یومِ ولادت شین مظفر پوری

اِک نظر
یومِ ولادت شین مظفر پوری

فن تحریر کے بادشاہ شین مظفر پوری

نزہت جہاں
8207317870

ملک کے نامور ادیب و افسانہ نگار، بیباک صحافی ایوارڈ یافتہ، درجنوں کتابوں کے مصنف جنکی شہرت ملک ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرونی ملکوں میں اپنی شناخت رکھنے والے، جن کی زندگی اور شخصیت پر لگ بھگ 14 لوگوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ 15 جولائی انہیں شخصیت کی یومِ ولادت ہے جو ادبی حلقوں میں مرحوم شین مظفرپوری کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ شین مظفر پوری کا اصل نام
محمد ولی الرحمن شیدا والد حافظ محمد عین الحق تھے۔ ان کی پیدائش 15 جولائی 1920 کو باتھ اصلی تھانہ نان پور ضلع سیتا مڑھی میں ہوئی، شین مظفر پوری کے والد کلکتہ کی ایک مسجد میں امام تھے اور وہ بیٹے کی پیدائش کے بعد صرف ایک ہی سال زندہ رہے۔ شین مظفر پوری کی ابتدائی تعلیم وتربیت اور پرورش بڑی پھوپھی کی نگرانی میں ہوتی رہی۔ گھر پر ایک پرائیوٹ استاد سے انگریزی اور حساب کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد 1931 میں مدرسہ عالیہ کلکتہ میں داخلہ لیا میٹرک کا امتحان 1937 میں عبد اللہ سہر وردی میموریل ایچ – ای۔ اسکول سے دیا اور امتحان میں کامیابی حاصل کی آگے کی تعلیم چھوڑ کر آپ اخبارات کی دنیا سے وابستہ ہو گئے ۔ شین مظفر پوری کی ادبی زندگی کا آغاز 1937 کے آس پاس ہوا ۔ اس کے بعد انھوں نے کافی دنیا دیکھی ۔ ہندوستان کے مختلف شہروں کا سفر کیا، پاکستان بھی گئے ۔ اخبارات ورسائل کے علاوہ فلموں اور ریڈیو میں بھی طبع آزمائی کی مگر 1960 کے آس پاس بہار آئے اور پٹنہ کے ہو کر رہ گئے۔
آپ مختلف اخبارات میں کام کرتے ہوئے بالآخر بہار اردو اکادمی کے رسالہ ” زبان وادب ” کے مدیر ہوئے اور تا عمر پٹنہ ہی ان کی عمل گاہ رہی۔ آخری وقت میں ان کی صحت ٹھیک نہیں رہنے لگی تھی اور بالآخر 14 اگست 1996 کو ان کا انتقال ہو گیا۔ اپنے آبائی گاؤں باتھ اصلی کے قبرستان ( سیتا مڑھی ) میں مدفون ہوئے۔ ان کی اولاد میں چار صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں تھیں۔ دو صاحبزادے بھی اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ تیسرے بڑے صاحبزادے ارمان احمد غالب ہی اپنے والد کی مشعل جلائے ہوئے ہیں، حالانکہ وہ ایک سیاسی شخصیت کے مالک ہیں لیکن وہ شعر و شاعری کا شوق بھی رکھتے ہیں‌۔ شین مظفر پوری کو راشٹر بھاشا پریشد اور مختلف اردو اکادمیوں سے کئی انعامات و اعزازات حاصل ہوئے۔ ان کی وفات کے بعد زبان وادب پٹنہ میں ان سے متعلق ایک گوشہ شائع ہوا۔ پھر 12/11/ نومبر 2009 کو شعبۂ اردو بہار یو نیورسٹی میں ان پر ایک سمینار ہوا جس کی روداد جریدہ 2011 میں شائع ہوئی۔
شین مظفر پوری کی ادبی شخصیت کا ایک اور پہلو صحافت سے تا عمر وابستگی ہے۔ لاہور، کراچی، دہلی، کلکتہ، اور پٹنہ وغیرہ کے مختلف رسائل واخبارات میں مضامین لکھتے رہے ۔
شین مظفر پوری کی تصنیفات درج ذیل ہیں:

1,آوارہ گرد کے خطوط (افسانے) 1946 اس کا دوسرا ایڈیشن “بند کمرہ” کے نام سے منظر عام پر آیا

2, فرحت (ناولٹ) 1949
3, دکھتی رگیں (افسانے) 1949
4,کڑوے گھونٹ(افسانے) 1949
5,ہزارراتیں(ناول) 1955
6,چاند کا داغ (ناول) 1956
7,لڑکی جوان ہوگئی (افسانے) 1956

8,,تین لڑکیاں ایک کہانی (ناول) 1959
9,کھوٹا سکہ (ناول) 1961
10,دوسری بدنامی (افسانے) 1965
11,حلالہ (افسانے) 1976
12,آدمی مسکراہٹ ( طنز و مزاح) 1980
13,خون کی مہندی (ڈرامے)1984
14,طلاق طلاق طلاق (افسانے)1987
15 قانون کی بستی (افسانے)1989
16, نئی الف لیلی 1991
17,رقص بِسمل (یادداشت ) 1993 اِس کے علاوہ بھی بہت ساری کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *