جان لیوا حملہ ۔

جان لیوا حملہ ۔
پبلک نیوز بھارت، زبیر انصاری کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بہار کے ضلع سپول کے پرتاپ گنج کے دیوان گنج میں دو بھائی نے ملکر ایک بھائی پر جان لیوا حملہ کیا ہے ۔ مسئلہ زمینی تنازع کا ہے ، یہ کوئی نیا حادثہ نہیں ہراگلے دن کاسورج اسطرح کے دلخراش اور روح فرسا واقعہ کی خبر لیکر طلوع ہوتا ہے ،ایسا لگتاہے کہ جنگل وصحراء میں خوانخوار درندوں کے درمیان اس سے زیادہ امن ہے ، نورالاسلام نامی شخص پر شب خونی ہوئی وہ تو بس اللہ تعالیٰ کا ہی خاص فضل وکرم ہیکہ جان بچ گئی ہے ۔ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ کورٹ کچہری تھانہ وغیرہ کے عملہ سے معلومات حاصل کریں تو پتہ چلے گا کہ سب سے زیادہ زمینی تنازع کا کیس مسلمانوں کا ہے ۔ کسی نے کسی کو ہڑپ لیا ،کسی نے کسی کی زمین دبا لیا ، کسی نے بہن کا حق مارلیا تو کسی نے چھوٹے بھائی یاکمزوری کا فائدہ اٹھاکر حق وراثت سے ہی محروم کردیا وغیرہ وغیرہ ، سبب کیا ہے اس فساد و بگاڑ کا ۔ یہ انسان بھیڑیا کیوں بن گیا ہے کہ ذرا ذرا سی بات پر ،چھوٹے اور معمولی مسائل کو لیکر ایک دوسرے کے جان کے پیاسے ہوجاتے ہیں ، سرپھٹول کرتے ہیں ،دھینگا مشتی کرتے ہیں ،سرپھںوڑدیتے ہیں ، ٹانگ توڑ دیتے ہیں ،جان تک لے لیتے ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ ، مسلمان ہوکر طاغوتی نظاموں ،اور شیطانی دروازوں کو کھٹکھٹاتے ہیں ، فیصلہ من کے مطابق نہ ہونے پر کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں ۔ سبب کیا ہے ۔ 1 ۔ شریعت پر عمل نہ کرنا ۔ من چاہی زندگی گذارنا ، 2 ۔ جوائنٹ فیملی سسٹم ،کی وجہ سے ہی سارۓ فساد جنم لیتے ہیں ،اس کا اثر اکثر بڑۓ بیٹے کا استحصال ویرغمال کے طور پر ہوتا ہے ۔ 3 ۔ وراثت کی تقسیم میں تاخیر یہ بہت بڑی وجہ ہے ۔ بلکہ ام الفساد یہی ہے ۔ 4۔ خدمت کے نام پر کسی وارث کے نام زمین لکھ دینا ۔ کسی نے اگر خدمت کیا ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ اجر وثواب ضرور دۓ گا بلکہ دنیا ہی میں اس کی اولاد کے ذریعے اس کی بھی خدمت کرادۓ گا ،وہ تو وارث ہے اس کے نام مزید زمین کیوں لکھواتے ہو ۔ 5 ۔ والدین کا اولاد کے ساتھ نا انصافی کرنا وغیرہ وغیرہ ،
محترم قارئین! فتنوں کا دور ہے ،اپنے ایمان کی حفاظت کیجئے ،حقوق العباد کا خاص خیال رکھئے ،ظلم مت کیجئے آج مسلمان شکوہ کررہا ہے ظلم وستم کا حالانکہ مسلمان خود اپنے بھائی پر ظلم کررہا ہے ۔ ہم نے جب اپنے ماتحتوں پر ظلم کرنا شروع کیا تو ہم پر اللہ تعالیٰ نے بڑا ظالم مسلط کردیا (وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّى بَعْضَ ٱلظَّٰلِمِينَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ)
کیونکہ “كما تدين تدان ”
کتبہ ۔
محمد محب اللہ بن محمد سیف الدین المحمدی ،

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *