آہ! شجر سایہ دار نہ رہا ۔

آہ! شجر سایہ دار نہ رہا ۔
ازقلم ۔ محمد محب اللہ بن محمد سیف الدین المحمدی ،
جانے والے کبھی نہیں آتے
جانے والے کی یاد آتی ہے ۔
جمعرات کو امتحان سے فارغ ہوکر عمرہ کیلئے مکہ نکلا ۔ سنیچر کی رات ساڑھے آٹھ بجے مدینہ منورہ پہنچا ،تھکا ماندہ تھا جلدی سے عشاء تناول کرسوگیا۔ موبائل کھولنے اور واٹساپ دیکھنے کا ٹائم ہی نہیں رہا ۔ رات دو بج کر پیتیس منٹ پر فون بجا اور لگاتار بجتا رہا ۔ خلاف معمول موبائل اپنے تکیہ کے قریب ہی تھا لہذا چونکا کہ اتنی رات میں گھر سے فون ۔ فون اٹھایا تو دل کانپ گیا ، زبان گنگ ۔۔۔ امی کا فون تھا ۔۔ بیٹا تمہارا دادا نہیں ہے ۔۔۔ میں امّی کو کیا تسلی دوں ،میری آواز رندھ گئی ۔
وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے
رو پڑا وہ خود بھی مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے ،
محترم قارئین ۔ آج بتاریخ 7/10/2023م بروز سنیچر کی صبح صلاۃ فجر کے لئے وضوء کرتے ہوۓ میرے دادا جان راہی ملک خلد ہوگئیے ،غفراللہ لہ وأغدق علیہ شآبيب الرحمة والغفران ….. سب کو وہی جانا ہے ، کسے اس دنیا میں قرار نصیب ہے ،اللہ تعالیٰ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرۓ آمین ۔ مشفق دادا جان رحمہ اللہ کی حیات ہمارے لئے باعث رحمت تھی ،لیکن اللہ کی مشیت اور فیصلے کے مطابق یکے بعد دیگرے صرف تین سال کی مدت میں نانا ، دادا، دادی پھردادا رحمہم اللہ کا سایہ ہمارے سروں سے اٹھ جانے کے باعث ہمارے اوپر مصائب و آلام کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ، دل رنجور اور مغموم ہے، آنکھوں میں آنسوؤں کا سمندر آباد ہے،اس کارثۂ نے تو ذہن و دماغ کو مختل کر دیا ہے ،جگر چھلنی ہواجارہا ہے ، لیکن ہم اللہ کی حکمت و مصلحت سے بالکل بے خبر ہیں ، اس پر ہمارا ایمان ہے ، اس کے ہر حکم اور فیصلے پر ہم راضی اور خوش ہیں ،اور”إنما الصبر عند الصدمة الأولى”کے تحت ایسے ہوش ربا حالات میں بھی اللہ کی بارگاہ میں ہم وہی کہتے ہیں جونبی اکرم ﷺ نے اپنے لخت جگر حضرت ابراہیم کی موت پر کہا تھا”إن العين تدمع و إن القلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضى ربنا و انابفراقك لمحزونون”
میرا بچپن تا عنفوان شباب دادا جان کے یہاں گذرا ۔مسقط رأس سب کوپیارا ہوتا ہے ۔ اتفاقاً وہاں سے ایک کیلومیٹر دور ہم لوگ منتقل ہوۓ ۔لیکن دل وہی لٹکا رہتا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ شاید ہی کوئی دن ہو جس میں ایک چکر دادا کے گھر لگاے بغیر گذرا ہو ،
دادا جان ایک متدین خلیق وملنسار انسان تھے ،صوم وصلاۃ کے پابند ،سخی فیاض ومہمان نواز تھے،جفاکش ،محنتی ،نہ تھکنے والا انسان تھے ، ایک ایک وقت کو کیسے کام میں لگانا ہے یہ ہنر بدرجہ اتم ان میں تھا ۔ کم گو تھے ، ناپ تول کر ، وقت پر اور جگہ پربقدر ضرورت ہی بولتے تھے ،آپ بہت جلد کسی سے بے تکلف نہیں ہوتے تھے۔ ،لیکن اس کا مطلب قطعاً یہ نہیں کہ آپ ‌ظرافت ومزاح وشگفتگی سے ناآشنا ،ناواقف اور خشک مزاج تھے،آپ جب اپنے ہمعصر لوگوں کے ساتھ بیٹھتے تو ۔۔۔۔ ظریفانہ انداز کی گفتگو بھی کرتے تھے ۔ بڑھاپے کی وجہ سے مزاج میں تلخی آگئی تھی لیکن دل کے صاف وشفاف وپاکبازتھے ، آپ حصار مفاد ذات میں محصور نہ تھے بلکہ خویش واقارب ،پاس پڑوس سب کی ترقی دیکھنا چاہتے تھے ، کوئی شخص جب سفر پر جاتے ہوۓ ان سے ملاقات کرنے جاتا تو یہی نصیحت کرتے کہ ٹائم پاس مت کرنا ، وقت کاصحیح استعمال واستغلال ہی اصل کامیابی ہے ،
غربت وافلاس میں پلے بڑھے تھے ، فاقہ کشی وتنگ دستی کی مار کھاۓ ہوۓ تھے اسلئے سب کو متحرک وفعال دیکھنا چاہتے تھے محنت ،کد کاوش پر اپھارتے تھے ہمیشہ کچھ کرتے رہتے تھے خالی وفراغت سے کبھی نہ بیٹھتے تھے ،
سب سے بڑی خوبی جو دادا کی زندگی میں میں نے دیکھا وہ ان کی سادگی وقناعت پسندی ہے ۔ حرص وطمع ولالچ سے دور بلکہ متنفر تھے ،اپنے اندر کبھی کسی چیز کی لالچ نہیں پیدا کی ،تکلف وتصنع ،ظاہری ٹھاٹ باٹ ،کروفر ناز نخرے سے ہٹ کر جو بھی میسر ہوا کھا لیا پہن لیا ۔دادا مرحوم ومغفور نے ایک لمبی عمر پائی ، اپنے اولاد واحفاد کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کیا ، یہی وجہ ہےکہ آپ کا تقریباً پورا گھرانہ علم وفضل سے لہلہا رہا ہے ۔گویا ۔
بہاراب جو آئی ہوئی ہے
یہ سب پود انھیں کی لگائی ہوئی ہے،
اللہ تعالیٰ دادا علیہ الرحمۃ کی بشری لغزشوں خطاؤوں کو درگزر فرماۓ ،اور آپ کی قبر کو بیشمار رحمتوں اور نور نزہت سے لبریز کردۓ اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عنایت فرماۓ آمین
ان کو دے آغوش رحمت میں جگہ پر وردگار
ان کی تربت پر ہو بارش رحمتوں کی بے شمار,
اللهم اغفر له وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله دارا خيرا من داره، وأهلا خيرا من أهله، وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة، وأعذه من عذاب القبر، ومن عذاب النار،

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *