اسکولوں میں اساتذہ کی بحالی کی جائے تاکہ تعلیم متاثر نہ ہو: اے پی پاٹھک
نئی دہلی :
حکومت ہند میں سابق بیوروکریٹ اور بی جے پی لیڈر اے پی پاٹھک نے چمپارن کے نو تعمیر شدہ پلس ۲ اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بہار حکومت نے چمپارن کے بیشتر مقامات پر کروڑوں روپے خرچ کر کے عمارتیں بنائی ہیں لیکن اساتذہ کی کمی کی وجہ سے کسی بھی ا سکول میں پڑھانے اور سیکھنے کا کام نہیں ہو پا رہا ہے۔
دیگر کئ اسکولوں میں تالے لگا دیئے گئے ہیں مزید یہ کہ اب سکولوں کی عمارتوں کی حالت بھی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
بارش کے موسم میں کہیں نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے اسکول کے اردگرد پانی جمع ہو جاتا ہے اور کئی دیگر وجوہات کی وجہ سے عمارتوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔
بہار میں اساتذہ کی اوسط تعداد قومی سطح سے بہت کم ہے اور چمپارن میں بھی کم ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے بتایا کہ انہوں نے اپنی مادر وطن میں پلس ۲ اسکول کے لیے کروڑوں مالیت کی اپنی ذاتی زمین مفت دی تھی اور حکومت نے مذکورہ زمین پر پلس ۲ اسکول تعمیر کیا تھا لیکن مذکورہ اسکول میں ابھی تک تالا لگا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے غریب بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کم و بیش تمام نو تعمیر شدہ سکولوں کا یہی حال ہے۔
ویسے بھی ۱سکولوں میں تعلیم کا معیار نہ ہونے کے برابر ہے اور اب عمارتیں بننے کے بعد بھی تمام نئے بننے والے پلس ۲ اسکول بند پڑے ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ بی جے پی لیڈر اے پی پاٹھک جی اپنے بابو دھام ٹرسٹ کے ذریعے چمپارن میں کئی دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تعلیم کا چراغ جلا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں، اپنے بابو دھام ٹرسٹ کے بینر تلے، وہ غریب بچوں، قبائلی اور دلت بچوں کی مناسب نشوونما اور تعلیم کے لیے اسکولوں میں طالبات میں کتابیں، نوٹ بکس اور سینیٹری پیڈ مفت تقسیم کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی غریب بچوں کے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے چمپارن میں بابو دھام ٹرسٹ کے ذریعے مفت تعلیمی ادارے چلائے جاتے ہیں جہاں سینکڑوں طلبہ کو سرکاری مقابلہ جاتی امتحانات میں ملازمتیں ملی ہیں۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/