سوڈانی بحران اور مملکت سعودی عرب کی قابل ستائش پیش رفت۔
از قلم: ساجد ولی
جنگ انسانی اختلاف کا وہ آخری مرحلہ ہوتی ہے، جس میں باہم مختلف فریق، یا افراد تفاہم وتصالح کے امکانات سے مایوس ہو جائیں، یہ اختلافات پیدا بھی کئے جاتے ہیں، اور پھر موجودہ اختلافات کو لا ینحل نقطے پر پہونچایا بھی جاتا ہے، یوں تو لڑائی جھگڑوں سے ہمارا سماج روز مرہ کی زندگی میں بھی متعارف ہے، آپ گھر سے نکلئے تو کہیں نہ کہیں کوئی لڑتا جھگڑتا ہوا آپ کو نظر آجائے گا، انہیں جذباتیت کا تباہ کن مظہر بھی کہا جاسکتا ہے، اختلاف طبائع کی تکلیف دہ صورت حال کا نام بھی دیا جاسکتا ہے، اسلام کا تصور جنگ بھڑکانے، اور پھر ایک ناقابل تحکم امنی صورت حال پیدا کرنے سے ہرگز عبارت نہیں، اسلام کی بنیادی تعلیمات جنگوں کا خاتمہ کرنے کی کوشش کے ارد گرد گھومتی ہیں، اسی لئے جہاد کی تعبیر جنگ وغارت گری سے کرنا نہایت گمراہ کن پروپیگنڈہ ہے، بلکہ اس کے مراحل پر غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ جنگ اسلامی نقطہ نظر سے بھی آخری اختیار ہے، گویا یہ ہدف نہیں، وسیلہ ہے، اقدام نہیں دفاع ہے، اختیار نہیں مجبوری ہے۔
عالم اسلام کی موجودہ صورت حال گرچہ مزید جنگوں کی متحمل نہیں، لیکن روز افزوں نئی نئی جنگوں کی خبریں سنائی دیتی رہتی ہیں، ایک جنگ ختم نہیں ہوتی، کہ دوسری جنگ کے بگل یجنے لگتے ہیں، المیہ یہ ہے کہ دنیا کی ہر ہنگامی صورت حال میں انسانیت مصلحت پرستی کے نیچے دب کر رہ جاتی ہے، اسی لئے پہلے کی طرح اب جنگیں فورا ختم نہیں ہوتیں، نہ کرنے دی جاتیں، بلکہ سالوں سال کی قتل وغارت گری کے بعد بھی بے نتیجہ رہتی ہیں، اس دور میں یہ دشمنی نبھانے، اور مغلوبیت کو پائیدار بنائے رکھنے کی ایک نہایت گھنونی سازشوں کی عکاس ہوتی ہیں، ان سے جتنی پناہ مانگی جائے کم، یہ فتنہ ہی نہیں، بلکہ ہزاروں فتنوں کی کوکھ ہیں، اسی لئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یہ ہدایت فرمائی ہے (دشمن سے ملاقات کی تمنا نہ کیا کرو)، ابھی شام ،عراق، لیبیا، اور یمن میں امن کی بحالی ممکن نہ ہوسکی تھی، کہ ادھر سوڈان کا مسئلہ سامنے آگیا، ادھر مملکت سعودی کے ذریعے جنگی صورت حال کو ختم کرنے کے لئے بڑی خوش آئند خبریں سننے کو مل رہی تھیں، کہ سوڈانی فوج میں مسلح تصادم کی خبروں نے دل کو پریشان کردیا، ان حالات سے ایسا محسوس ہوتا ہے، کہ کچھ ایسی طاقتیں ہمیشہ سرگرم عمل ہیں، جو ہمارے جذبات واحساسات سے کھیلتے رہتی ہیں، جہاں بھی امن کی روشنی نظر آنے لگتی ہے، وہیں پر غیر متوقعہ مفاجآت کے ذریعے ایک اور جنگ کے دہانے پرلا کھڑا کردیا جاتا ہے، اور یہ جتلایا جاتا ہے کہ توقعات سے اوپر اٹھ کر کچھ طاقتیں آپ کے خلاف خفیہ طور پر سرگرم عمل ہیں.
عصر حاضر میں پیش آنے والی جتنی بھی جنگوں کے حالات پر آپ غور کریں گے، آپ کو یہ لگے گا کہ ان کے پیچھے انسانی مقاصد کم اثر ورسوخ کی کھینچا تانی کا بڑا دخل تھا، پھر اسلحوں کی فیکٹریوں -جن پر خرچ کی جانے والی بے تحاشا دولت کے اعداد وشمار دیکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں -سے تیار ہونے والی تباہ کن کھیپ کے مصرف کی ضرورت بھی پڑتی ہے، اسی لئے ان جنگوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ کہیں اور سے سپلائی ہوتا ہے، اور بہت سارے نئے ہتھیاروں کا تجربہ بھی عمل میں آتا ہے، کتنا ہی اچھا ہوتا، اگر یہ دنیا مسلح تصادم سے حالی ہوتی، اور انسانیت کی مشکلات کے حل کے لئے اس دولت کو صرف کیا جاتا، جو اسے تباہ کرنے کی کوشش میں صرف کی جاتی ہے.دنیا میں اقوام متحدہ، اور سیکورٹی کونسل جیسے ادارے بھی ہیں، لیکن کبھی انہیں کسی بھی اختلاف کو رفع کرنے میں کامیاب ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا.
حالیہ سوڈانی بحران میں پوری دنیا بظاہر تو بڑی فکر مند لگتی ہے، لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلے گا اس کا اندازہ بروقت لگانا قبل از وقت ہوگا، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس میں بھی وہی کچھ دیکھنے کو ملے، جو لیبیا، شام وعراق میں دیکھا گیا، اس لئے مملکت سعودی عرب نے پہل کرتے ہوئے جدہ میں برسرپیکار فریقیں کے مابین مفاہمت کی قابل تعریف کوشش کی، پوری دنیا کی نگاہیں اس میٹنگ پر ٹکی رہیں، نتیجتاً کوئی خوش آئند پیش رفت نظر نہیں آئی، پھر اسی جنگ سے ملک سوڈان دوچار ہے، اور وہی خون خرابے کی پریشان کن خبریں، اور تکلیف دہ مناظر اخبارات کی سرخیوں میں ہیں، جنہیں دیکھ دیکھ کر ایک باضمیر انسان اپنے ہوش کے طوطے اڑا لیتا ہے۔
مملکت سعودی عرب نے پہلے سوڈان میں پھنسے غیر ملکیوں کو ان کے ملک پہونچانے کی کوششوں میں قابل تعریف کردار ادا کیا، پھر جنگ بندی کی بھرپور کوشش کی، اس طرح کی یہ کوئی پہلی پیش رفت نہیں ہے، بلکہ مسلم امت کے بیشتر اختلافات میں اس طرح کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، فلسطین کے اندر فتح وحماس کے اختلافات کو لیں، یا پھر افغانستان میں شمال وجنوب کے اختلافات کو لیں، متعدد بار اس ملک کی طرف سے مصالحت کی کوششیں ہوتی رہی ہیں، واقعی یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے، اگر دنیا کی بااثر قوتیں اس طریقے سے نقاط اختلاف کو ختم کرنے کی کوششیں کریں، اور بلا تفریق مذہب انسانیت کی خدمت کے لئے آگے آئیں، تو شاید اس طرح کی جنگیں ہمیں دیکھنے کو نہ ملیں، اور جنگوں سے دوچار علاقوں میں وہ حالات بھی سامنے نہ آئیں، جنہیں دور کرنے کے لئے پوری دنیا میں فنڈنگ، اور ڈونشین کی اپیلیں کی جاتی ہیں، نہ معیشتیں تباہ ہوں، نہ معصوموں کا قتل، نہ عزتیں لڑیں، نہ گھر اجڑیں، نہ انسان کے لہو سے زمین سرخ ہو، نہ سمندر کی تہوں میں تیرتی ہوئی لاشیں نظر آئیں، اور نہ ہی چلی ہوئی لاشوں کے دھوؤیں سے افق عالم بے رحم سیاہ ہو۔
حالیہ سوڈانی بحران میں برسرپیکار فریقین کے نمائندوں کی بیٹھک، اور اس کے بے نتیجہ رہنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے، کہ یہ جنگ طول پکڑے گی، اس میں مزید تقسیمات سامنے آئیں گیں، اور ایسے حالات پیش آئیں گے، جس میں ہر سوڈانی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے گا، اور دنیا میں بھوک وپیاس سے بلکتے ہوئے انسانوں کی تصویریں پھر امیروں کے احساس کو جھنجوڑیں گیں،اللہ تعالی ایسے تکلیف دہ مناظر سے ملک سوڈان، اور دنیا کے سارے ممالک کو محفوظ رکھے، جنگوں کی تجارت کرنے والی بری نظروں سے مسلم ممالک کی حفاظت فرمائے، اور مملکت سعودی عرب کو اس کی خدمات کا اجر جزیل عطا فرمائے. آمین۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/