مملکت سعودی عرب کا 93واں قومی دن: خواب اور تعبیر کاجشن

مملکت سعودی عرب کا 93واں قومی دن: خواب اور تعبیر کاجشن!

ابوالقیس عبدالعزیز المدنی
(استاد جامعہ امام ابن تیمیہ)

حال ہی میں مملکت سعودی عرب نے اپنا 93واں قومی دن ” ہمارا خواب اور اس کی تعبیر” کے نعرے کے تحت پورے تزک و احتشام کے ساتھ منایا ہے۔اج سے 93 سال قبل 23 ستمبر 1932 کو جب شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن رحمہ اللہ نے اپنی حکومت کا نام مملکت الحجاز والنجد سے بدل کر مملکت سعودی عرب رکھا تب سے ہر سال 23 ستمبر کو مملکت کے باشندے اور وہاں مقیم حضرات مملکت کا قومی دن مناتے ہیں اور ایک صدی میں زندگی کے مختلف شعبوں میں مملکت کی حصول یابیوں کا جائزہ و جشن اور ائندہ کے عزائم اور خوابوں کا منصوبہ طےہوتا ہے۔ اج کے اس مضمون میں ہم مملکت کے قومی دن کے جشن کے موقع پر اپنی طرف سے خراج عقیدت پیش کریں گے۔
یہاں بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ ایک صدی کے اندر غیر معمولی اور بے مثال کامیابیوں کے منازل طے کیے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملکی بلکہ علاقائی، خلیجی، عربی یہاں تک کہ بین الاقوامی سطح پر مختلف شعبہ ہاءے حیات میں صف اول میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب نظر آتی ہے۔اس نے اپنی عوام کو ایک انتہائی پرامن پرسکون اور خوشگوار زندگی مہیا کر رکھی ہے،ساتھ ہی دنیا بھر کے لوگوں کے لیے حج وعمرہ اور مقامات مقدسہ کی زیارت ہی نہیں بلکہ سیر و سیاحت اور معاش و روزگار کی خاطر منزل شوق بن گئی ہے گویا ساری راہیں ریاض ہی کو جاتی ہیں۔ مملکت سعودی عرب عرب کی خوشی اور غم میں یہاں کے باشندوں کے ساتھ عالم اسلام بھی برابر کا شریک ہوتا ہے۔ اور ایسا ہو بھی کیوں نہ جبکہ وہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن ہے۔ 23 ستمبر 1932 سعودی عرب کی تاریخ کا وہ دن ہے جس نے اسلامی تاریخ کے دھارے کو موڑ دیا اس دن پر سارے عالم اسلام کو جشن منانے کا بجا طور پر حق ہے۔یہ دن شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن ال سعود کی فہم و فراست کی گہرائی و گیرائی پر ہمیں غور کرنے کی دعوت دیتا ہے کہ انہوں نے کس ایمانی عزم اور ارادے کے ساتھ اس بابرکت حکومت کی داغ بیل ڈالی جس کا ائین کتاب و سنت جس کا مقصد اعلاء کلمۃ اللہ ، جس کا ہدف اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی اور جس کا مطلوب وہ مقصود ساری انسانیت کی فلاح و بہبود ہے۔ ان خطوط پر چل کر اج ان کے فرزانوں نے مملکت کو اقوام عالم کے درمیان امن اور تہذیب کی ایک علامت بنا دیا ہے۔جنہوں نے اپنی سیاست سے فرما روان عالم کو یہ سبق دیا ہے کہ حکمرانی کیسے کی جاتی ہے اور دلوں کو فتح کیسے کیا جاتا ہے۔
یقینا مملکت سعودی عرب اپنے موجودہ سربراہوں کے زیر قیادت ترقی کے نت نئے منازل طے کر رہا ہے خاص طور سے شاہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ال سعود کی قائدانہ صلاحیتوں نے مملکت کو بین الا قوامی پلیٹ فارم پر ایک نیا مقام عطا کیا ہے اور ان کے ویژن 2030 کے جلو میں مملکت سعودی عرب نءی توانائیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوگی۔ این دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد!

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *