*بارہ بنکی:حضور ﷺ جیسی ولادت دنیا میں کسی کی نہیں ہوئی:مشتاق احمد ندوی*
بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)قصبہ سعادت گنج میں جمعیت العلماء الحفاظ کے زیر اہتمام سیرۃ النبی کے عنوان سے ایک جلسہ کا انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت حاجی محمدنفیس انصاری نے فرمائی۔ جبکہ نظامت کے فرائض امام علی لکھنوی نے انجام دئے۔ تلاوت قرآن کریم سے قاری خلیل الرحمٰن فرقانی نے جلسہ کا آغاز کیا۔ قاری حبیب الرحمٰن فرقانی ، قاری ابوہریرہ رامپوری اور حافظ ایاز لکھنوی نے حضور ﷺ کی شانِ اقدس میں نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔ جلسہ شروع ہونے سے قبل صدر جمعیت مولانا رشید احمدمظاہری نے مکاتب دینیہ کی افادیت و اہمیت اور جمعیت کی مختصر سی کارگزاری پیش کی۔ مقررخصوصی کی حیثیت سے لکھنؤ سے تشریف لائے مولانا مشتاق احمد ندوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج قصبہ سعادت گنج کا یہ جلسہ سیرۃ النبی جمعیت العلماء والحفاظ کے اراکین کی جانب سے منعقد کیا گیا ہے۔ یہ ربیع الاول کا وہ مبارک مہینہ ہے جس میں محمدعربی ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تھی ۔ ایسی پیدائش پوری دنیا میں کسی کی بھی نہیں ہوئی جیسی پیدائش حضرت آمنہ کے آنگن میں آپ ﷺ کی ہوئی ہے۔ جنہیں آگے چل کر نبی اور رسول بنایا گیا۔ پیدائش کے بعد آپ کا نام محمد رکھا گیا۔ جب آپ کا نام محمد نام رکھا گیا تو لوگوں نے آپ کے دادا عبدالمطلب سے پوچھا کہ ابھی تک پورے عرب میں کسی نے اپنے بیٹے کا نام محمد نہیں رکھا ہے۔ تو آپ نے یہ نام کیوں رکھا ؟ تو آپ کے دادا نے لوگوں سے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے بیٹے کی اس دنیا میں بھی تعریف ہو اور آخرت میں بھی خوب تعریف کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت انسان کے حالات زندگی کو کہتے ہیں۔ یعنی جب انسان دنیا میں آجائے تو آنے کے بعد اس کی سیرت کا پتہ چلتا ہے کہ یہ انسان کیسا ہے۔ اس کے اخلاق کیسے تھے۔ اس کا کردار کیسا تھا۔ اس کے اعمال کیسے تھے۔ اس کا لین دین کیسا تھا۔ اس کے معاملات کیسے تھے۔ اسی کو سیرت کہتے ہیں۔ حضور ﷺ کی سیرت بیان کرے ہوئے کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے جنت میں جب غلطی ہوئی جس کے پاداش میں اللہ نے ان کو جنت سے نکال کر زمین پر اتارا۔ پھر حضرت آدم کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو ایک بڑی مدت تک وہ اللہ سے معافی مانگتے رہے۔ جب آدم نے اللہ سے یہ کہا کہ اے اللہ میں “محمدالرسول اللہ” کا نام لیکر کہتا ہوں آپ میری مغفرت فرما دیجئے۔ تو اللہ کی جانب سے فوراً سوال ہوا کہ اے آدم تم محمد کو کیسے جانتے ہو ؟ اس پر حضرت آدم نے فرمایا کہ جب آپ نے میرے جسم میں روح پھونکی تھی اور میری آنکھیں کھلیں تو میں نے آسمان پر ایک تختی دیکھی تھی جس پر محمدالرسول اللہ لکھا ہوا تھا۔ تو میں اسی وقت سمجھ گیا تھا کہ یہ کوئی برگزیدہ شخصیت ہی ہوسکتی ہے۔ تو اللہ نے کہا کہ اے آدم اگر مجھے محمد کو پیدا کرنے کا ارادہ نہ ہوتا تو میں تمہیں کبھی پیدا نہ کرتا۔ اس سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہمارے نبی کی قدر و منزلت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جلسہ میں مولانا محمدعقیل ندوی ، مولانا محمد اسلام کاشفی ، مولانا محمدفرمان مظاہری ، محمدانور انصاری سابق بی۔ ڈی۔ سی۔ ، حذیفہ محفوظ انصاری ، قاری محمدحسان فرقانی ، مسیح الرحمٰن ایکسپورٹر ، حافظ محمدارشاد ، ماسٹرمحمداسرار ، محمدنفیس ایکسپورٹر ، حافظ محمود انصاری ، حافظ محمدجمال ، ماسٹرمحمدرفیق کی موجودگی قابل ذکر ہے۔ اخیر میں جنرل سیکریٹری مولانا محمدعبید ندوی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/