مُنَشِّیات کے خوفناک اثرات انسانی زندگی پر قسط 2

(2) مُنَشِّیات کے خوفناک اثرات انسانی زندگی پر
┄┅════❁﷽❁════┅┄
╗══════•❁ا۩۝۩ا❁•═══════╔
مُنَشِّیات کے خوفناک اثرات
انسانی زندگی پر
╝══════•○ ا۩۝۩ا ○•═══════╚
(قسط دوّم)
🍁✍۔مسعود محبوب خان (ممبئی)🍁
📱09422724040
•┈┈•┈┈•⊰✿✿✿⊱•┈┈•┈┈•
❃ مُنَشِّیات کی بڑھتی وباء
❃ مُنَشِّیات اور عالمی و ملکی صورتحال
❃ مُنَشِّیات کے متعلق اسلامی احکامات
❃ انسان مُنَشِّیات کا استعمال کیوں کرتا ہے؟
✤‌ نفسیاتی مسائل
✤‌ معاشرتی مسائل
✤‌ تکلیف دہ صورتحال
❃ مُنَشِّیات دستیابی کے ذرائع
❃ مُنَشِّیات نوجوان نسل کی تباہی
❃ خواتین میں مُنَشِّیات کا بڑھتا رحجان
❃ تدارک مُنَشِّیات
❃ انسدادِ مُنَشِّیات کے نکات
┄─═✧═✧═✧═✧═─┄
● مُنَشِّیات کے متعلق اسلامی احکامات:

عربی کا ایک لفظ ’نَشْوَۃ‘ ہے، جس کے معنی مستی کے ہیں۔ ’نَشِیَ یَنْشیٰ‘ کا مطلب ہے مست ہونا، نشے میں آنا۔ ’نَشِیَ مِنَ الشَّراب‘ کا مطلب ہے: شراب سے مست ہوا۔ فارسی میں آکر یہی نَشوہ ’نشہ‘ بن گیا۔ ہر وہ چیز جو نشہ لانے والی ہو ’مُنَشّی‘ (مُونَش شی) کہی جاتی ہے۔ مُنَشِّی کی جمع مُنَشِّیات (مُو نَش شیات) ہے۔

دین اسلام میں اللّٰہ تعالیٰ نے شراب کو “ام الخبائث” کہہ کر اس کا استعمال حرام قرار دے دیا ہے، چونکہ اس وقت کے انسانی معاشرے میں شراب نوشی کو ہی نشہ کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ خاتم النبیینﷺ نے معاشرے میں نشہ آور چیزوں سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکنے کے لئے اس کا استعمال کرنے والے، اس کے کاروبار میں ملوث افراد پر حدیں مقرر کر دی ہیں۔ اسلام نے ہر لحاظ سے اسے روز اول سے ہی قبیح و حرام فعل بتا کر اسے ممنوع قرار دیا ہے۔ دنیا میں تمام مذاہب میں صرف اور صرف دین اسلام کے پاس ہی مُنَشِّیات کا قلع قمع کرنے کی تعلیمات، صلاحیت و قابلیت موجود ہے۔

نسائی شریف کی حدیث نبویؐ میں شراب کو “ام الخبائث” یعنی تمام جرائم کی ماں قرار دیا اور ابن ماجہ کی حدیث رسولﷺ نے اسے “اُم الفواحش” یعنی بے حیائیوں کی جڑ قرار دیا ہے۔ شراب کی اخلاقی قباحتوں کی اس سے بہتر کوئی تعبیر نہیں ہو سکتی۔

آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جیسے درخت سے شاخیں پھوٹتی ہیں، اسی طرح شراب سے برائیاں۔ (سنن ابن ماجہ: ۳۳۷۲۱) کا نام دے کر اس کے جملہ پوشیدہ عیوب و نقائص بیان کردیے، اسلام نے ہر اس چیز کو جو کسی بھی صورت میں نشہ کا سبب بنتی ہو اس پر حرام کی مہر لگا کر اس کے استعمال کو ممنوع قرار دے دیا۔

اللّٰہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے، “اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں۔ سو ان سے بچتے رہنا، تاکہ نجات پاؤ۔”

اللّٰہ تعالیٰ ایک دوسری آیت میں فرماتا ہے “شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہاری آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللّٰہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیئے۔” (المائدہ:91)

ام المؤمنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ سے شہد کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: “ہر شراب جو نشہ پیدا کر دے وہ حرام ہے۔” (ترمذی: 1863)

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن سے آیا اور رسول اللّٰہﷺ سے ایک شراب کے بارے میں پوچھا جو ایک اناج (جسے مضر کہتے تھے) نکالا جاتا تھا اور جسے وہ اپنے ملک میں پیتے تھے۔ رسول اللّٰہﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا اس میں نشہ ہے؟ تو اس نے جواب دیا، ہاں رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ بے شک اللّٰہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو کوئی نشہ آور چیز پیئے گا تو ان کو (تینتہ الخبل) پلایا جائے گا۔ انہوں نے پوچھا، اے اللّٰہ کے رسولﷺ! یہ “تینتہ الخبل” کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا جہنمیوں کا پسینہ یا پیپ۔ (مسلم شریف)

شراب و نشہ کے ضمن میں رسول اللّٰہﷺ نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے کم از کم ایک برائی ضرور کرے، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے، یا اس بچہ کو قتل کر دے، یا شراب پئے، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے؛ چنانچہ اس نے شراب پی لی؛ لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالئے۔ (نسائی: 5666)

حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز جو عقل میں بگاڑ پیدا کردے شراب کے زمرہ میں آتی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس نے نشہ آور چیز کا استعمال کیا اس کی چالیس دن کی نمازیں ضائع ہوگئیں۔

“خمر” ہر اس شے کو کہتے ہیں جو عقل کو ڈھانپ لے، خواہ وہ کسی بھی شے سے بنی ہو۔ احادیث نبویہﷺ میں خمر کے بارے میں حکم ہے:۔ “كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ”
(ہر نشہ آور شے خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔)

انسان کی زندگی، اَعْضاء جسمانی اور صحت اس کے لئے ایک امانت ہے۔ جس کے متعلق اللّٰہ تعالیٰ روز آخرت سوال کرے گا۔ اللّٰہ کی دی ہوئی اس قیمتی امانتوں کے بارے میں کیا جواب دیا جائے گا۔ نشہ کا استعمال اس امانت میں خیانت کرنے کے مترادف ہے، اسی لئے رسول اللّٰہﷺ نے نشہ آور اشیاء کے ساتھ ساتھ ایسی چیزوں سے بھی منع فرمایا، جو جسم کے لئے “فتور” کا باعث بنتی ہوں، یعنی ان سے صحت میں خلل واقع ہوتا ہو۔

حضرت ام سلمہؓ مروی ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے نشہ آور اور عقل میں فُتور ڈالنے والی) چیز سے منع فرمایا ہے۔ (ابوداؤد: 3/ 3686)

کنز العمال کی روایت ہے کہ ہر نشہ آور اور تحذیز کی کیفیت پیدا کرنے والی چیزیں حرام ہیں۔

سورہ الاعراف آیت نمبر 157 میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَيُحَرِّمُ عَلَيۡهِمُ الۡخَبٰۤئِثَ
(اور وہ خبیث چیزیں حرام کرتا ہے۔)

اور خبیث چیزوں میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو انسان کے لیے مضر ہیں چونکہ محذورات کا شمار بھی خبیث چیزوں میں ہے کیونکہ یہ چیزیں بھی انسان کے لیے مضر ہوتی ہیں، بہر حال اس آیت کے تحت بھی محذورات کا حرام ہونا قرار پایا۔

انسان کا سب سے اصل جوہر اس کا اخلاق و کردار ہے، نشہ انسان کو اخلاقی پاکیزگی سے محروم کرکے گندے افعال اور ناپاک حرکتوں کا مرتکب بنا دیتی ہے اور روحانی اور باطنی ناپاکی ظاہری ناپاکی سے بھی زیادہ انسان کے لئے مضرت رساں بن جاتی ہیں، احادیث میں بھی اس کی بڑی سخت وعید آئی ہے اور بار بار آپ نے پوری صفائی اور وضاحت کے ساتھ اس کے حرام اور گناہ ہونے کو بتایا ہے۔

حضرت جابر بن عبداللّٰہؓ سے آپﷺ کا ارشاد مروی ہے کہ “مَا جَاءَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ”، ترجمہ: “جس شئے کی زیادہ مقدار نشہ کا باعث ہو، اس کی کم مقدار بھی حرام ہے۔” (ترمذی: 1865)

یہ حقیقت ہے کہ عام طور پر نشہ کی عادت اسی طرح ہوتی ہے کہ معمولی مقدار سے انسان شروع کرتا ہے اور آگے بڑھتا جاتا ہے، یہاں تک کہ بعض اوقات اتنا آگے بڑھ جاتا ہے کہ زہر آمیز انجکشن کے بغیر اس کی تسکین نہیں ہوتی۔

نشہ کے نقصانات بنی نوعِ انسانی پر روز اول سے ہی عیاں و ظاہر ہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان تو خود اس شخص کی ذات و صحت کو پہنچتا ہے، اطباء اس بات پر متفق ہیں کہ شراب اور منشیات ایک سست رفتار زہر ہے، جو آہستہ آہستہ انسان کے جسم کو کھوکھلا اور عمر کو کم کرتا جاتا ہے۔

اسلام اپنے ماننے والوں کو پاکیزگی، عفت و پاکدامنی، شرم و حیاء اور راست گوئی و راست بازی جیسی اعلیٰ صفات سے متصف اور مزین دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں قبیح و حرام، ناپاک، بے حیائی، بے عقلی، بدگوئی اور بے راہ روی جیسی رذیل و ملعون عادات سے بچنے کا حکم اور امر کرتا ہے۔ لہٰذا اپنی فکر اور اپنے اہل و عیال کی فکر کرکے بدکاری پھیلانے والی اس نشیلی ادویات سے معاشرے کو بچائیں۔ یہ چنگاری رفتہ رفتہ ہر گھر کو متاثر کئے بغیر نہیں چھوڑے گی کیونکہ مُنَشِّیات کے اس دلدل میں بھی گرفتار ہونا کوئی بعید نہیں ہے۔ کہتے ہیں گھر کے باہر اگر کچرے کا انبار لگ جائے تو اس کی صفائی پر توجہ دینی چائیے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا تو کچرا اگر گھر میں نہ آسکا تو اس کی تعفن زدہ بدبو گھر کو برباد کردے گی۔

مسلمانوں کے لئے مُنَشِّیات اور اس جیسی دیگر ایسی ممنوعہ و حرام اشیاء جن کے استعمال کرنے سے عقل میں فتور پیدا ہو سکے، اس کی خرید و فروخت، اس کا استعمال، اس کی کاشت، اس کا کاروبار کرنا، اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لینا، یا کسی اور طریقہ سے اس ناپاک کاروبار کے ساتھ منسلک ہونا حرام قرار دیا گیا ہے۔
(جاری)
•┅┄┈•※‌✤م✿خ✤‌※┅┄┈•
🍁༻مسعود محبوب خان༺🍁
Ⓜ️•••══ ༻م✿خ༺══•••Ⓜ️
○○○○○○○○○

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *