رمضان میں جماع کے کفارے کی نوعیت

یعقوب عبدالخالق تیمی متعلم جامعہ مدینہ منورہ

 

سوال: فاطمہ اور زید دونوں رمضان میں رشتہ ازدواجی سے منسلک ہوے جبکہ دونوں نے رضامندی کے ساتھ دن کے وقت روزے کی حالت میں جماع کیا ، تو کیا فاطمہ پر بھی کفارہ لازم ہوگا؟

جواب ۔۔۔۔۔۔۔

الحمد للہ الصلاۃ والسلام علی نبینا محمد وعلی آلہ واصحابہ اجمعین ۔
جس خاتون کے ساتھ شوہر نے رمضان میں دن کے وقت جماع کرے ، وہ دو حالتوں سے خالی نہیں ہے:
پہلی حالت: کہ عورت بھول جائے، یا شوہر اسے جماع پر مجبور کریں، یا پھر اسے رمضان میں دن کے وقت جماع کے حرام ہونے کا علم نہ ہو تو اس بنا پر اسے معذور سمجھا جائے گا، اور ایسی حالت میں اسکا روزہ درست ہوگا، اسے قضا یا کفارہ نہیں دینا پڑے گا،
مذکورہ موقف  امام احمد بن حنبل کے ایک روایت سے منقول ہے، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔
انہوں نے درج ذیل دلائل کو بنیاد بنایا ہے۔
1- فرمان باری تعالی : ” ربنا لا تواخذنا ان نسينا او اخطانا “(اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں ، یا غلطی کر بیٹھیں تو ہمارا مؤاخذہ مت کرنا) البقرۃ/ 286

2- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” من نسي وهو صائم فاكل او شرب فليتم صومه فانما اطعمه الله وسقاه”(جس شخص نے روزے کی حالت میں بھول کر کھا لیا يا پی لیا تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے، اسے اللہ تعالی نے ہی کھلایا پلایا ہے)متفق علیہ، ان علمائے کرام نے یہ کہا ہے کہ: جماع اور دیگر تمام روزہ افطار ی کا باعث بننے والی اشیاء کھانے پینے پر قیاس کی جائیں گی۔

3- ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان الله تجاوز لي عن امتي الخطا والنسيان وما استكرهوا عليه (اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول چوک، اور جبراًکروائے گئے [کام] معاف کردئیے ہیں) ابن ماجہ: (2045) علامه الالباني رحمه الله نے اس حدیث کو صحیح ابن ماجہ میں نقل کیا ہے_
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ “الشرح الممتع” (6/404)میں رمضان میں دن کے وقت جماع کرنے کے بارے میں رقمطراز ہیں ۔
“اگر عورت لاعلمی، بھول چوک، یا جبر کی وجہ سے معذور ہو تو اس پر قضا نہیں ہوگی، اور نہ ہی کفارہ ہوگا”انتہی
ابن باز رحمہ اللہ سے ایسے خاوند کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کیساتھ زبردستی جماع کیا، تو انہوں نے جواب دیا:
“۔۔۔ اگر عورت کیساتھ زبردستی کی گئی توعورت پر کچھ نہیں ہوگا، اور اسکا روزہ بھی صحیح ہوگا”انتہی
(“مجموع فتاوى ابن باز” (15/310))
راجح یہی ہے، لیکن میرے نزدیک افضل یہ کہ اگر وہ خاتون احتیاطا اس دن کے روزہ کا قضا کر لیں بہتر ہے

دوسری حالت:
عورت کو شوہر کی جانب سے مجبور نہ کیا جاے،  یا عورت کا کوئی قابل قبول عذر نہ ہو، بلکہ جماع کیلئے راضی ہو، یا پھر عورت شوہر کو جماع کے لے ابھارتی تو ایسی صورت میں کفارہ لازم ہونے کے بارے میں علمائے کرام کے ہاں اختلافات پائے جاتے ہیں:
پہلا قول:
>> کفارہ صرف شوہر پر واجب ہوگا، عورت پر کفارہ واجب نہیں ہوگا ، چاہے جماع کیلئے اس سے زبردستی کی گئی ہو، یا جماع کیلئے رضا مند ہو،  یہ قول امام شافعی اور ان کے اصحاب سے منقول ہے اور یہ امام احمد کا بھی ایک قول ہے،

ان لوگوں کی دلیل یہ ہے
رواه الشيخان من حديث أبي هريرة رضي الله عنه أنه قال: ” بينما نحن جلوس عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل فقال: يا رسول الله هلكت، قال :”مالك؟” قال: وقعت على امرأتي وأنا صائم، فقال صلى الله عليه وسلم :”هل تجد رقبة تعتقها ؟ ” قال: لا ، قال:” فهل تستطيع أن تصوم شهرين متتابعين ؟” قال : لا، فقال:” فهل تجد إطعام ستين مسكينا؟”، قال: لا ، قال : فمكث النبي صلى الله عليه وسلم فبينما نحن على ذلك أُتي النبي صلى الله عليه بعرق فيه تمر ـ والعرق المكتل ـ فقال: “أين السائل؟” فقال: أنا، فقال:” خذه فتصدق به”… إلى آخر الحديث، واللفظ للبخاري.
وجہ الدلالہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو کفارے کا حکم دیا ، جبکہ عورت کے بارے میں کفارے کا ذکر بھی نہیں کیا، حالانکہ ضرورت کے وقت وضاحت میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔
اس دلیل کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ:
عورت کیلئے کفارے کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا کہ مرد نے اپنے بارے میں فتوی پوچھا تھا، عورت نے نہیں پوچھا تھا، اور یہ بھی ممکن ہے کہ عورت اس قصہ میں لاعلمی یا جبر کی وجہ سے معذور ہو۔

دوسرا قول:
>> اگرعورت جماع پر راضی ہو یا پہر وہ شوہر کو جماع پر ابھارتی ہو تو اس پر قضا اور کفارہ دونوں عائد ہونگے، یہی جمہور علمائے کرام کا موقف ہے، انہوں نے درج ذیل دلائل سے استدلال کیا ہے:
1- صحیحین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرنے والے شخص کو کفارے کا حکم دیا، اور اصول یہ ہے کہ مرد و خواتین احکامات میں ایک دوسرے کے مساوی ہوتے ہیں، الّا کہ شریعت کسی کو واضح لفظوں میں مستثنی قرار دے دے۔
2- اس خاتون نے بھی جماع کے ذریعے رمضان کی حرمت کو پامال کیا ہے، تو اس پر بھی مردوں کی طرح کفارہ لازم ہوگا۔
3- چونکہ کفارہ جماع سے متعلقہ سزا ہے، تو اس میں بھی زنا کی طرح مرد وخواتین کا ایک ہی حکم ہوگا-
>> اس قول کو شیخ عبد العزیز بن باز اور ابن عثیمین رحمہما اللہ نے اختیار کیا ہے۔
دیکھیں: “مجموع فتاوى ابن باز” (15/307) ، “الشرح الممتع” (6/402)
راجح یہی ہے کہ عورت پر بھی کفارہ اور قضا واجب ہے جس طرح مرد پر کفارہ اور قضا واجب ہے، اس لے کہ”ایسی عورت جسے جماع کے حکم کا علم ہو، اسے بھول نہ لگی ہو، اور اسکے لئے راضی بھی ہو ، تو اس پر بھی مرد کی طرح قضا ، اور کفارہ لازم ہوگا، کیونکہ اس نے بھی رضا مندی کیساتھ رمضان کی حرمت کو جماع کے ذریعے پامال کیا ہے، اس لئے اسکا حکم بھی مرد جیسا ہی ہوگا”
واللہ اعلم .

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *