منھ میں رام دلوں میں راون!
ریاض فردوسی۔9968012976
مریادہ پروشتم شری رام جی کا جنم برائیوں کا خاتمہ کرنے کے لۓ ہوا تھا۔راون اور اس کے ظلم کی سلطنت کو نیست و نابود کر کے انہوں نے انسانیت کو ظلم و ستم سے نجات دلایا۔شری رام جی ایک مہان انسان تھے،لیکن ان کے نام پر حکومت قائم کرنے والے،ان سے جھوٹی عبادت کرنے والے اور ان سے جھوٹی محبت کرنے والے دراصل راون کے پجاری ہیں،یا یوں کہے منھ میں رام بگل میں راون۔
صوبہ بہار میں رام نومی کے موقع پر کئ جگہ فسادا ہوا جس میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے زیادہ نالندہ ضلع کے بہار شریف اور رہتاس ضلع کے سہسرام میں تشدد کی وجہ سے نقصانات ہوئے ہیں،رام نومی کی ’شوبھا یاترا‘ کے دوران بہار شریف میں پیدا تشدد میں ایک کی موت اور کئی زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ لاکھوں روپے کی ملکیت اور دکانیں جل کر خاک ہو گئ۔
خاص طور پر شری رام جی کی یاد کرنے کے بہانے پر بہار شریف کے سب سے قدیم مدرسہ عزیزیہ کو جلا دیاگیا۔5000 پرانی کتابیں تھیں جو مکمل طور پر جل گئیں،جن میں بہت زیادہ اللہ کی کتاب کے نسخے تھے۔کتابوں سے لیکر عمارت تک تباہ ہوگئی ہے،واضح رہے کہ مدرسہ عزیزیہ سنہ 1910ء کا قائم شدہ ادارہ ہے۔دراصل دنگائیوں نے مدرسہ کو نہیں 100 سالہ سے زیادہ قدیم تہذیب کو نقصان پہنچایا ہے۔تقریباً 1000 لوگوں سے دنگائیوں نے طالب علموں کے پڑھنے کے لیے بنے کلاس روم کو نذرِ آتش کیا،پنکھے اور بجلی کے تار سمیت جل کر خاک کردیا۔مدرسہ کی دیوار کو منہدم کرنے کی کوشش کی۔مقامی آدمی نے بتایا کہ اس میں عربی اور فارسی کی کئی بیش قیمتی کتابیں موجود تھیں جو خاکستر ہو چکی ہیں۔اس میں سینکڑوں سال قدیم کئی نایاب کتابیں بھی تھیں۔بہارشریف کی ویران سڑکیں کووڈ-19 کے دوران لگے لاک ڈاؤن کی یاد دلا رہی تھیں،کثیر پولیس اور پیرا ملٹری کی فورسز اور ان کی گاڑیوں سے وہاں کے دردناک منظر اور حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا۔ہوٹل سٹی پیلیس کو کافی مالی نقصان ہوا ہے،اس کے سامنے کرشنا پلیس اور میرج ہول جو ہندوؤں کے تھے ان کو کوئ نقصان نہیں ہوا ہے۔ڈیجیٹل انڈیا میں لوٹ پاٹ کی گئ،لاکھوں کے موبائل اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹ لیاگیا،دراصل بہار شریف کادنگاPre Plan تھا،یہ کوئ جزباتی بھیڑ کا اقدام نہیں تھا۔اس دنگے کی سازش کئ سالوں سے چل رہی تھی،اس لۓ تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مسلمانوں کی دکانیں اور املاک لوٹے گۓ،ان کی مساجد کو توڑنے کی کوشش کی گئی۔اس لۓ کہ رام نومی کے موقع پر سوبھا یاترا کے جلوس نے اس حساس علاقے سے جانے کی کوشش کی جہاں سے انھیں جانے کی اجازت نہیں تھی۔پھر دوسرے راستے کا انتخاب کیا گیا تاہم جب یہ خبر شہر کے دوسرے حصے میں پہنچی تو بڑی تعداد میں پہلے سے تیار دنگائیوں نے اس محلے پر حملہ کر دیا،اور تباہی اور بربادی کاننگا ناچ کیا۔جس بستی کے مسلمانوں کو سب سے زیادہ پریشان کیا جارہاہے،اور نقصان بھی ان کا ہی زیادہ ہوا ہے وہ بہت غریب اور پرانی بستی ہے۔اس کا نام گگن دیوان ہے۔غریب محلہ ہے،تنگ راستے ہیں۔بےترتیب اور ٹوٹے پھوٹے گھر ہیں۔مزدوری کر کر کے اور بھیک مانگ کر گزارا ہوتا ہے۔مقامی آدمی نے بتایا کہ ہجوم مشتعل تھا، وہ نعرے لگا رہے تھے۔ ہاتھ میں تلواریں اور آنکھوں میں نفرت تھی۔پتھڑ اور آگ کی جلتی بوتلیں وہ ہمارے گھروں پر پھینک رہے تھے،اب کیا ہم اپنا بچاؤ بھی نہ کرے،ہمارے ہی بچے رات کو اٹھاۓ جارہے ہیں۔مسلم مخالف نعرے بازی ہوئی اور ان میں پاکستان جانے، ٹوپی اتارنے، وندے ماترم اور جے شری رام کہنے کے نعرے لگائے گئے۔
کیا یہی شری رام جی کی تعلیم ہے؟
بہار کے مسلمانوں کی رہنمائی کرنے کا دم بھرنے والی تنظیم امارت شریعہ بالکل خاموش ہے؟
سرکاری مدد سے اپنی خانقاہ قائم کرنے والوں کی زبان پر تالے ہیں،صرف ان کی تقاریر جمعہ کی نماز کے لۓ ہے،You Tube پران کی تقاریر کی بھرمار ہے۔جمعہ کی تقریر ان کی Live ہوتی ہے،وہ نیند کی کس آغوش میں ہیں۔مخدوم کے نام کو فروخت کر کرکے کھانے والے کہاں ہیں؟ مخدوم کی حرمت کو پامال کرنے والے آخر کس غار میں مدفون ہیں؟ ایسا تو نہیں کہ یہ بھی اوقاف کی املاک کو بیچ بیچ کر اپنا آشیانہ سجاتے ہیں۔
یہی فساد اگر یوپی یا ایم پی ہوتا تو عزت مآب وزیر اعلیٰ صاحب اپنی جوشیلی تقریر سے پورے ایوان کو ہلا کر رکھ دیتے،لیکن فساد ان کے Home Town میں ہوا ہے اور ہو سکتا ہے زیادہ تر ملزمان ان کی برادری کے ہی ہو اس لۓ وہ بالکل خاموش ہے،ہاں مسلمانوں کو جھوٹی تسلی دینے کے لۓ،چند بڑے عہدے داروں کو اس لۓ وہاں بھیج دیا کہ جو تباہی ہونی تھی ہو چکی اب تم لوگ غم زدہ مسلمانوں کے جزبات کو ٹھنڈا کرو۔ان کے Home Town میں فساد ان کے انٹیلی جنس ایجنسی کی ناکامی ہے،اور سب سے بڑھ کر عزت مآب وزیر اعلیٰ صاحب کی پولس دنگائیوں کے سامنے خاموش تماشائی بنی رہی۔پولس کے کارکنانوں نے شہر کو جلنے دیا۔ظلم دیکھ کر خاموش رہںے والا بھی ظالم کا ساتھی ہوتا ہے۔پولس کی وردی کو چند پولس والوں نے داغ دار کیا ہے۔اب تک 174 مسلمانوں کی گرفتاری ہو چکی ہے،غیر مسلموں کی گرفتاری ان کے مقابلے کم ہے،گرفتاری وہاں سے ہوئ ہے،جہاں کے مسلمانوں نے دنگائیوں کے سامنے احتجاج کیا،پولس مسلمانوں کو خاموش پیغام دے رہی ہے کہ گھر جل جاۓ،دکان لٹ جاۓ،اللہ کی کتاب کو جلادیا جاۓ،تمہاری عزت آبرو کو پامال کیا جاۓ،تمہیں احتجاج کرنے کا حق بھی نہیں۔صرف خاموش ہو کر خود کو تباہ ہوتے دیکھتے رہو،اگر کچھ بھی احتجاج کیا تو بعد میں تمہیں تمہارے بچوں کو گھر سے نکال نکال کر،سیرھی لگا کر گھروں میں کود کود کر گرفتار کریں گے،اور اس قدر پٹائ کریں گے،کہ تمہاری آنے والی نسلیں تک ظلم کے خلاف بولنے سے معذور ہو جاۓ گی۔
بہار شریف دنگے کے تمام معاملات اور شہر کے حالات کو خراب کرنے میں بی جے پی، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے رہنماؤں اور کارکنوں کا ہی ہاتھ ہے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/