مسئلہ فلسطین اور مملکت سعودی

مسئلہ فلسطین اور مملکت سعودی
آصف تنویر تیمی
دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے جو محبت اور اپناپن مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں کے دلوں میں پایہ جاتا ہے اس کے سارے مسلمانان معترف ہیں۔عالم انسانیت کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جہاں مملکت کی طرف سے انسانیت نوازی اور فلاح وبہبودی کے اعمال انجام نہ دیئے جاتے ہوں۔بالخصوص عالم اسلام کا چپہ چپہ اس کا گواہ ہے۔دنیا میں جہاں بھی لوگ زمینی یا آسمانی آفات ومصائب کے شکار ہوتے ہیں وہاں سب سے قبل سعودی عرب سے راحت رسانی کے ساز وسامان مہیا کرائے جاتے ہیں،بری اور بحری دونوں راستوں سے سامان راحت بھیجا جاتا ہے۔شام،لیبیا،یمن،سوڈان،ترکی کے آفت زدہ لوگوں کے لئے سعودی عرب نے جو مادی ومعنودی تعاون ماضی قریب میں پیش کیا ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ان ممالک کے نام صرف بطور نمونہ لکھے گئے ہیں ورنہ ان جیسے درجنوں ممالک ہیں جہاں کی تعمیر وترقی اور فلاح وبہبودی میں سعودی عرب کا بڑا حصہ ہے۔
گذشتہ مہینہ جب صہیونی طاقت اسرائیل کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔معصوم انسانوں کے ساتھ وہاں کی عمارتوں کو بھی جنگی جنون کی وجہ سے تہہ وبالا کیا گیا۔اسرائیل نے حیوانیت کی ساری حدیں پار کردیں۔بلا تفریق عام شہریوں مردوں،عورتوں اور بچوں پر بم برسائے گئے۔ایک ماہ سے جاری اسرائیل فلسطین جنگ میں ہزاروں مسلمان مارے جاچکے ہیں۔اور معلوم نہیں کب تک مارے جاتے رہیں گے۔
اس جنگ کو ختم کرنے کی سیاسی کوششیں اول دن سے بہت سارے ملکوں نے کیں اور کررہے ہیں،بہت سارے اسلامی اور غیر اسلامی ملکوں نے اپنی حمایت بھی فلسطین کو دی ہے۔لیکن ان ملکوں میں سب سے اہم کردار فلسطینی مسلمانوں کے لئے شروع سے مملکت سعودی عرب کا رہا ہے۔جس کا اعتراف وہاں کی عوام اور حکام کرتے رہے ہیں۔اہل یورپ پر اس جنگ کو ختم کرانے کے لئے جتنا سیاسی دباؤ سعودی عرب نے بنایا ہے اتنا کسی ملک نے نہیں۔اور یہ قابل قدر عمل نیا نہیں بلکہ تقریبا ایک صدی پر محیط ہے۔جب سے اسرائیل نے فلسطین کو جائے رہائش بنایا اور فلسطینی مسلمانوں کو پریشان کرنا شروع کیا تبھی سے سعودی عرب نے فلسطین کی کھلی حمایت کی ساتھ ہی اسرائیل کو کبھی قبول نہیں جبکہ بہت سارے اسلامی ملکوں نے اسے قبول کیا ہوا ہے۔
فلسطین کی آباد کاری اور پریشان حال فلسطینیوں کے لئے سعودی عرب کے حکمرانوں اور وہاں کی انسانیت نواز عوام نے مالی تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ جیسے سعودی عرب کی طرف سے مالی تعاون کی اپیل کی گئی گویا مالی تعاون کا سیلاب آ گیا۔کیا حاکم کیا محکوم کیا فرد کیا جماعت ہر سعودی اس خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتا ہے۔اب تک پینتیس کروڑ سعودی ریال سے زیادہ تعاون جمع کیا جاچکا ہے اور یہ مبارک عمل ہنوز جاری ہے۔وہ لوگ جو بلا وجہ محض تعصب کی بنیاد پر سعودی عرب کو طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے ہیں انہیں ہوش کا ناخن لینا چاہئے اور جو کچھ سعودی عرب کررہا ہے اس کا عشر عشیر بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کے لئے کرنے کی کوشش کرنی چاہئے مگر مچھ کا آنسو بہانے سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ اس وقت قول سے زیادہ عمل کی ضرورت ہے اور اس تعلق سے سعودی عرب ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔اللہ اس ملک کی حفاظت فرمائے اور حاسدوں کی حسد سے بچائے

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *