دینی اداروں کے مابین باہمی تعاون کے فروغ پر
سعودی عرب میں دو روزہ عالمی کانفرنس
فیصل عزیز عمری
استاد جامعہ ابن تیمیہ
موجودہ دور میں جب اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔ ایک طرف انہیں زمینی جنگوں میں جھونکا جارہا ہے جہاں جدید ترین اسلحلے سے ان پر حملے کئے جا رہے ہیں تو دوسری طرف میڈیائی یلغار ہے جہاں سے فکری و نظریاتی طور پر اسلام ومسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ اسلام اور مسلمانوں کو دھشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے ۔ اس میں دشمنوں کی دانائی کے ساتھ اپنوں کی نادانی کا بھی عمل دخل ہوتاہے۔ ایسے میں ضرورت تھی کہ مسلمان عالم اپنے سیاسی اور مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر ایک متحدہ عالمی پلیٹ فارم بنائے ، جس کے تحت پوری دنیا کے سرکردہ اسلامی مراکز واسکالرز اور مذہبی رہنماؤں کو جوڑا جائے جو جدید چیلنچز سے مقابلے کے لئے مشترکہ حکمت عملی بنائیں ، مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کریں ، اور دشمنوں کا متحد ہو کر جواب دیں ۔ مبارکبادی کے مستحق ہیں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان ، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے وزیر برائے دینی امور ڈاکٹر عبد اللطیف آل الشیخ جنہوں نے اس ضرورت کو بھانپ لیا ۔ اور اس مقصد کے تحت مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر ٫٫ ربط باہم تکمیل باہم ،، کے عنوان سے دو روزہ عالمی عالمی کانفرنس بلائی ۔ جس میں 85 ممالک سے 150 سرکردہ علماء ،دعاۃ اور مفتیان نے شرکت کی ۔ یہ کانفرنس 13اگست 2023 کو شروع ہوئی اور دو دنوں تک جاری رہی ۔ اس میں سات نشستیں ہوئیں ۔ مسلمانوں کے اہم مسائل زیرِ بحث آئے۔ دنیا بھر میں پھیلے دینی مراکز اور سرکردہ مذہبی پیشواؤں کا تعارف ، خدمات ، تجربات اور سفارشات پیش کی گئیں ۔ دینی ادارے اور ملی رہنماؤں کے مابین روابط کو مستحکم کرنے کے طریقہ کار اور باہمی تعاون کی راہوں پہ غور کیا گیا ۔ تاکہ نئے پیش آمدہ مسائل میں اسلام کی مناسب رہنمائی اور متفقہ فتویٰ جاری کیا جاسکے ، اسلام کے خلاف ہورہی فکری یلغار اور ارتداد و الحاد کی لہر کا منظم مقابلہ کیا جاسکے اور اسلام کے دفاع کی مشترکہ ذمہ داری مل جل کر منظم انداز میں ادا کیا جاسکے ۔ جو نانقص علم سے دین کی غلط نمائندگی کرتے ہیں اور بدنامی کا سبب بنتے ہیں ایسے لوگوں پر قابو پایا جاسکے اور شاذ آراء وفتاویٰ کے بجائے کتاب وسنت سے ماخوذ مستند فتاویٰ ہی منظر عام پر لایا جائے جو کتاب وسنت کے دلائل کے ساتھ فہم سلف کے مطابق ہو۔ قرون مفضلہ کے صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین علماء ،فقہاء ومحدثین نے کتاب وسنت کو جس طریقے پر سمجھا ہے وہی معتبر طریقہ ہے جس کے استناد کی ضمانت خود قرآن وحدیث میں دی گئی ہے ۔ انہیں کی طرف رجوع کرنے پر امت میں مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اتفاق و اتحاد کی گنجائش بھی ہے اور یہی مضبوط ومحفوظ راہ بھی ہے۔ کیونکہ مسالک کی بنیاد شروع کی ان تین صدیوں کے بعد ہی پڑی ہے ۔
جب سے شاہ سلمان نے سعودی عرب کی زمام حکومت سنبھالی ہے اور لائق وفائق بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا ہے تب سے ایک پر ایک تاریخی اور انقلابی اقدامات دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ شاہ سلمان شروع سے انسانی خدمات ، دینی مزاج اور ملی ہمدردی کے حوالے سے مشہور ہیں ۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو یہ مزاج ورثے میں ملا ہے۔ اسلامی فقہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے والا یہ قابل نوجوان نہ صرف سعودی عرب کو ترقی کی راہ پر لے جا رہا ہے بلکہ دشمنان اسلام اور مغربی طاقتوں سے برابری کی سطح پر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا ہے ۔ صرف دینی تعلیم رکھنے والا یہ شہزادہ حکمرانی کی وہ حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے جس کے آگے دنیا کی نام چین یونیورسٹیز سے سیاست کے گر سیکھ کر نکلنے والے ماہرین سیاست بونے ثابت ہورہے ہیں ۔ اور کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی طرح اب ان کے پاس صرف شہزادہ کو بدنام کرنے کا حربہ ہی رہ گیاہے اور اس کی ہر ممکن کوشش بھی کی جارہی ہے ۔ افسوس ہے ان نادان مسلمانوں پر جو دشمنوں کے پروپیکینڈے سے متاثر ہوکر سعودی عرب اور شہزادہ محمد بن سلمان کو مطعون کرتے ہیں ۔ مکہ مکرمہ میں ہونے والی یہ کانفرنس نہ صرف ملی اتحاد کا پیغام دیا ہے بلکہ سعودی عرب اور اس کے حکمرانوں کے خلاف ہو رہے جھوٹے پروپگنڈے کی قلعی کھول دی ہے اور یہ بتا دیا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران اب بھی اپنے دینی مزاج پر قائم ہیں اور مکمل ملی ہمدردی رکھتے ہیں ۔ مسلم امہ کے انتشار اور مایوسی کے اس دور میں یہ کانفرنس امید کی ایک کرن دکھائی ہے۔ اس عظیم پہل پر مسلم امہ سعودی عرب کے حکمرانوں کا احسان مند وشکر گزار ہے اور آگے بھی اس قسم کے امید افزا ملی کاز کی توقع رکھتا ہے ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/