عالمی سیمینار بعنوان علامہ عزیر شمس رحمہ اللہ حیات وخدمات کے نام پر مرثیہ*قسط دوم

*عالمی سیمینار بعنوان علامہ عزیر شمس رحمہ اللہ حیات وخدمات کے نام پر مرثیہ*
*قسط دوم:*
==================
*(تحریر:- محمد مصطفیٰ کعبی ازہریؔ/ فاضل الازہر اسلامک یونیورسٹی مصر عربیہ)*
===================
راقم الحروف کا پوسٹ عالمی سیمینار بعنوان علامہ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ حیات وخدمات کے نام پر مرثیہ سے متعلق سوشل میڈیا میں جو کھل بلی مچی ہے اس کے کمنٹس باکس کی بعض کمنٹ یہاں پیش کر رہا ہوں :
1 ۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں یہ تحریر اگر حقیقت پر مبنی ہے تو اللہ تعالیٰ عالمی سیمینار منعقد کرنے والے کو ہدایت دے ۔
2 ۔ کسی کا کہنا ہے یہ تحریر ، تحقیق کی متقاضی ہے ۔
3 ۔ ایک قول ہے طرفین کی سنے بغیر ایک شخص کی خبر پر فریق ثانی کو لعن طعن کرنا مناسب نہیں ہے۔
4 ۔ ایک شیخ کا کہنا ہے تحقیق کرکے اگر درست نکلے تو جو طریقہ شرعا مناسب ہو اختیار کریں۔
5 ۔ یہ بھی کہا گیا تحریر خبر ہے، اور خبر کبھی جھوٹی ہوتی ہے تو کبھی حقیقت بر مبنی-
6 ۔ تحریر سے ذاتی عناد کی بو آرہی ہے ۔
7 ۔ مولانا حافظ منظور احمد رئیس البینۃ الاسلامی مرچیا سرہا نیپال کی یہ پرانی عادت ہے وہ اس طرح کا ریاکاری پر مشتمل پروگرام کرتے ہیں ۔
*قارئین کرام:* راقم الحروف اس مرچیا ضلع سرہا نیپال میں2019 سے ہی قیام پذیر ہے اور مرکز البینہ میں بار بار آنا جانا لگا رہتا ہے اور وہاں کے تعلیمی مراحل سے ناچیز بخوبی واقف ہے لیکن ان پانچ سالوں میں کبھی بھی ایسا نہیں لکھا ۔ جو وہ کر رہے تھے ہم اس سے ضرور واقف تھے ۔ یہ سوچتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے اور ہم سبھی کو اس بلا سے بچائے ، پھر جب عالمی سیمینار منعقد کیا گیا تو میں نے یہ سوچا کہ اس بار آپ کوئی خرد برد نہیں کریں گے ۔ لیکن افسوس جو ہوا اسے آپ نے پہلی قسط میں ملاحظہ کرلیا ہے ۔ اسی طرح جن کا کہنا مجلہ میں میرے مضمون کی اشاعت کے بارے میں ہے اس میں بھی بہت ابہام ہے ۔
خیر قطع نظر اس کے کہ آپ لوگوں کے کمینٹس کا میں جواب دوں میں نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے جس میں پوری ایماندری اور شرح صدر کے ساتھ اپنی بات رکھی ہے لہذا جس صاحب کو اس بارے میں تحقیق کرنی ہو اور شرعی عدالت قائم کرنی ہو اس کا بھرپور استقبال ہے میں اپنے مستقر پر حاضر ہوں اور آپ میں سے کسی ثالث اور مرد صالح کو ہاتھوں ہاتھوں لینے کے لئے تیار ہوں اور جو کچھ میں نے لکھا ہے تمام باتوں کا میں جواب دہ اور ذمہ دار ہوں آپ اسے اسکرین شارٹ کرلیں میں نے بھی تمام کمنٹس کا کرلیا ہے ۔ بیشک میں چاہتا ہوں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے ۔ قوم و ملت کی کتنی دولت میں نے جمع کی ہے وہ تمام حساب دینے کے لئے میں تیار ہوں یا میں نے کسی شخصیت کے ساتھ اگر بدتمیزی اور دروغ گوئی سے کام لیا ہے تو اس کی بھی سزا پانے کے لئے تیار ہوں ۔
مگر یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک شخص تو اپنے مشاہدے سے اور رسک لیکر سچ لکھ رہا ہے اور آپ منفی کمینٹ کرنے والے اس صاحب معاملہ کو کتنی گہرائی سے جانتے ہیں کہ اس کے لئے دفاعی جملہ لکھ کر جبر کی طرفداری کے مستحق بن رہے ہیں ۔
میری گزارش آخری یہ ہے کہ کم از کم آج اور ابھی سے آپ حضرات اپنے قریبی دوستوں سے اس شخص کے بارے میں خود سے اور انفرادی طور پر تحقیقات شروع کریں ضرور آپ کی آنکھیں کھلیں گی ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم تمام لوگوں کو اور خصوصاً علماء کرام کو حق بات کہنے اور لوگوں کے سامنے حقیقت دیکھانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *