تیرے دید کے بغیر کیسی عید

*تیرے دید کے بغیر کیسی عید*

أشرف شاكر ریاضی :
(کلیہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ گمانی صاحب گنج جھارکھنڈ )

رمضان المبارک کا آخری عشرہ گزر رہا ہے، ایک طرف رب العالمین کی رضاء حاصل کرنے کی تگودو ہے، قیام اللیل اور دیگر عبادت کے ذریعہ گناہوں کی تلافی کیلئے اقدام ہے، تو دوسری طرف عیدالفطر کی آمد کا شدت سے انتظار بھی ہے، ہر چہار جانب مسلم قوم میں فرحت و سرور کا دلکش منظر ہے، ضروری اشیاء کی خریداری اپنے شباب پر ہے!!
ادھر ایک طرف ملک اور بیرون ملک میں مقیم ہزاروں لاکھوں پردیسی بھائی اپنے اہل خانہ کے طرف شاداں و فرحاں رخت سفر باندھ رہے ہیں، تو دوسری طرف خویش و اقارب انکے استقبال میں پیار و محبت کا گلدستہ لئے نہایت ہی شدت کے ساتھ اپنوں کی آمد کا راہ تاک رہے ہیں،!!

یہ گھڑی کتنی مبارک ہے کہ ہزاروں والدین اپنی اولاد اور لخت جگر سے برسوں بعد ملکر اپنے سینے کو ٹھنڈک پہنچانے والے ہیں، کتنی آنکھوں کو قرار ملنے والا ہے؟!
ہزاروں معصوم بچے اپنے والد کیلئے بے صبری سے انتظار میں ہیں، کتنی جوان عورتیں اپنے خاوندوں کی دیدار کیلئے سج دھج راہ تک رہی ہیں ، ہر دن ان پرایک پہاڑ بنکر گزر رہا ہے مہینوں سے ایک ایک دن گن رہی ہیں آخر وہ دن اور وقت قریب آہی رہا ہے،
شفقت پدری سے محرومی کا حال ذرا اس معصوم سے پوچھئے جنکے والد پردیس میں ہوں؟!!
اپنوں سے جدائی کا غم ایک عظیم امتحان ہے، فطری طور پر ہر انسان اپنوں سے قریب رہنا چاہتا ہے، لیکن اس کرہ ارضی پر بسنے والے انسانوں کا قدیم دستور ہے کہ کسب معاش کے لئے لوگ دور دراز کی مسافت طئے کرتے ہیں، اور اپنی اولاد اور متعلقین کی رزق کا انتظام و انصرام کرتے ہیں!!
شریعت اسلامیہ نے کسب معاش کا مکلف مردوں ہی کو بنایا ہے، اور تاریخ انسانیت کا یہی قدیم ترین دستور بھی ہے کہ مرد ہی یہ بار گراں اپنے کندھوں پر اٹھائے زندگی کے اس سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچتے ہیں!
لہذا قرآن حکیم کے اندر رب العالمین کا ارشاد ہے :
اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّـٰهُ بَعْضَهُـمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِـهِـمْ.. (سورہ نساء – ٣٤)
مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا۔

لہذا یہ محض اپنوں کیلئے رزق فراہمی ہی نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم عبادت ہے، رضاءالہی کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے،
اخیر میں ایک اہم پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس خوشی کے موقع پر ہم سے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے خویش و اقارب پر ایک نظر ضرور ڈالیں، کیوں کہ ہماری زکوٰۃ و دیگر صدقات و خیرات کے سب سے زیادہ حق دار وہی ہیں.
لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہماری اَنا و کبر وغرور کے سامنے یہ مضبوط رشتے کمزور پڑ جاتے ہیں، وہ ہمارے سگے بھائی وبہن جنکے ساتھ ہم نے بچپنا گزارا ہے، ایک ہی ماں کی چھاتی سے بہنے والے دودھ سے غذا حاصل کی ہے، لیکن مرور ایام کے ساتھ یہ مضبوط رشتہ ٹوٹ جاتا ہے؟؟
کل جب انہیں کوئی معمولی تکلیف ہوتی تو جی چاہتا کہ انکے لئے جان کی قربانی دے دوں!!! لیکن آج وہی سگا بھائی بہن تنگدستی کا شکار ہے، اور ہمیں مزید انکی غربت کا تمنا ہے!!
اللہ کے واسطے اپنی انا کو چھوڑ کر رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ کرو –
تقبل الله منا ومنكم صالح الأعمال! آمین –

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *