خواتین کی بے توقیری

خواتین کی بے توقیری
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
ہندوستان میں خواتین کی بے توقیری کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، بازار میں زدوکوب کرنا ، مادر زاد برہنہ کرکے سڑکوں پر گھمانا، ان کے سر کے بال مونڈدینا اورجنسی ہراسانی کے مختلف طریقے ان پر آزمانا عام سی بات ہے ، لیکن یہ بے توقیری اگر قانون کا سہارا لے کر کیا جائے اور انسانی حقوق کی پاسداری اور تحفظ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ سامنے آئے تو یہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہوجاتا ہے۔
بہت سارے معاملات میں پولیس خواتین کی بکارت کا ٹسٹ (Virginity Test)کراتی رہی ہے ، ظاہرہے یہ عورت کی انتہائی بے توقیری اور اسے نفسیاتی طور پر ذلیل کرنے کا ایک طریقہ ہے ، آبروریزی کے مقدمات میں عام طور پر خواتین کو اس مرحلے سے گذارا جاتا ہے ، کم عمری کی شادی میں بلوغیت کی جانچ کے لیے بھی خواتین پر اس طریقہ کار کو آزمایا جاتا ہے۔
معاملہ یکم مئی 2010کا ہے ، جنوبی دیناج پور کے بالور گھاٹ ضلع میں ربی رائے نام کے ایک شخص نے ایک نابالغہ لڑکی کی عصمت دری کی کوشش کی ، عدالت کے حکم پر نا بالغہ کا میڈیکل ٹسٹ کرایا گیا، 2019میں مسٹر سیفی نے عدالت میں درخواست دی کہ اس کی مرضی کے بغیر سی بی آئی نے اس کی بکارت کا ٹسٹ کرایا۔
کولکاتہ اور دہلی ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں اس قسم کی جانچ کو غیر آئینی اور متعلقہ ملزم کے وقار کے منافی قرار دیا ہے ، دہلی ہائی کورٹ جج جسٹس سوریہ کانتا شرما نے اپنے فیصلہ میں کہا بکارت (کنوارپن) کا ٹسٹ قانون کی وفعہ 21کے خلاف ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی۔
عدالت کا یہ فیصلہ خواتین کی بے توقیری کو روکنے میں نظیر بنے گا، اس فیصلہ کے بین السطور سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تفتیشی ایجنسیوں اور پولیس کے ذریعہ یہ کام غیر قانونی ہوگا، البتہ عدالت اس کی ضرورت محسوس کرے تو وہ ایسا کراسکتی ہے ، اس طرح عدالت نے پولیس کے ذریعہ کرائی جانے والی جانچ کو غیر قانونی اور عصمت دری کے مترادف ٹھہرایا ہے ، چوں کہ بے راہ رویاں زیادہ وہیں ہوتی ہیں، عدالت کے ذریعہ کیا جانے والا ٹسٹ انتہائی ضرورت کے وقت ہی ہوگا، اس لیے اس پر نکیر نہیں کی جا سکتی۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *