*مکہ مکرمہ میں علماء ومفتیان کرام کا عالمی اجتماع*
*محمد ثمامہ رحمت اللہ عمری*
اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کا رشتہ انسانی خدما ت کے ساتھ پرانا ہے،اس نے جہاں اندرون ملک رہنے اور بسنے والی رعایا کا رکھاہے وہیں بیروں ملک میں بھی اسلام اور مسلمانوں کی خدمات میں اہم رول اداکیاہے۔بلکہ (وتعاونواعلی البر والتقوی)کاعملی نمونہ اور”المومن للمومن کالبنیان یشد بعضہ بعضا“کا مملکت سعودی عرب جیتا جاگتا علامت ہے۔سعودی عرب کا ہمیشہ سے یہ امتیاز رہا ہے کہ پوری دنیا میں رنگ ونسل،دین ومذہب سے اوپر اٹھ کر دنیا خاص کر مسلمانوں کو صحیح سمت دکھلانے اور رہنمائی کرنے میں اہم رول ادرکرتارہاہے۔آج جب کہ مسلمانوں کو دہشت گرد اور تشدد پسند جسیے اوصاف سے متصف کیاجارہاہے اور اسلام کے خلاف نت نئی سازش رچی جارہے ہے ایسے وقت میں سعودی عرب کا مکہ مکرمہ میں”ربط باہم تکمیل باہم“کے عنوان سے عالمی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ یقینا دنیا کو یہ عظیم پیغام پہنچانا ہے کہ اسلام وسطیت اور اعتدال کا مذہب ہے،غلواورتشدد کا دوردورتک اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے، بلکہ شریعت اسلامیہ کا یہ ماننا ہے کہ امن وسکون کے بغیر انسانی سماج ومعاشرہ خوش حالی اور ترقی کی راہ طے نہیں کرسکتا۔اسی وجہ سے قرآن کریم میں امن وسکون کو ایک عظیم نعمت قراردیاہے۔
یہ کانفرنس 13-14 آگست 2023 دودنوں پر مشتمل رہی جس میں 85 ملکوں کے 150 جید اور ممتاز علما، دعاة،مفتیان کرام، اور دینی وملی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں مسلمانوں کے حساس دینی مسائل پر گفتگو کی گئی،قیمتی مقالات پیش کئے گئے۔دنیا کے مسلمان امن وامان اور اتحاد واتفاق کے قیام میں کیارول اداکرسکتے ہیں؟ دنیا میں بین المذاہب کا بڑھتاہوا فاصلہ کیسے کم کیاجاسکتاہے؟ اور آپس میں کیسے ایک دوسرے سے رابطہ قائم کیاجاسکتاہے ان جیسے موضوعات پر اس کانفرنس میں ٹھوس نتیجہ خیز باتیں ہوئیں۔
کانفرنس کو شروع سے اخیر تک کامیابی سے ہمکنار کرانے میں حکومت سعودی عرب، بالخصوص شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہد محمد بن سلمان، وزارت برائے دینی امورکے سربراہ شیخ عبداللطیف آل الشیخ اوروہاں کے علماء اور دعاۃ کا اہم کردار رہا ہے۔ جن کی محنت اور کوششوں کی بدولت یہ عظیم کانفرنس اپنے انجام کو پہنچی اور دنیاکو اسلام کی صحیح تصویر سے روشناس ہونے کا حسین موقع میسر آیا۔ امید کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں دنیا پر اس کے مثبت اثرات نمایاں ہوں گے۔اسلام کے چشمہ حقیقی کتاب وسنت سے استفادے کا رجحان بڑھے گا،آپسی دشمنی اور عناد میں ہمیں آئے گی، باہم میل جول میں اضافہ ہوگا،عقیدہ توحید مسلمانوں کے دل ودماغ میں راسخ ہوگا،شرک وبدعت کی جڑیں کمزور ہوں گی،الحاد اور اور دین بیزاری کے بڑھتے میلان پر قدغن عائد ہوگا،مسلکی منافرت کی بجائے مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد قائم ہوگا۔اس کانفرنس کے ذریعہ سعودی عرب نے دینی اعتبار سے ایک بہت بڑی خلیج کو پاٹنے کی نرالی کوشش کی ہے۔دنیا کو یہ مثبت پیغام گیا ہے کہ علماء باہم دست وگریباں نہیں بلکہ قرآن وحدیث کے تابع ہیں۔اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر حکومت سعودی عرب خاص طور سے وزارت برائے دینی امور کے قابل وزیر شیخ عبد اللطیف آل الشیخ کی جتنی بھی تعریف اور ان کا شکریہ ادا کیا جائے کم ہے۔جس کی کاوشوں سے یہ عالمی کانفرنس پورے طور پر کامیاب ہوئی۔
اللہ تعالی حکومت سعودی عرب کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے، اور مملکت توحید کو ہر شر اور بلا سے محفوظ ومامون رکھے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/