سلام کی اہمیت وفضیلت قرآن وسنت کی روشنی میں

سلام کی اہمیت وفضیلت قرآن وسنت کی روشنی میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رفیق عالم ابوطلحہ زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس روئے زمین پر بہت سارے ادیان و مذاہب کے لوگ بستے اور رہتے ہیں ، سب کی تہذیبیں ، رہن سہن اور عادت و اطوار ،عبادتیںں اور ملنے جلنے کے طور طریقے الگ الگ ہیں۔
مثلاً یہودیوں میں یہ رواج عام ہے کہ جب بھی وہ آپس میں کسی دوسرے سے ملتے ہیں تو ”Good morning, Good noon, Good after noon, Good evening
اور Good night “ جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ہندؤں میں یہ طریقہ عام ہے کہ جب بھی وہ کسی دوسرے کے آمنے سامنے ہوتے ہیں تو دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر سر جھکاتے ہوئے “نمستے“ جیسے الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں ۔
لیکن اسلام میں آپسی ملاقات پر لوگ ایک دوسرے کے لیے سلامتی کی دعا کرتے ہیں اور “السلام علیکم “ جیسے خوبصورت الفاظ کے ذریعہ ایک دوسرے کا استقبال کرتے ہیں ۔
سورۃ النساء کے اندر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:”وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها أو ردوها “
یعنی اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو۔
جبکہ مسلم و ترمذی کی روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “کہ تم میں کا کوئی شخص اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتا جب تک کہ تم پورے مؤمن نہ ہوجاؤ اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو ، کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتادوں کہ جس کے کرنے سے تمہارے درمیان محبت و یگانگت پیدا ہو جائے گی (اور وہ یہ ہے کہ) تم آپس میں سلام کو پھیلاؤ “۔

محترم قارئین! سلام کرنے سے آپس میں محبت و الفت پیدا ہوتی ہے، سلام کرنے سے آپسی تعلقات میں مضبوطی اور نکھار آجاتا ہے ، سلام کو پھیلانے اور ایک دوسروں کو تلقین کرنے کا حکم دیا گیا ہے،ساتھ ہی ایک دوسروں کو کھانا کھلانے سے جنت کا راستہ آسان ہوجاتا ہے۔اس لیے آدمی کو چاہیے کہ سلام کرنے میں پہل کرے،حدیث شریف میں وارد ہے کہ “سواری پر سوار شخص پیدل چلنے والے کو سلام کرے ،پیدل چلنے والا شخص بیٹھے کو سلام کرے ،چھوٹے بڑے کو سلام کرے ، چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے” ، اور یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے اندر حد درجہ موجود تھا ۔
بہرحال! ہر شخص کو چاہیے کہ وہ سلام کرنے میں پہل کرے ، اور جہاں تک ہو سکے آپس میں سلام کو پھیلائے ،اس لیے کہ اس کے جہاں بہت سارے فوائد ہیں وہیں اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ سلام سے آپسی دشمنی و عداوت ختم ہو جاتی ہے، اور باہمی الفت و محبت قائم ہوجاتی ہے ۔
سلام کرنا سنت ہے اور اس کا جواب دینا فرض ،
لہذا سلام میں کوئی شرکیہ کلمات نہ ہوں، بلکہ سلام کے لیے جو صحیح الفاظ ثابت ہیں، انہی الفاظ کا استعمال کیا جانا چاہیے ، اور سلام کے بناوٹی کلمات سے گریز کرنا چاہیے ۔
اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اے اللہ ہم تمام لوگوں کو سلام کی اہمیت وفضیلت کو سمجھنے اور اُس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *