غزل

______غزل______
عالم فیضی

بول کے جھوٹ خود کو بچانے لگے
عیب سارے جہاں سے چھپانے لگے

زیست میں چین آخر ملے گا کہاں
رشوتیں لے کے گھر جب چلانے لگے

کیسے سمجھیں مسیحا تمھیں قوم کا
مل گئی جب سے کرسی ستانے لگے

نفرتوں کا جہاں دیکھو ماحول ہے
ایسے ویسے بھی انگلی اٹھانے لگے

قد بڑھانے کا ایسا چلن ہوگیا
بات اپنی فقط سب منانے لگے

جی حضوری پنپنے لگی اس طرح
ظلم اپنے ہی اپنوں پہ ڈھانے لگے

اجر کیسے ملے میرے بھائی انھیں
حق غریبوں کا لے کے جو کھانے لگے

مٹ رہا دھیرے دھیرے تمہارا بھرم
راہ میں جب سے کانٹا بچھانے لگے

حوصلہ دیکھ کر اب تو عالم مرا
جتنے پتھر تھے سب مسکرانے لگے

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *