سرکاری مدارس کی افادیت سے عوام کو روشناس کرانے کی ضرورت : ڈاکٹر نور اسلام
مدارس کے نصاب و تعلیمی صورتحال پر محمد رفیع سے ہوئی تفصیلی گفتگو
پٹنہ، یکم اکتوبر، مدارس کا قیام اور اس کے مقاصد روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ مدرسہ کا ذکر ہوتے ہی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اردو کے ساتھ عربی ، فارسی و اسلامی علوم کی تعلیم کی ہی بات ہو رہی ہے، بورڈ کے مدارس کے تعلق سے لوگوں کے ذہنوں میں صرف منفی خیالات ہی ہیں اور عام تاثر ہے کہ سرکاری مدارس سرکار اور عوام پر بوجھ ہیں اور مسلم عوام میں تعلیمی انقلاب لانے میں بھی یہ مدارس ناکام ہیں، یہ باتیں بھی کہی جاتی ہیں کہ بدلتے حالات میں جب کہ سبھی تعلیمی اداروں نے اپنے نصابات میں ضروری تبدیلیاں کی ہیں مگر بہار کے سرکاری مدارس آج بھی قدیم اور فرسودہ نصابات پر قائم ہیں جس کی وجہ سے مدرسے صرف بد عنوانی کی آماجگاہ بن کر رہ گئے ہیں، ان سبھی غیر مدلل تاثرات کے بارے میں ڈاکٹر نور اسلام اگزامنیشن کنٹرولر بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ نے قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر، انجمن ترقی اردو مظفر پور کے نائب صدر و آزاد صحافی محمد رفیع سے کہا کہ یہ باتیں اکثر ان لوگوں کی جانب سے کہی جاتی ہیں جنہوں نے کبھی مدارس کی حقیقی صورتحال کا معائنہ نہیں کیا ہے مدارس کے متعلق ان کی معلومات صفر ہے جب کہ مدارس میں بڑی تعداد میں ویسے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں جنہیں اگر مدرسے میں تعلیم نہ دی جائے تو پھر وہ کسی بھی تعلیمی ادارے کا رخ نہیں کر سکیں گے، مدارس میں غریب عوام کے بچوں کو اردو، عربی، فارسی اور اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ دیگر دنیاوی اور ضروری علوم کی بھی تعلیم دی جا رہی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک نصاب کے تعلق سے منفی باتیں کہی جاتی ہیں تو حقیقت یہ ہے کہ وقت کے ساتھ مدرسے کا نصاب بھی بدلا جاتا رہا ہے حالیہ دنوں میں بھی مدرسوں کے نصاب میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں اور بعینہ سی بی ایس سی کے طرز پر نصاب کو ترتیب دیا گیا ہے اور دیگر بورڈ کی مانند مدرسے کے نصاب کو بھی سائنس، کامرس، آرٹس اور اسلامیات اسٹریم میں بانٹا گیا ہے جس کی وجہ سے مدرسے کے طلبہ بھی سائنس و کامرس اسٹریم سے تعلیم حاصل کر کے متعلقہ تکنیکی تعلیمی اداروں میں داخل ہو سکتے ہیں، مدرسہ سے سائنس پڑھنے والے طلبہ دوسرے طلبہ کے مانند اعلی تعلیمی اداروں میں انجینئرنگ اور طب کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اسی طرح کامرس اسٹریم سے پڑھنے والے مدارس کے طلبہ آگے کی تعلیم میں بی کام ، ایم کام اور اس طرح کی اعلیٰ ڈگری حاصل کر سکتے ہیں مدرسے کے نصاب کو جس طریقے سے ترتیب دیا گیا ہے اس کی وجہ سے مدرسے میں پڑھنے والے طلبہ دوسرے اداروں کے طلبہ سے بہت حد تک ممتاز ہو جاتے ہیں، کیونکہ مدرسوں میں اخلاقیات اور اسلامی علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے مدرسے کے طلبہ ایسے ڈاکٹر اور انجینئر بنتے ہیں جن کا اخلاقی معیار انتہائی بلند ہوتا ہے، جناب ڈاکٹر نور اسلام نے محمد رفیع سے مزید بتایا کہ مدرسوں سے پڑھنے والے طلبہ کی اخلاقی کارکردگی اطمینان بخش ہے اور بہت حد تک یہ مدارس ان غریب طلبہ کو اعلی تعلیمی اداروں تک پہنچانے میں کامیاب ہیں جن کی مدارس کے علاوہ دوسرے راستوں سے اعلی تعلیم تک پہنچ ممکن نہیں ہے اسی طرح سے مدرسوں تعلیم حاصل کر کے بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات نے سرکاری ملازمت حاصل کی ہے۔ اس لئے جو لوگ مدرسوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ مدرسوں میں جا کر کے وہاں کے نصاب، وہاں کی تعلیمی صورتحال اور وہاں کے انتظامات کو از خود دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ اس دور میں مدارس بہار کے اندر اقلیتوں میں تعلیمی فروغ اور اصلاحی انقلاب کے لئے کتنا زیادہ اہم ہے اور ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ مدرسوں میں جو اصلاحی کام کئے جا رہے ہیں ان کو عوام کے بیچ میں پیش کیا جائے تاکہ عوام مدرسوں کی افادیت کو جان سکیں اور اپنے بچوں کا داخلہ سرکاری مدارس میں کرائیں۔ ڈاکٹر نور اسلام اور محمد رفیع کی اس گفتگو کے درمیان قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی سیکریٹری محمد تاج الدین، ریاستی مجلس عاملہ کے رکن نسیم اختر و خازن مظفر پور محمد حماد موجود تھے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/