیسے کہ روزہ میں بھوکا پیاسا رہنے سے بدن کے فاسد مادے نکل جاتے ہیں۔
۸۔ روزہ ، بندہ کا اللہ سے سچی محبت وتعظیم اور اس کی رضامندی کو تلاش کرنے کی دلیل ہے کیونکہ بندہ اللہ کی پسند اور اس کی رضامندی کو اپنی خواہشات اور پسندیدگی پہ مقدم کرتا ہے۔
۹۔ روزہ کے ذریعے دنیا سے بے رغبتی اور آخرت سےتعلق جوڑنے کی ترغیب ملتی ہے۔
۱۰۔بھوکے رہنے کی وجہ سے انسان کی رگیں سکڑ جاتی ہیں توشیطان انسان کی رگوں میں دوڑ نہیں پاتا۔
رمضان المبارک سے کما حقہ مستفید ہونے کی ہمیں تیاری کرنا چاہئے اس کے لئے ہمیں پلاننگ کرنا چاہئے اور حقیقی معنوں میں ہمیں روزہ سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
کچھ لوگ روزہ کو بہت ہی مشکل سمجھتے ہیں اور روزہ رکھنا ان کے لئے بہت ہی گراں گزرتا ہے ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہئے ۔
اللہ سبحان وتعالی سے دعاء ہے کہ اللہ تعالی ہمیں رمضان سے حقیقی معنوں میں مستفیدہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/