دکھادے یا الٰہی وہ مدینہ کیسی بستی ہے
شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار
اللہ رب العزت کا عظیم فضل و احسان ہے کہ آپ حضرات کچھ دنوں کے بعد سرزمین حجاز پر قدم رکھنے والے ہیں آپ بڑے خوش نصیب اور قابلِ مبارکباد ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو اپنے گھر کی زیارت اور اپنی خصوصی مہمان نوازی کا شرف بخشا ہے اور دنیا کے لاکھوں کروڑوں انسانوں میں سے آپ کا انتخاب کیا ہے اس پر اللہ رب العزت کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے اتنا ہی کم ہے۔ کچھ دنوں کے بعد آپ اس سر زمینِ مقدس پر چلتے ہوں گے جس سرزمین کی عظمت و تقدس پر فرشتوں کو رشک ہے اس متبرک زمین کے ادب و احترام کا تقاضہ تو یہ ہے کہ وہاں سر کے بل چلا جائے ۔ عازمین حج کی فہرست میں آپ کا نام سرزمین حرمین شریفین کے متوقع قیام اور عنقریب حاجی کے معزز لقب سے سرفراز ہونے والوں میں شامل ہونے پر ہم آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ آپ سبھی حضرات کو حج مبرور سے سرخرو فرمائے آمِین ۔
یثرب کو جانے والے میرا سلام لے جا میرا پیام لے جا ،
تیری مراد مندی تجھ کو پکارتی ہے آ باریاب ہو جا ۔
بیت اللہ شریف میں دائمی کشش : چھوٹا ہو یا بڑا ہر بندے کے دل میں بیت اللہ شریف کو دیکھنے کا شوق ہوتا ہے آپ امیر غریب پڑھے لکھے یا ان پڑھ جس مسلمان سے بھی پوچھیں گے اس کے دل میں بیت اللہ کو دیکھنے کا ایک شوق ہوگا کہ میں بھی اللہ تعالیٰ کے گھر کو دیکھنا چاہتا ہوں ایسے بھی لوگ ہیں جو گھر کی چیزیں بیچ کر اس گھر کو دیکھنے کے لئے سفر کرتے ہیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے بیت اللہ شریف میں بنیادی طور پر ایک کشش رکھ دی ہے ۔جس سے بھی پوچھ لیں اس کے پاس جانے کی گنجائش ہو یا نہ ہو اس کے دل میں تڑپ ضرور ہوگی وہ تنہائیوں میں رو رو کر اللہ رب العزت کے حضور دعائیں مانگے گا کہ مولا کبھی مجھے بھی توفیق عطا فرما کہ میں بھی تیرے گھر کا طواف کر وں وہ کتنے خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جو احرام باندھ کر نکلتے ہیں لبیک اللہم لبیک پڑھتے ہیں کوئی تیرے گھر کا طواف کرتا ہے کوئی مقام ابراہیم پر سجدے کرتا ہے کوئی غلافِ کعبہ کو پکڑ کر دعائیں مانگتا ہے اور کوئی ملتزم سے جاکر لپٹ جاتا ہے اے اللہ تو میرے لیے بھی اسباب پیدا فرما تاکہ میں بھی اپنی اس دیرینہ خواہش کو پورا کر سکوں ۔
مکہ افضل ہے یا مدینہ :
اگر چھوٹی شئ کو بڑی شئ سے نسبت ہوجائے تو وہ بھی بڑی سمجھی جاتی ہے خدا کے بعد مدینہ والے سرکار سب میں افضل ہیں لہذا جس کو رسولِ اکرم ﷺ سے نسبت ہوتی گئی وہ زمانہ میں افضل و اعلیٰ ہوتا گیا رسول اللہ ﷺ کا ملک عرب عجم سے افضل ہے اور عرب میں رسول اللہ ﷺ کا حجاز افضل ہے حجاز میں مکہ مکرمہ افضل ہے مکہ مکرمہ میں کعبہ افضل ہے بلکہ کعبہ بیت المقدس سے افضل ہے وجہ یہ ہے کہ بیت المقدس یہودیوں اور عیسائیوں کا قبلہ ہے اور کعبہ مسلمانوں کا قبلہ ہے حج کعبہ کا ہوتا ہے بیت المقدس کا نہیں ہوتا اس لیے کہ بیت المقدس کے بنوانے والے حضرت سلیمان علیہ السلام ہیں اور بنانے والے جنات ہیں مگر کعبہ کا بنانے والا رب العالمین ہے نشان بنانے والے جبریلِ امیں ہیں تعمیر کرنے والے خلیل اللہ ہیں امداد پہنچانے والے ذبیح اللہ ہیں اور آباد کرنے والے محمد الرسول اللہ ہیں تمام انبیاء کی اولادوں میں اولاد ابراہیم افضل ہے اولاد ابراہیم میں قریش افضل ہے اور قریشیوں میں بنو ہاشم افضل ہیں اور بنو ہاشموں میں سب سے افضل محمد الرسول اللہ ہیں ۔ تمام زبانوں میں عربی زبان سب سے افضل ہے محض اس لیے کہ عربی قرآن کی زبان ہے عربی جنتی زبان ہے عربی محبوب خدا کی زبان ہے عربی بولتے ہوئے رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور عربی بولتے ہوئے دنیا سے تشریف لے گئے ۔اسے اچھی طرح ذہن نشین کر لیجئے کہ جب تک سرکار دوعالم ﷺ مکہ میں جلوہ گر رہے مکہ افضل تھا اور جب مکہ سے مدینہ تشریف لے آئے تو مدینہ افضل ہوگیا مکہ میں ہر نیکی کا ثواب ایک لاکھ کے برابر ہے تو ہر بدی کا گناہ بھی ایک لاکھ کے برابر ہے مگر مدینہ منورہ میں ایک نیکی کا ثواب پچاس ہزار کے برابر ہے اور ایک بدی کا صرف ایک ہی گناہ ہے کعبہ کی ہر چیز سیاہ ہے اور مدینہ میں ہر چیز سبز ہے کعبہ کو دولہا کا فراق ہے اور مدینہ کو دولہا کا وصال ہے مکہ میں خدا کا جلال ہے مدینہ میں مصطفٰی کا جمال ہے مکہ میں آب زم زم ہے مدینہ میں آب کوثر ہے مکہ میں عرفات ہے اور مدینہ میں رحمت کی برسات ہے مکہ میں غار حرا ہے مدینہ میں گنبد خضرا ہے مکہ کی خاک بھی دونوں جہان سے افضل ہے رسولِ اکرم ﷺ کے جلوہ افروز ہونے سے قبل مدینہ مدینہ نہیں تھا یثرب تھا بیماریوں کا گھر تھا رسول اللہ ﷺ جلوہ گر ہوئے اور یثرب سے مدینہ بن گیا ۔
ہزاروں بار تجھ پر اے مدینہ میں فدا ہوتا تا ، جو بس چلتا تو مر کر بھی نہ میں تجھ سے جدا ہوتا ۔
مدینہ کی ہوا اور کھجوریں :
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کی خدمت میں ایک حاجی صاحب نے مدینہ منورہ کا رومال پیش کیا آپ نے کمال عقیدت سے اسے چوما آنکھوں پر رکھا اور سینے سے لگایا حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا حضرت یہ رومال تو یورپ سے بن کر جاتے ہیں عرب کے بنے ہوئے تھوڑے ہیں حضرت نے فرمایا میں بھی جانتا ہوں وہاں کے بنے ہوئے نہیں ہیں لیکن ان کو مدینہ کی ہوا تو لگی ہوئی ہے ۔
ایک دوسرے صاحب نے مدینہ منورہ کی کھجوریں پیش کیں آپ نے کھجوریں تناول فرمانے کے بعد ان کی گٹھلیاں کھانے کے بجائے پیس کر پھانک لیں اور انہیں کچرے میں پھینکنا گوارہ نہ کیا ۔
مسجدِ نبوی کے چند ستون !
مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں جنت کی کیاری کے اندر چند ستونوں پر آج بھی کتبے لکھے ہوئے ہیں ان میں کا ہر ستون اپنے دامن میں بڑے بڑے عبرت آموز اور ایمان افروز تاریخی واقعات کا دفتر لیے ہوئے ہے ۔ ایک ستون کا نام ( اسطوانۃ الوفود ) ہے یہ وہ ستون ہے کہ رسول اکرم ﷺ اس ستون سے ٹیک لگا کر دور دور سے آنے والے قبائل کے نمائندوں کو اپنی زیارت کا شرف عطا فرمایا کرتے تھے ۔ ایک ستون پر ( اسطوانۃ الحنانۃ ) تحریر کیا ہوا ہے یہ وہی ستون ہے جو رسول اللہ صلی اللّٰہ ﷺ کی جدائی میں پھوٹ پھوٹ کر رویا تھا۔ انہی ستونوں میں سے ایک ستون کا نام ( اسطوانۃ التوبہ ) ہے ۔
دکھا دے یا الہی وہ مدینہ کیسی بستی ہے ، جہاں پر رات دن مولیٰ تیری رحمت برستی ہے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/