فرشتوں کی دعاء کے مستحقین

فرشتوں کی دعاء کے مستحقین

شیخ محمد وسیم را عین مدنی

فرشتے اللہ کی نورانی مخلوق ہیں جن پر ایمان لائے بغیرکسی کا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا ہے، اللہ سبحانہ وتعالی نےایمان کے انہیں بنیادی ارکان کا ذکر اس آیت میں فرمایا ہے :(آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقَ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِير) (سورة البقرة: ۲۸۵)”رسول ایمان لائے اس چیز پر جو ان کی طرف اللہ تعالی کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے ، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے”۔
جبریل علیہ السلام نے جب ایمان کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ».(صحیح مسلم :1)”تم ایمان لاؤ اللہ پر اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر اور اچھی وبری تقدیر پر“۔

فرشتے بہت سارے کاموں پر مامور ہیں ، انہیں کاموں میں سے ایک کام دعاء کرنا بھی ہے، اللہ تبارک و تعالی فرماتے ہیں : “إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النبي”( سورة الاحزاب :۵۶)”بے شک اللہ تعالیٰ نبی پر رحمت بھیجتے ہیں اور اس کےفرشتے دعائیں کرتے ہیں“۔ اسی طرح فرشتے مومنین کے لئے بھی دعاء کرتے ہیں، اللہ عز و جل فرماتے ہیں: “هُوَ الَّذِي يُصَلَّى عَلَيْكُمْ وَمَلائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَكَانَ بالْمُؤْمِنِين رحيما”. (الاحزاب :۴۳)۔”وہی ہے جو تم پر اپنی رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں تا کہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالی مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے“۔

کیا فرشتوں کی دعاء کا کوئی خاص اثر ہے؟مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کا ہم پر رحمت بھیجنایا ملأ اعلی میں ہمارا تذکرہ کرنا اور فرشتوں کا ہمارے لئے دعاء کرنا ہماری ہدایت ، کفر و شرک ،گناه و معصیت سے نور کی جانب لانے میں معاون ہے۔ لہذا وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے لئے فرشتے دعا ئیں کرتے ہیں۔

فرشتوں کی دعا پانے کے لئے شریعت نے ہمیں کچھ اسباب و وسائل بتلائے ہیں، ذیل میں انہیں اسباب و وسائل کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کی وجہ سے ہم فرشتوں کی دعاء کے مستحق ہو سکتے ہیں :

۱۔نماز کے بعد اپنی جگہ با وضو بیٹھے رہنا:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” المَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ “(صحيح البخاری : ۴۴۵، صحیح مسلم : ۶۳۹(

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی جب تک اپنے مصلے پر جہاں نماز پڑھی ہے بیٹھے رہے اور ہوا خارج نہ کرے تو فرشتے اس کے لئے برابر دعا کرتے رہتے ہیں، کہتے

ہیں: اے اللہ اس کی مغفرت فرما، اے اللہ اس پر رحم کر“۔

۲۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ العِبَادُ فِيهِ، إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ، فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الآخَرُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا ” (صحيح البخاری: 1442 ، صحيح مسلم: ۱۰۱۰)

حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” ہر دن جس میں بندے صبح کرتے ہیں تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے اے اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل دے اور خرچ نہ کرنے والے کے مال کو ہلاک کر دئے “۔

۳۔مسلمان بھائیوں کیلئے ان کی غیر موجودگی میں دعا ء کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ ” ( صحیح مسلم: ۲۷۳۳) ” ایک مسلمان کا اپنے بھائی کے لئے اس کے پیچھے کی دعا قبول کی جاتی ہے اس کے پاس ایک فرشتہ موکل ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے بھلائی کی دعاء کرتا ہے تو وہ موکل فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے تجھے بھی ایسا ہی ملے“۔

۴۔ نماز کے انتظار میں رہنا: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” أَحَدُكُمْ مَا قَعَدَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، فِي صَلَاةٍ، مَا لَمْ يُحْدِثْ، تَدْعُو لَهُ الْمَلَائِكَةُ: اللهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللهُمَّ ارْحَمْهُ “(صحيح البخاري :3229،مسلم:649 واللفظ له) حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بندہ برابر نماز میں رہتا ہے جب تک وہ اپنی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے فرشتے کہتے ہیں اے اللہ تو اسے بخش دے اے اللہ تو اس پر رحم فرما جب تک اس کا وضوباقی رہے“۔

۵۔ لوگوں کو خیر کی تعلیم دينا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَوَاتِ وَالأَرَضِينَ حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا وَحَتَّى الحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى مُعَلِّمِ النَّاسِ الخَيْرَ» (سنن ترمذی: ۲۶۸۵)”یقینا اللہ تعالی اور اس کے فرشتے ، آسمان وزمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنی سوراخ میں اور مچھلیاں اس شخص کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں جو لوگوں کو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے “۔

۶۔پہلی صف میں نماز پڑھنا : عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ» ( سنن ابی داود:۶۶۴،سنن ابن ماجہ: ۹۹۷) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بے شک اللہ تعالی پہلی صف والوں پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے دعاء کرتے ہیں“۔

۷۔ صفوں کو جوڑنا: عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلِّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ، وَمَنْ سَدَّ فُرْجَةً رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرْجَةً» (سنن ابن ماجه: ۹۹۵) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” یقینا اللہ سبحانہ وتعالی ان لوگوں پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے دعاء کرتے ہیں جو صفوں کو جوڑتے ہیں اور جو شخص خالی جگہ بھرتا ہے تو اللہ عز وجل اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا“۔

۸۔ مریض کی عیادت کرنا: عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، عَائِدًا، مَشَى فِي خَرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ، فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ، فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً، صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ كَانَ مَسَاءً، صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ» (سنن ابی داود: ۳۰۹۸، سنن ترمذی: ۹۲۹، سنن ابن ماجه: ۱۳۴۲، شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے آئے وہ جنت کے باغ میں چلتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے جب بیٹھ جاتا ہے تو اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کے وقت عیادت کے لئے گیا ہے تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لئے دعاء کرتے ہیں اور اگر شام کے وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لئے دعاء کرتے ہیں “۔

۱۰۔ با وضوء سونا:عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَاتَ طَاهِرًا بَاتَ فِي شِعَارِهِ مَلَكٌ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ إِلَّا، قَالَ الْمَلَكُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِكَ فُلَانٍ، فَإِنَّهُ بَاتَ طَاهِرًا» (صحیح ابن حبان :۱۰۵۱) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رات میں باوضوء ہو کر سویا تو اس کے شعار میں فرشتے رات گزارتے ہیں، جب وہ صبح بیدار ہوتا ہے تو فرشتے دعاء کرتے ہیں، اے اللہ تو اپنے فلاں بندے کو معاف کردے کیونکہ وہ وضوء کی حالت میں رات گزارا ہے“۔

۱۱۔ سحری کرنا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِينَ» (صحيح ابن حبان : ۳۴۶۷،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” یقینا اللہ سبحانہ وتعالی سحری کرنے والے پر رحمت بھیجتے ہیں اور اس کے فرشتے دعائیں کرتے ہیں“۔

۱۲ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود بھیجنا:عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيَّ، إِلَّا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ مَا صَلَّى عَلَيَّ، فَلْيُقِلَّ الْعَبْدُ مِنْ ذَلِكَ أَوْ لِيُكْثِرْ»(سنن ابن ماجه :۹۰۷) حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ اللہ کےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” جو مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے ہیں جب تک وہ درود بھیجتا رہتا ہے لہذا بندہ کو اختیار ہے کہ کم درود بھیجے یا زیادہ بھیجے“۔

اللہ تعالی ہمیں ان اسباب کو اپنانے کی توفیق دے جن کے سبب ہم فرشتوں کی دعاء کے مستحق ہوسکتے ہیں آمین۔

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *