📌 آخر زندگی کی بندشوں سے کون آزاد ہے۔۔۔؟؟؟
انسان اپنے آپ کو مضبوط ظاہر کرنے کی لاکھ چاہے کوششیں کرلے مگر اللہ رب العالمین نے اس کی حقیقت کو ” وخلق الإنسان ضعيفا ” دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا، قرب قیامت کے اس دور میں بڑی تیزی سے گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ہر کوئی گزر رہے ہیں، کوئی دنیا سے نکل رہا ہے تو کوئی زندگی سے نکل رہا ہے، وقت کہاں صرف ہو رہا ہے یہ عقل سے ماوراء ہے، خود پر ملامت، گناہوں کا ڈھیر، رب کی نافرمانیاں، دنیا کی طلب دن بدن بڑھتی جارہی ہے، الغرض اس مختصر سی زندگی میں ہو کیا رہا ہے یہ خود سمجھ سے باہر ہے۔۔!!
سوال یہ ہے کہ بس ایسے ہی گزر جانے کا نام زندگی ہے؟؟ یا کہیں اس خوش فہمی میں ہم ڈوبے ہیں کہ ہمشہ کے لیے یہیں رہ جانا ہے؟؟ یا یہ کہ یہ جو وقت گزر رہا ہے اس کا کوئی حساب و کتاب ہی نہیں ہوگا ؟؟ یا پھر یہ کہ رب کے دربار میں ہماری پکڑ ہی نہیں ہوگی۔۔؟؟؟ سبحان اللہ العظیم!!!
زندگی کے حالات، حادثات، اوقات، رویے، تعلقات، حقوق و معاملات۔۔۔۔ سب کچھ ایسے گزر رہے ہیں کہ جس کو بیان کرنے کے لیے الفاظ ناکافی ہیں، قلم کو زنگ لگ چکا ہے، کلمات کو دیمک لگ گیا ہے، مختصر یہ کہ سب کچھ ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔۔!!
رب العالمین کی طرف رجوع کریں۔۔!! وہ وقت بعید نہیں کہ ہماری روحیں قبض کر لی جائیں پھر کہیں ہمارا شمار بھی ان لوگوں میں نہ ہوجائے جو کہیں گے ” يقول يا ليتني قدمت لحياتي ” ( اے کاش ! میں نے اپنی زندگی کے لیے آگے بھیجا ہوتا )۔۔۔ اللہ اکبر!!
یہ وقت جو گزر رہا ہے یہ محض وقت نہیں بلکہ زندگی ہے..!!! اپنی زندگی کو رب کے حوالے کر دیں، اُس کی تقدیر سے راضی ہوجائیں، اُس کے فیصلوں کے آگے جھک جائیں، جو کچھ گزر رہا ہے اُس کو گزرنے دیں۔۔۔ مگر بات اب یہ آتی ہے نا کہ یہ سب کچھ آسان تھوڑی ہے..؟؟ تو یاد رکھیں یقینا آسان نہیں ہے، مگر یہ بھی ناقابلِ فراموش حقیقت کہ انسان جتنا کمزور ہے اتنا ہی سخت جان بھی ہے، جس بات کا تصور بھی برداشت نہیں کر سکتا جب وہ حقیقت بن کر ٹوٹ پڑتی ہے تو چپ چاپ برداشت کر لیتا ہے!! بات دراصل یہاں یہ ہے کہ کس کا ایمان و توکل کتنا مضبوط ہے؟؟ صبر کا مادہ کس میں کتنا گہرا ہے؟؟ اور یاد رکھیں!! یقینا یہ کوئی گھاٹے کا سودا نہیں ہے بلکہ ان سب کے بدلے آپ کا رب آپ کو مل جائے گا، وہ آپ کا ہوجائے گا، پھر دنیا کی کسی چیز کی طلب نہیں رہ جائے گی، ابدی جنت ان شاء اللہ مقدر ہوگی، رب کا دیدار نصیب ہوگا مختصر یہ کہ اس حقیر سی دنیا کی چند پل کی زندگی کے بدلے آخرت کی ابدی زندگی کا سودا ہے سبحان اللہ العظیم۔۔!! جہاں کوئی غم ہوگا نہ ہی کوئی تکلیف، نہ ہی کسی چیز کے حصول سے کوئی چیز مانع ہوگی۔۔ کیا یہ سودا منظور نہیں ..؟؟؟
بہرحال مقصود کی مکمل وضاحت ایک لمبے وقت کا محتاج ہے جس سے فی الحال میں آزاد نہیں ہوں، رب العالمین کی توفیق کے بعد پھر کبھی ان شاء اللہ اس موضوع پر بات ہوگی۔۔۔
خلاصہ تحریر بس ” دعا ” ہے، یعنی آج کے دور میں ہر کوئی پریشان ہے اور دعا مؤمن کی ہتھیار ہے، اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دعائیں کرتے رہیں اور کامل یقین و توکل کے ساتھ، اپنے آپ کو مکمل طور پر اس کے حوالے کردیں پھر وہی آپ کے سارے معاملات کا ضامن ہوگا، دو باتیں ہمیشہ یاد رکھیں : ۱. اپنے رب پر یقین ہے اور ۲. آپ نے کسی کا برا نہیں کیا۔ تو کبھی ان شاء اللہ آپ کے ساتھ کچھ برا نہیں ہوگا ۔۔۔
رب العالمین سے اُس کے اسماء حسنی اور صفات علا کے وسیلے سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی ہم تمام کے لیے کافی ہوجائے، ہر بيمار کو شفاء کلی عطا کرے، تمام کے گناہوں کو معاف فرمائے، سب کی تقدیر اچھی بنائے اور ہمیشہ اُس کے فیصلوں سے ہمیں راضی کردے۔۔۔ آمین یارب العالمین 🤲🏻
نوٹ : تحریر بڑی عجلت میں لکھی گئی ہے، لہذا املا کی غلطیوں سے درگزر کیا جائے۔
✍ عائشہ أمة النور بنت جميل الدين.
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/