یوم آزادی اور ہم ہندوستانی

*یوم آزادی اور ہم ہندوستانی*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*از:سرفراز عالم ابوطلحہ ندوی*
*استاد: معہد عمر بن الخطاب لتحفیظ القرآن مغربی بنگال*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہندوستان ایک آزاد ملک ہے، اس کی آزادی کو تقریباً 76سال ہو رہے ہیں، اس کی سالمیت اور اقتدار کی حفاظت کی ذمہ داری ہر مذاہب و ادیان کے ماننے والوں نے پوری یکجہتی اور یکتائی کے ساتھ اپنے خون جگر سے اٹھانے کی قانونی قسمیں کھائی ہیں، یہاں تک گویا ہوئے ہیں کہ ہندوستان کی آزادی اوراس کی بقاء و تحفظ میں جس طرح کی بھی قربانی و جانثاری اور جانفشانی کی ضرورت پڑے گی، وہ ہمیں تسلیم ہوگی، اس میں کسی بھی طرح کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی، چاہئے حالات بالکل مخالف ہوں آندھیاں مخالف سمت کیوں نہ چلیں، پھر بھی ہندوستان کی سالمیت و سرفرازی کے لئے ہمہ تن گوش رہنا ان فاشسٹ طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہر مذاہب و ادیان کے پیروکار کے لئے از حد ضروری ہے چاہے وہ مسلمان، سکھ ، عیسائی، اور ہندو کیوں نہ ہو ہر کسی کو اس کی بقاء اور تحفظ کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی، چونکہ سن 1947ء کو ہمارا ملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہو کر ایک جمہوری ملک بنا، اس کی جمہوریت میں ہر کسی کو رائے دہی کا پورا پورا اختیار ہے، ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے جو قانون اپنے ہاتھوں سے لکھا تھا، اس قانون کے نفاذ کے لئے ہر ہندوستانی کوشاں ہیں، اور اس پر عمل پیرا ہونے کے لئے ہر کوئی تیار ہے،
محترم قارئین:
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا اور لکھنا پڑ رہا ہے کہ سن 2014ء کے بعد سے جو ہندوستان کی تصویر ہے وہ پوری طرح انگریزوں کے طرز پر چلانے کی منظم کوشش ہو رہی ہے، جو کہ ہمارے ہندوستان کی سالمیت اور برتری کے لئے خطرہ لاحق رہی ہیں، موجودہ حکومت نے لاقانونیت، جان و مال کی بے حرمتی، ہتک عزت، عورتوں اور لاچار انسانوں پر ظلم و استبداد کا جو لامتناہی سلسلہ جاری کر رکھا وہ نہایت ہی افسوس ناک ہے جس سے ملک کی آزادی اور اس کے تحفظات پر قدغن لگتی نظر آرہی ہے، گویا کہ افسوسناک و ہیبت ناک بھارت کی بنیاد کی طرف اشارہ کرتا ہوا نظر آرہا ہے، *حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ یہ ہندوستان ٹیپو سلطان، مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا علی جوھر، پنڈت جواہر لال نہرو، اور مہاتما گاندھی اور دیگر افراد و شخصیات جنہوں نے ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ان کا دیش ان کا بھیس ہے ہی نہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس چمنستان کو کسی کی نظر لگ گئی ہے، یہاں کی خوبصورتی جو مختلف زبان و ادب اور تہذیب و تمدن سے لیس تھی، انہیں کسی دشمن کی نگاہ لگ گئی ہے، جس سے ہندوستان کی شفافیت پر داغ و دھبہ بیٹھ گئے ہیں، جس کی وجہ سے ماحول بالکل پرا گندہ ہوگیا ہے، *وہی ہندوستان جس میں کبھی چشتی نے پیغام حق سنایا کرتا تھا وہی ہندوستان جس کی آغوش میں گرو نانک نے وحدت و یکتائیت کا گیت گایا تھا، وہی ہندوستان جس کی سرزمیں کو ڈاکٹر علامہ اقبال نے پوری دنیا میں سب سے خوبصورت و خوب سیرت بتایا تھا، اور سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا* کا نعرہ بلند کرکے اپنے ہندوستانی ہونے کا ثبوت دیا تھا،
*قارئین کرام:*
لیکن جب ہم آج کے ہندوستان پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں وہ غلامی کی آواز سنائی دیتی ہیں، ڈیوائڈ اینڈ رول کا قانون لانے کی منظم کاوش و کوشش کی بگل بجنے آہٹ سنائی دیتی ہیں، یہاں تک کہ اب ہندو مسلم بھائی چارے کو خطرے میں ڈالنے کی شازس رچی جارہی ہے، نیم جان کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے، بم دھماکوں سے لوگوں کی زیست کو منٹوں میں ختم کی جارہی ہے، حالات کافی ابتر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں، گویا ہندوستان جو سونے کی چڑیا کہا جارہا تھا وہ بالکل ملیا میٹ اور نیست نابود ہونے جارہا ہے، ایسے دور میں ہم بحیثیت ہندوستانی مل جل کر گاندھی جی، نہرو، آزاد اور حسرت موہانی، اسی طرح بہادر شاہ ظفر، کا ہندوستان بنانے کی منظم کوشش کرے حالات کا مقابلہ اپنے اسلاف کی قربانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے کرے، کالا پانی کی سزا اور جلیا والا باغ کی طرح اپنے ہندوستان کو نہ بنائے،امن و شانتی کا گہوارہ بنائے، آپسی بھائی چارگی کو قائم و دائم رکھے، ہر حال میں ہندوستان کی برتری و سالمیت اور تحفظ کے لیے اپنی جانوں، مالوں اور اپنی قربانیوں کا نذرانہ پیش کرے، ہندوستان کو پہلے کی طرح سیچنے سنورنے کا موقع فراہم کرے، اور یک طرفہ تماشائی سے ہندوستان کو بچانے کی پوری جد وجہد کرے،
بہر کیف!!! ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان کی آزادی میں جس طرح ہمارے اسلاف شامل تھے اسی طرح ہم اور آپ شامل ہو کر باطل طاقتوں کا پردہ فاش کرے، انگریزوں کی آہنی زنجیر اور غلامی کا قلع قمع کرنے کے دل و جان کی بازی لگا دے، تو وہ دن دور نہیں کہ ہندوستان پھر سے آزادی کا جشن منانے میں کامیاب ہونگے ان شاءاللہ
ہمارا ہندوستان آزاد تھا آزاد ہے اور صبح قیامت آزاد رہے گا۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *