گاندھی جی، بین الاقوامی شہرت یافتہ ، مفکر اور ماہرِ تعلیم تھے۔
(ان کی تعلیمات کا اثر NEP 2022 میں بھی دکھائی دیتا ہے)
موہن داس کرم چند گاندھی جی کی یوم پیدائش ۲ اکتوبر کو پوری دنیا “عالمی یومِ عدم تشدد” کے طور پر پورے جوش و خورش کے ساتھ مناتے ہیں۔ مہاتما گاندھی جی کے فکر و خیالات اور تعلیمات پوری دنیا کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ انکی ظلم و جبر کے خلاف “عدم شدد” کی تحریک نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ افریقہ ہو امریکہ ہو چاہے انگلینڈ سبھی نے گاندھی جی کی جد و جہد، کوششوں کے لوہے کو مانا۔ وہ ایک عالمی شہرت یافتہ سیاستدان، مصلح سماج اور ماہرِ تعلیم تھے۔ افریقہ کے صدرِ جمہوریہ نیلسن منڈیلا نے گاندھی جی سے متاثر ہوکر ہی امتیازی نسل کے خلاف تحریک عدم شدد شروع کی تھی۔ جس کے لئے انھیں “رابین دویپ جیل” میں ٢٧ سال گزارنے پڑے۔ انھوں نے جیل میں مطالعہ اور تحریری کام انجام دیا۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں گاندھی جی جیسا دوسرا کوئی ہو نہیں سکتا۔ لیکن نیلسن منڈیلا، گاندھی جی سے اتنے متاثر ہوئے کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی گاندھی جی کے اصولوں پر گزاری۔ دنیا انھیں دوسرا گاندھی کہتی ہیں۔ دنیا کے بیشتر لوگ مہاتما گاندھی کو ایک عظیم سیاستدان اور معاشرتی اصلاح کار کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہندوستان کی آذادی کی جد جہد میں سرِ فہرست انکا ذکر کیا جاتا ہے۔ وہ صرف ایک کامیاب سیاستداں ہی نہیں تھے۔ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے تعلیمی میدان میں بہت سے کارنامے انجام دیئے ہے۔ مہاتما گاندھی جی نے ذات پات ، رنگ و نسل کے بھید بھاؤ اور مذہبی تعصب سے پاک ایک تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل کی تعلیم دی ہے۔ مہاتما گاندھی جی انسانوں کو ہر کام میں ، ہر شعبے میں ، ہر سطح پر یکساں مواقع دینے والے سماج کی تشکیل چاہتے تھے۔ مہاتما گاندھی ، نے سماج میں باہمی اخوت و بھائی چارگی اور آپس میں ایک دوسرے کے لئے احترام کے اعلی نظریہ کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ وہ لوگوں کو معاشرے کی ترقی کے لئے جوڑتے رہے۔ انہوں نے تعلیم کے میدان میں بہت سے اہم و ضروری کام انجام دیئے ہے۔ “تعلیم ہی، معاشرے اور قومی ترقی کی اساس ہے۔ تعلیم کا بنیادی مرکز طالب ہی ہوتا ہے۔” وہ اس بات سے واقف تھے ۔وہ چاہتے تھے کہ ہر شخص ذات پات ، رنگ و نسل، مذہبی تعصب کو بالائے طاق رکھے،اور تعلیم حاصل کرنے کےلیے آگے بڑھے۔ تعلیمی بیداری مہم کی کامیابی کے لئے انھوں نے بہت کوششیں کی۔ گاندھی جی نے ایک جگہ کہا تھا۔
Education is that which draws out and stimulates the spiritual, intellectual and physical faculties of children .”
تعلیم وہ ہے جو بچوں کی روحانی ، فکری اور جسمانی صلاحیتوں کو نکھارتی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ بچوں سے ہی سماج و ملک کا مستقبل روشن ہوگا۔ ایک عمدہ ،موثر، اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل پائے گا۔
تعلیم کے بغیر صحت مند معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے۔ آزادی کے بعد تعلیم کی اہمیت کو عوام تک پہنچانا ضروری تھا۔ اس لئے 53 – 1952میں پہلی بار ، ثانوی تعلیمی کمیشن نے تعلیم کی ترقی کے لئے اپنے مقاصد طے کیے۔ اس میں بچوں کی ہمہ جہت نشوونما، ذاتی ترقی ، پیشہ ورانہ اور مزدور و محنتی سرگرمیوں کی ترقی کی کمی کا احساس ہوا۔ گاندھی جی اچھی طرح سےجانتے تھےکہ انگریزی دور میں وائٹ کالر سوسائٹی کیسے اور کس طرز تعلیم کے باعث عمل میں آئی تھی۔ جونہ صرف محنت کے کاموں کو بلکہ محنت کشوں کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھنے والے لوگوں کا گروہ تھا۔ یعنی تعلیم صرف نوکر پیدا کرنے کے لئے ہوا کرتی تھی۔ گاندھی جی کے نظریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے قومی تعلیمی پالیسی 66- 1964 کی بنیاد رکھی گئی۔ اس پالیسی میں ، گاندھی جی
کے پھیری ایچ فارمولہ ، موثر و کامیاب رہا۔جس کے مطابق بچوں کی بہترین شخصیت سازی کی بنیاد رکھی گئی۔ پھیری ایچ سے مراد ہیڈ ۔۔ ہارٹ ۔ ہینڈ
Hand-psychomotor domain/skills
Heart-spiritual domain/skills
Head-Cognitive domain/skills
اسکے ذریعے طلباء کی ہمہ جہت ترقی کرنے کی کوشش ہوتی رہی۔ اور آج بھی انہی اصولوں پر عمل کیا جا رہا ہے۔ تعلیم کے ذریعے طلباء کی دماغی ترقی ہو۔ اعلیٰ خیالات تشکیل پائے۔ اندھے عقائد کو ختم کرکے سائینسی نظریات پیدا ہو۔ ان ہی گوناگوں خصوصیات کی بناء پر گاندھی جی کی تعلیمات کا اثر NEP 2020 میں نمایا نظر آتا ہے۔ انھوں نے پہلے ہی طلباء و طالبات کی ہمہ جہت ترقی کے لئے عملی تجربات ، ذہنی و دماغی ترقی کے ساتھ ہی پروفیشنل ترقیکو اہم قرار دیا تھا۔
انسان کا نقطۂ نظر اسکے برتاؤ پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اچھی تعلیمی پالیسیاں بہتر اخلاق پیدا کرنے والی ہوتی ہیں۔ جو سماج اونچ نیچ کی کھائی کو پُر کردیتی ہے۔ غریب ،مزدور،کسان،محنت و مشقت کرنے والوں کے تئیں ہمدردانہ رویہ پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔ ایسا سماج ہی ترقی یافتہ ہوگا۔ جو ملک کو نئی بلندی پر گامزن کریگا۔ یعنی طلباء میں فکری ، جذباتی اور کھلے دل سے ہر کسی کے احترام کرنے کا جذبہ پروان چڑھے۔ اسی طرح ہینڈ سے مراد، تعلیم حاصل کرنے کے بعد طلباء صرف نوکری ، ملازمت یا افسرگری کرنے والے ہی نہ بنے۔بلکہ وہ اپنی ضرورتوں کو اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے کے اہل بنے۔ اسے مکمل کرنے کے لئے بچوں میں محنت مزدوری اور کاروبار کرنے کی صلاحیت و اہلیت پروان چڑھے۔ وہ بلا جھجھک ہر کام کو بخوشی کرنے والے بنے۔ تاکہ سماج میں معاشی ترقی ہو۔ اسکے لئے گاندھی جی نے بچوں کو ابتدائی جماعتوں سے ہی Work Experience کے تجربات دینے کی سفارش کی تھی۔ جس سے طالب علموں میں پیشہ ورانہ مہارت ، سخت مشقت کے جذبے ، محنت سے کام کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔ دورِ حاضر میں ہمارے ملک ہندوستان اور عالمی سطح پر اسکل ڈویلپمنٹ ، ووکیشنل ڈویلپمنٹ ، گائڈنس سینٹرز ، ہینڈی کرافٹس ، سمال اسکیل انڈسٹریز ، سیلف ایمپلائمنٹ جنریشن نیز مختصر اور طویل مدتی بزنس ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کو حکومت فروغ دے رہی ہیں۔ جس کی ابتدائی مہاتما گاندھی جی نے کی تھی۔ ان کا 3 آر منصوبہ موثر و مقبول تھا۔ Reading – Writing –
Arithmatic
جو بچوں کی تعلیمی نشو ونما کے لئے مفید ثابت ہوئے۔ اس منصوبے سے بچوں کی ہمہ جہت ترقی میں کافی مدد ملی۔ اس میں بچوں کی تحریری صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ لکھنے کے فن میں طلباء ترقی حاصل کرے۔ اسکی مشق اور طریقہ کار کو بتایا گیا تھا۔ عمر و جماعت کے لحاظ سے بچوں میں تحریری صلاحیت میں اضافہ ہونا چاہئے۔ درسی کتب کے علاوہ بھی بچے اپنے خیالات، احساسات تصورات اور تخلیقی فنون کو قلمبند کرنی کے قابل بن نا چاہیے۔ تیسرا آر ۔ ریاضیاتی
مہارت کی ترقی و نشوونما کی نشاندہی کرتی ہیں۔ بچوں میں سائینسی نقطۂ نظر کے ساتھ ہی ریاضی سے دلچسپی پیدا کرنے کی عمدہ موثر کوشش کی گئی۔ گاندھی جی کے تھیری ایچ ، تھیری آر اور تھیری مَنکیز عالمی شہرت یافتہ پروجیکٹ ہیں۔ ایک جگہ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
“By education I mean all-around development, drawing out of the best in the child-man body, mind and spirit.”
جو آج بھی ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ اور مستقبل میں بھی ہماری مدد کرتے رہینگے۔ مہاتما گاندھی جی ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ بنیادی تعلیم تمام بچوں کے لئے مفت اور لازمی ہونی چاہئے۔ ملک کی ترقی تعلیم پر مبنی ہے۔ اس دور میں بھارت کی معاشی حالات کے پیشِ نظر اور عوام کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لئے مفت و لازمی تعلیم کا انتظام کیا جانا چاہیے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ مرکزی حکومت و ریاستی حکومتوں نے قانون بنایا ہے۔ جسے ہم آر ٹی ای 2009 مفت و لازمی تعلیی حق کا قانون کے نام سے جانتے ھیں۔ دراصل یہ بھی مہاتما گاندھی جی کے دور اندیشی اور طویل النظر کی ایک دین ہے۔ تعلیم کو عام کرنے کی کامیاب کوشش ہے۔ جس میں والدین و سرپرستوں کو بھی ضروری قرار دیا کہ وہ اپنے بچوں کا داخلہ کرائے اور ابتدائی تعلیم مکمل ہونے تک جاری رکھے۔ مہاتما گاندھی جی نے ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جانے کی حمایت کی تھی۔ مادری زبان میں دی جانے والی تعلیم موثر ثابت ہوتی ہیں۔ بچوں میں دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں۔ نیز تعلیمی مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوتی ہیں۔ مادری زبان میں تعلیم یہ ہمارا آئینی حق بھی ہے۔ گاندھی جی مادری زبان کی اہمیت افادیت اور اثر انگیزی سے واقف تھے۔ اس طرح مہاتما گاندھی جی نے مندرجہ ذیل چھ زمروں میں تعلیم دی تھی۔
بنیادی تعلیم، مرکزی تعلیم ، نئی تعلیم ، قومی تعلیم ، وردھا تعلیم ، زندگی کی تعلیم
گاندھی جی نے انسان کی مکمل زندگی کی عکاسی مختلف تعلیمی پالیسیوں ، منصوبوں کے ذریعے کی ہے۔ ابتدائی بنیادی مرحلہ سے لے کر زندگی کی ہر سطح پر ہمیں انکی رہنمائی ملتی ہے۔ زندگی بسذمر کرنے کے فنون سے آراستہ و پیراستہ کیا ہے۔ ملک گیر تعلیمی منصوبہ بندی کی مثال قائم کی ہے۔ ملک و قوم کی فلاح و بہبودی کے کام انجام دئیے ہے۔ اسکے لئے انھوں نے بے شمار مشکلات ، مسائل اور پریشانیوں کا سامنا بھی کیا ہے۔ لیکن اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انکی قربانیاں ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ انسان کو کامیابی مشکل حالات کے بعد ہی میسر آتی ھیں۔
گاندھی جی کی تعلیمی پالیسیاں آج ہر ہندوستانی کے ذہن میں زندہ ہیں۔ مہاتما گاندھی جی ، دنیا آپ کو اور آپ کے نظریات ، تعلیمات اور خیالات کو کبھی فراموش نہیں کر پائیگی۔
وہی ہے شور ہائے و ہو، وہی ہجوم مرد و زن
مگر وہ حسن زندگی، مگر وہ جنت وطن
وہی زمیں، وہیں زماں، وہی مکیں، وہی مکاں
مگر سرور یک دلی، مگر نشاط انجمن
حُسین قُریشی
ریسرچ اسکالر بامو یونیورسٹی اورنگ آباد مہاراشٹر
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/