سحری احکام و آداب

محمد وسیم راعین

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ – رضي الله عنه – قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صلى الله عليه وسلم -: «تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے”۔

رات کے آخری حصہ میں کھائے جانے والے کھانے کو سحری اور عربی میں سَحور (سین پر فتحہ کے ساتھ)کہا جاتاہے ۔ خیر کی کثرت‘ ہمیشگی اور پائیداری پہ برکت کا اطلاق ہوتا ہے۔

سحری ‘ روزہ کے مسنون اعمال میں سے ایک ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سحری کھائی ہے اور اس کی ترغیب دلائی ہے ۔سحری بالاجماع مستحب و مسنون ہے ، حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے أمر کے صیغے کے ساتھ سحری کا جو حکم دیا ہے وہ وجوب کے لئے نہیں، بلکہ ارشاد وتوجیہ وندب کے لئے ہے، کیونکہ اللہ کے نبی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بغیر سحری کےمسلسل کئی دن روزہ رکھا اگر سحری کرنا واجب ہوتا تو مسلسل کئی تک روزہ رہنا صوم وصال نہ ہوتا۔

سحری صرف کھانے پینے کا نام نہیں بلکہ یہ نیکی کا کام بھی ہے۔سحری نیکی کا کام اور باعث ثواب اسی وقت ہوسکتا ہے جب سحری اللہ کی قربت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واقتدا ء کی نیت سے کیا جائے۔

احادیث میں سحری کی بہت سے فضائل وارد ہیں :

۱۔سحری میں برکت اور اہل کتا ب کی مخالفت ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: «فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ، أَكْلَةُ السَّحَرِ»(صحيح مسلم:1096) ”ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق کرنے والی چیز سحری کھانا ہے”۔

۲۔سحری کرنے والےفرشتوں کی دعاء کےمستحق بنتے ہیں۔ٍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”السَّحُورُ أَكْلُهُ بَرَكَةٌ، فَلَا تَدَعُوهُ، وَلَوْ أَنْ يَجْرَعَ أَحَدُكُمْ جُرْعَةً مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِينَ “(مسند احمد: 11086)” سحری کھانا برکت ہے لہذا کوئی سحری کرنا نہ چھوڑے اگرچہ کہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو۔ یقینا اللہ عزوجل رحمتیں نازل کرتے ہیں اور فرشتے دعائیں کرتے ہیں”۔

۳۔سحری مبارک کھانا ہے : عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: «هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ»(سنن ابي داود:2344، سنن النسائي:2163) عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان میں سحری کھانے کے لئے بلایا اور کہا:”برکت والےکھانے پہ آجاؤ”۔

سحری کے آداب میں سے یہ سے یہ ہے کہ سحری تاخیر سے کرناچائیے لہذا جو لوگ کافی پہلےکھاکر سو جاتے ہیں در حقیقت اسے سحری نہیں سمجھاجائے گا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سحری تاخیر سے کیا کرتے تھے جيساکہ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ: «تَسَحَّرَا فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا، قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَصَلَّى»، قُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلاَةِ؟ قَالَ: «قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً»(صحيح البخاري:576)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھی ۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا۔

پچاس یا ساٹھ آیتیں دس منٹ میں پڑھی جاسکتی ہیں۔ لہذا جو لوگ سویرے ہی سحری کھالیتے ہیں وہ سنت کے خلاف کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ بھی بہت تاخیر سے سحری کرتے تھے، عمرو بن میمون ازدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : «كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَ النَّاسِ إِفْطَارًا وَأَبْطَأَهُ سُحُورًا»(مصنف عبدالرزاق:7591) ” رسول اللہ کے صحابہ افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرنے والےتھے” ۔
سحری پیٹ بھرکے کھانے کا نام نہیں ہے بلکہ سحری تو ایک لقمہ ایک گھونٹ پانی کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے ۔اسی سے سحری کی برکت اور ثواب حاصل کیا جا سکتا ہے جیساکہ اوپر مسند احمد کی روایت گزر چکی ہے۔
سحری میں جو چاہے کھا سکتے ہیں لیکن کھجور کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہرین سحری قرار دیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں: «نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْرُ» (سنن ابي داود 2345

کھجور مومن کی بہترین سحری ہے

اوپر کی متعدد روایتوں میں سحری کو بابرکت کہا گیا ہے ۔لہذا سحری سے مختلف ناحیے سے برکت حاصل ہوتی ہے:

· یہ اللہ کے رسول کے حکم کی اتباع ہے۔ اگر ہم کوئی کام اللہ اور اس کےرسول کی اتباع اور امتثال کی نیت سے کریں گے تو اس کی الگ ہی لذت اور اس کام کے کرنے میں الگ ہی نشاط پائیں گے۔

· سحری میں اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے ساتھ آپ کی اقتداء ہے اور کسی بھی کام میں آپ کی اتباع اور اقتداء بہت ہی بابرکت ہے ۔

· سحری کھانے میں اہل کتاب کی مخالفت بھی ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کفار کی مخالفت اور بالخصوص جو عبادت سے متعلق ہو خیر وبرکت کا ذریعہ ہے ۔

· سحری کی وجہ سے انسان کی قوت اور طاقت محفوظ ہوجاتی ہے،بندہ کمزور نہیں پڑتا ہے۔انسان كو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ بدن کو طاقت وقوت پہنچائے اور ان کاموں سے دور رہے جن سے بدن کو نقصان پہنچے ۔

· سحری کی وجہ سے بندہ رزوہ رکھنےکی طاقت وقوت پاتا ہے اور جو چیز انسان کا کسی اطاعت کے کام میں تعاون کرے اس پہ اسے ثواب ملے گا ۔ اور یہ بات مشاہد ہےکہ جو سحری کرتا ہے وہ اس میں مقابلہ میں زیادہ قوی ہوتے ہیں جو سحری نہیں کرتے۔
· سحری میں حسی وظاہری برکت بھی ہے لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ انسان جب روزہ سے نہیں ہوتا ہے تو اسے بار بار کھانے پینے کی ضرورت پڑتی ہے برخلاف سحری کرنے والے اور رزوہ دار کے کہ وہ ایک ہی بار کھاتا پیتا ہے ۔(فتح ذی الجلال ۷/ ۱۲۱ -۱۲۳‘ مع التصرف )
· سحری اس ناحیہ سے بھی با برکت ہے کہ انسان اس وقت جاگنے کی وجہ سے بہت ساری عبادتیں کر سکتا ہے جیسے کہ سحری کرنا خود ایک عبادت ہے اسی طرح بندہ تہجد پڑھ سکتا ہے اور دعاء کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے تو دعاء کر سکتا ہے ۔

ان فوائد کی وجہ سے ہمیں چاہئے کہ ہم سحری کا اہتمام کریں اور سحری کرنا نہ چھوڑیں اگرچہ کہ ہمیں کھانے کی خواہش نہ ہو کیونکہ سحری کے لئے حلق تک کھانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کم سے کم چیز کے ذریعہ سے بھی ہو سکتا ہے چاہے ایک لقمہ ہی سہی یا ایک گھونٹ پانی یا چند گھونٹ دودھ ہی پی لیں تاکہ ان فوائد اور برکت کے ہم مستحق ہو سکیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین.

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *