یو پی ایس سی امتحان کے نتائج

یو پی ایس سی امتحان کے نتائج ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف ، پٹنہ
یونین پبلک سروس کمیشن(UPSC)نے تحریری وتقریری امتحان کے بعد نو سو تینتیس(933)امیدواروں کوکامیاب قرار دیا ہے، بیٹیوں نے اس بار پھر اچھی کار کر دگی کا مظاہرہ کیا اور اول ، دوم پوزیشن پر قبضہ کرنے کے ساتھ سر فہرست پچیس (25)کامیاب امیدواروں میں چودہ لڑکیوں نے اپنی جگہ بنائی، سرفہرست دس کامیاب امیدواروں میں ساتواں رینک وسیم احمد بھٹ نے حاصل کیا، پہلی، دوسری پوزیشن پر بہار کی لڑکیوں نے ریاست کا نام روشن کیا، اتفاق سے دونوں کے والد پہلے ہی مر چکے تھے اور ان دونوں نے ماں کی نگرانی میں وسائل سے محروم ہونے کے باوجود تیاری کی اور ہدف کو پالیا، ان میں سے ایک ایشی تاکشور، پٹنہ اور دوسری گریما لوہیا بکسر کی رہنے والی ہے، پتہ چلا کہ محنت اور مسلسل محنت ہی ہدف تک پہونچنے کا اصل ذریعہ ہے، ارادے پختہ ہوں تو راستہ کی رکاوٹوں کا دور کرنا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہوتا، ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ بہار کی لڑکیوں نے ٹوپ کیا ہے بلکہ لگاتار تین سالوں سے یہ سلسلہ چلا آ رہا ہے۔چھ سو تیرہ (613)لڑکے اور تین سو بیس (320)لڑکیوں اس بارکامیابی کا مزدہ سنایا گیا۔
اس امتحان میں شریک مسلم امیدواروں کی بات کریں تو بتیس (32)مسلم امید واروں نے کامیابی حاصل کی جن میں (9)لڑکیاں ہیں، سر فہرست کامیاب امیدواروں میں وسیم احمد بھٹ ساتویں، نوید احسان بھٹ84اور اسد زبیر رینک کے اعتبار سے 86نمبر پر ہیں، یہ نتائج بہت تشفی بخش تو نہیں، لیکن بہترہیں۔
درجہ بندی کے اعتبار سے دیکھیں تو جنرل کوٹے سے 345ای ڈبلو ایس 99اوبی سی 263درج فہرست ذات اور قبائل سے 72امید وار منتخب ہو کر آئے، ان تمام کامیاب امیدواروں میں 38امور خارجہ 180آئی اے ایس، 200آئی پی ایس، 473مرکزی حکومت کے گروپ اے اور 31گروپ بی کی خدمات پر لگائے جائیں گے۔
امسال کے نتائج امتحان کا جائزہ لیں تو مسلم امیدواروں کے حق میں یہ زیادہ بہتر نہیں ہیں، بلکہ مفت کوچنگ کے نام پر ملت کا جس قدر سرمایہ اس کام پر لگ رہا ہے، ہمیں اس تناسب سے کامیابی نہیں مل رہی ہے، تمام تر محنت کے باوجود ہمارے طلبہ اصل تحریری امتحان (مینس) میں نہیں لکھ پا رہے ہیں، اس لیے ان کے کٹ آف مارکس کم آ رہے ہیں۔2020میں ہمارے بچوں کا کٹ آف مارکس صرف پچاس فی صد تک جا سکا تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے طلبہ کس قدر پیچھے ہیں، جو تنظیمیں طلبہ کو یو پی ایس سی کے لیے تیار کرتی ہیں، انہیں اس کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہماری محنت میں کہاں کمی ہے، جو نتائج خاطر کواہ سامنے نہیں آ رہے ہیں، یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم ان بچوں پر اپنی محنت اور سرمایہتو نہیں لگا رہے جو اپنی قابلیت اور ذہانت کے اعتبار سے اس امتحان کی تیاری کے لیے ہی موزوںنہیں ہیں۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *