بھارت ومملکت سعودی عرب کے تعلقات

بھارت ومملکت سعودی عرب کے تعلقات
د. منظور أحمد محمد عالم
استاذ جامعہ محمدیہ مالیغاؤں
مملکت سعودی عرب دبن پسند حکومت ہے‘ اس کا دستور کتاب وسنت ہے‘ لہذا وہ اپنے تمام فیصلے اسی کی روشنی میں لیتی ہے.
دین اسلام غیر مسلم حکومتوں وافراد سے روابط بڑھانے سے روکتا نہیں ہے بلکہ اسے بڑھاوا دیتا ہے‘ تاکہ اسلامی تعلیمات وثقافت کی روشنی دور دور تک پھیلے‘ اور کفروشرک کی تاریکیاں کم سے کم ہوں‘ اور ساتھ ہی مادی مصالح ومنافع کا تبادلہ ہو تاکہ خلق خدا اطمینان وسکون زندگی بسر کرسکے.
بھارت ومملکت سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ بڑی قدیم ہے جس میں روز بروز گہرائی آتی جارہی ہے‘ وجہ ظاہر ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے مصالح وابستہ ہیں.
آج کل کا ماحول شاہد ہے کہ دو ملکوں میں احترام کا تبادلہ‘ باہمی اعتماد‘ آپسی تعاون وتفاہم‘ دکھـ سکھـ میں مالی ومعنوی اعانت اور اندرونی معاملات میں عدم تدخل وغیرہ جس قدر بڑھے گا آپسی تعلقات میں ثبات واستحکام پیدا ہوگا اور طرفین کا بھلا ہوگا.
ان اصولوں پر مملکت توحید کی جانب سے بہت ساری مثالیں دی جاسکتی ہیں لیکن یہاں تعاون وہمدردی کے تعلق سے بطور مثال یاد دلاتا چلوں کہ کورونا ۱۹ کے دوران مملکت سعودی عرب نے ہندوستان کے لئے اسی میٹرک ٹن مائع آکسجین بھیجا تھا جو بہت سی جانوں کو بچانے کے کام آیا تھا‘ یہ جہاں انسانی ہمدردی کی اعلى مثال بیان کرتا ہے وہیں دونوں ملکوں کے گہرے روابط کو بھی عیاں کرتا ہے.
مملکت سعودی عرب سابقہ سطور میں مذکور تعلقات کے تمام اصولوں کی پابندی وپاسداری کرتی ہے‘ اور اپنے پلیٹ فارم سے خطابات وبیانات کے ذریعے ان امور کا گاہے بگاہے اعلان واظہار بھی کرتی رہتی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ مملکت سعودی عرب کے تعلقات دنیا کے تمام ملکوں سے انسانی بنیادوں پر استوار ہیں.
لیکن مملکت سعودی عرب کا ایک بڑا امتیاز ذہن نشیں رہے کہ وہ تعلقات ومصالح کے نام پر اپنے دین وعقیدہ سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی جس کا ہلکا سا اندازہ ولیعہد امیرمحمد بن سلمان حفظہ اللہ کی جی ۲۰ میں شرکت اور ان کا گاندھی کے مزار کی عدم زیارت سے لگایا جا سکتا ہے.
دو ملکوں کے تعلقات کی بحالی اور ثبات وپائیداری میں اہم کردار اعلى عہدہ داران کی آپسی زیارت وملاقات ادا کرتی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ مملکت سعودی عرب وبھارت کے سربراہان‘ وزراء ورؤساء اور مؤقر وفود آپس میں وقتا فوقتا ایک دوسرے ملک کی زیارت کرتے رہتے ہیں.
آزادئ ہند کے بعد سے پنڈت جواہر لال نہرو‘ شریمتی اندرا گاندھی‘ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی مملکت سعودی عرب کی زیارت کرچکے ہیں‘ جبکہ مملکت توحید کی جانب سے ملک سعود رحمہ اللہ‘ ملک فیصل رحمہ اللہ‘ ملک عبد اللہ رحمہ اللہ‘ ملک سلمان اور امیر محمد بن سلمان حفظھما اللہ نے ہندوستان کی زیارت کی ہے جس کا اثر دونوں ملکوں کے اقتصادی‘ ثقافتی‘ دفاعی اور امنی مجالات میں دیکھا جا سکتا ہے.
ولیعہد امیر محمد بن سلمان حفظہ اللہ کی حالیہ زیارت کے موقع پر دونوں ملکوں کی جانب سے پچاس سے زائد مفاہمتوں پر دستخط کئے گئے جس کا فائدہ براہ راست دونوں ملکوں کو پہنچےگا.
بہرحال بات چاہے دو ملکوں کی ہو یا دو جماعت یا دو فرد یا دو انسان کی‘ دونوں میں تعلقات کے اصولوں کی پاسداری نہایت ضروری ہے‘ ورنھ تعلقات میں دراڑ آجائگا جس کا اثرکسی نہ کسی سطح پر دونوں پر پڑے گا

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *