امسال کا حج اپنے آخری مرحلے میں داخل
(سعودی عرب کے ٹھوس انتظامات)
محمد ثمامہ رحمت اللہ عمری
مملکت سعودی عرب کا نام ذہن میں آتے ہی انسان خوشی سے سرشار اور شاداب ہو جاتا ہے۔ اس کے دل میں بیت اللہ اور مسجد نبوی کا پاکیزہ اور مقدس ماحول آجاتا ہے اور انسان تصورات کی دنیا میں گھومتا ہوا بیت اللہ کے صحن اور بیت النبی کے پڑوس مسجد نبوی میں چلا جاتا ہے۔ مکہ مکرمہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مولد و منشا ہے۔ جب کہ مدینہ منورہ آپ کی ہجرت گاہ اور مدفن ہے۔ دونوں شہر بے شمار رحمتوں برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں،مکہ مکرمہ میں جنت کا پتھر حجراسود ہے تو مدینہ منورہ میں ‘‘روضہ ’’ جنت کا حصہ ہے۔
سعودی عرب اقوام عالم میں واحد ایسا ملک ہے جس کا دستور قرآن و سنت ہے۔ اور سعودی عرب کے حکمرانوں کا مقصد نظام اسلام کا قیام اور مسلمانان عالم کے لئے ملی تشخص کا جذبہ ہے۔ سعودی عرب کے حکمران خادم حرمین شریفین نے امت مسلمہ کے لئے جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے ،دنیا بھر میں جہاں کہیں اور کبھی امت پر سخت وقت آیا سعودی عرب سب سے پہلے وہاں مدد کے لئے پہنچااور انسانیت نوازی میں پیش پیش دکھائی دیا ۔ بلکہ اگر عادلانہ موازنہ کیا جائے تو امت مسلمہ کے لیے پیش کردہ دیگر اسلامی ممالک کی خدمات سعودی عرب کی خدمات کا عشر عشیر بھی نہیں ہیں،چاہے فکری و نظریاتی میدان ہو یا تعلیمی و دینی خدمات کا میدان ہو، ہر میدان میں سعودیہ عربیہ مسلمانوں کی مدد کے لیے پیش پیش رہا ہے۔
سعودی عرب کی سب سے نمایاں اور عظیم الشان خدمت حرمین شریفین کی دیکھ ریکھ اور حج کے موقع سے آنے والے حجاج کرام کو تمام چھوٹی بڑی سہولیات فراہم کرنا ہے ۔
حرمین شریفین کی زیارت کرنے والے حجاج کرام اور معتمرین جو دنیا کے کونے کونے سے حاضر ہوتے ہیں جب وہ ان مقدس اور پاک شہروں میں جاتے ہیں اور حرم کی توسیع اور اس کی خوبصورتی کو دیکھتے ہیں تو بے اختیار آل سعود یعنی خادمین حرمین شریفین کی تعریف کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ انہوں نے محنت، لگن اور محبت سے کس طرح ان کو خوبصورت بنانے کی سعی و کوشش کی ہے۔ آج یہ عمارت اپنے وسیع رقبے، خوبصورت ڈیزائن اور مناسب سہولتوں کے سبب زیارت کرنے والوں کو متاثر کرتی ہے۔
خادم حرمین شریفین نے ان دونوں مقامات کی زیارت کرنے والوں کے لیے بنیادی سہولتیں اور ان کے مکمل تحفظ کا خیال رکھا ہے تاکہ حجاج کرام اور معتمرین کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو بلکہ حجاج کرام مناسک حج ادا کرنے کے لیے جن مقامات مثلا مسجد الحرام ،منیٰ، عرفات اور مزدلفہ جاتے ہیں وہاں بھی پانی کے چھڑنے،پنکھے اورسایہ دار درخت وغیرہ کے ذریعہ ہر ممکن سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ منی میں تمام سہولیات سے پر لگزری خیموں کا شہر بسا دیا جاتا ہے ،عرفات میں طبی سہولیات کے لئے ہاسپٹل بنایا جاتا ہے مشعرحرم کے اندر حاجیوں کو منی ،مزدلفہ، اور عرفہ کے درمیان نقل وحمل میں آسانی اور بھیڑ کو کم کرنے کے لیے میٹڑو کی انمول سروس فراہم کی جاتی ہے، مکہ اور مدینہ تک بہ آسانی سفر کے لئے تیز رفتار ایئر کنڈیشنڈ ٹرینوں کا انتظام کیا جاتا ہے ۔اسی طرح کھانے پینے کی فراوانی ہوتی ہے۔
غرض یہ کہ سعودی عرب نے عازمین حج کے لئے روز اول سے ہی ہر چھوٹی بڑی سہولیات کا پورا پورا خیال رکھا ہے۔اور ہرنئے سال میں جدید طرز کی سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنانے کی حتی الامکان کوشش کی ہے۔ مملکت سعودی عرب کے ان سہولیات اور اعلی انتظامات کی ہر سو مدح سرائی ہورہی ہے، دنیا کے کونے کونے سے تشریف لائے حجاج کرام شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہد محمد بن سلمان اور وزارت برائے دینی امور شیخ عبد اللطیف بن عبد العزیز آل الشیخ کی شبانہ روز کوششوں کو سراہ رہے ہیں۔امسال کے حج کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ کثیر تعداد میں دنیا کے مسلمانوں کو شاہی خرچ پر حج کی دعوت دی گئی ہے، جن میں علماء،سیاستداں،مفکرین ،ماہر تعلیم،اور ملی تنظیموں کے سربراہان شامل ہیں۔اور ایک اطلاع کے مطابق ایسے مہمانوں کی تعداد میں آئندہ سالوں میں مزید اضافہ ہونے کی قوی امید ہے۔کورونا کے بعد مملکت سعودی عرب نے حج اور عمرہ کے انتظامات کو مزید پختہ اور ٹھوس کیا ہے، ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ زائرین کو عبادت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا کرنا نہ پڑے، اس کے لئے مختلف قسم کے ایپس اور نقشے تیار کئے گئے ہیں، جو حجاج کو دستیاب کرائے گئے ہیں۔
اب جبکہ حج اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، پورے مکہ میں گہما گہمی اور قاصدین بیت اللہ کی بھیڑ ہے.حجاج کرام اب منی میں دو یا تین دن گزار کر اپنے وطن لوٹ جائیں گے۔
میری دعا ہے کہ اللہ حجاج کرام کے سفر کو کامیاب بنائے، اور ان کی جملہ عبادتوں کو شرف قبولیت عطا کرے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/