علامہ اقبال کی شخصیت فکر و نظر کے اعتبار سے ہشت پہلو ہے:ڈاکٹر شہنواز عالم
بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)علامہ اقبال کی شخصیت فکر و نظر کے اعتبار سے ہشت پہلو ہے۔ جس میں آپ کو مصلح قوم، مفکر و مدبر، جہد مسلسل کی ترجمان نظر آتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ اقبال کی یومِ پیدائش پر جو یوم اردو کے نام سے موسوم ہے پر گنپتی سہارا پی جی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہنواز عالم نے کہی۔
انھوں نے اس موقع پر اردو ٹیچرس ویلفیئر ایسوسی ایشن اترپردیش کی ستایٔش کی اور کہا تنطیم کے روح رواں عدیل منصوری قابل مبارک باد ہیں کہ جس مخلصانہ طور پر اردو زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ راجیہ شکشا سنستھان اترپردیش پریاگ راج میں عبدالحکیم سابق پرنسپل مجیدیہ انٹر کالج کی صدارت میں اردو ٹیچرس ویلفیئر ایسوسی ایشن اترپردیش کی جانب سے یہ جلسہ منعقدکیا گیا تھا۔ اس جلسے میں ڈاکٹر زبیر لکچرر ڈایٹ رائے بریلی نے علامہ اقبال کے شاعری پر تفصیلی گفتگو کی اور حالات حاضرہ میں انکے نقطہ نظر کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر نیلو عصمت انصاری نے اقبال کی نظموں کے پیغام پر اظہار خیال کیا اور انکے مردمومن اور شاہین کے فلسفے کو بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا۔ عدیل منصوری ریاستی اردو ٹیچرس ویلفیئر ایسوسی ایشن اترپردیش نے کہا کہ تنظیم کے سبھی کام بغیر سرکاری مراعات کے ہوتے ہیں آج صوبہ میں بہت جگہ یومِ اردو منایا جا رہا ہے ۔ یہ سلسلہ پورے نومبر تک چلے گا۔ منصوری نے سبھی اپیل کی اردو زبان کی تدریس کے لیے سبھی کوشش کریں اور اپنےبچوں کو اردو کی تعلیم لازمی طور پر دلائیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی کم از کم ایک اردو کا اخبار ضرور خریدیں۔ ڈاکٹر اکرم پرویز اسسٹنٹ پروفیسر ہندو کالج مرادآباد اور ڈاکٹر ابوالقاسم عباسی نے بھی یومِ اردو کی مناسبت سے گفتگو کی۔ عبدالحکیم صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ اس سنستھان میں اس نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے جو نہایت اہم ہے۔ اردو کی بازیافت و ترویج و ترقی کے لیے ہمیں پورے لگن اور جزبے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اردو تو بولی اور سمجھی جا رہی ہے مگر اردو رسم الخط کا استعمال کم ہو رہا ہے جو تشویش ناک ہے اس لیے رسم الخط کے سیکھنے پر زیادہ فوکس ہر محبان اردو کا ہونا چاہیے۔ اس موقع پر تنظیم کی جانب سے جناب عبدالحکیم صاحب ، محمد مبشر لکچرر راجیہ شکشا سنستھان، ڈاکٹر نیلو عصمت انصاری لکچرر جی آئی سی پرتاپگڑھ، ڈاکٹر شہنواز عالم سلطانپور، ڈاکٹر اکرم پرویز مرادآباد، ڈاکٹر زبیر احمد راۓبریلی، ڈاکٹر پرویز خان کوشامبی، ڈاکٹر ایاز خلیل اناؤ، ڈاکٹر نوشاد جایا، غیاث الدین خان ندوی، شیریں تبسم لکچرر ڈایٹ جونپور، فرحت معبود پریاگ راج، سید احمد حسین سہارنپور اور ابوالقاسم عباسی کو اردو زبان و ادب کی خدمات کے اعتراف میں یادگاری نشان اور سرٹیفکیٹ دے کر اعزاز سے نوازا گیا۔ آخر میں ایک شعری نششت بھی ہوئی جس میں ذیل شعر پسند کیے گئے۔
طویل راہ گزر کے سوا کچھ اور نہیں
حیات گویا سفر کے سوا کچھ اور نہیں
شہنواز عالم
وہ میرے دل کے پاس ہے کہاں وہ مجھ سے دور ہے
کہے نہ کچھ تو کیا ہوا وہ دیکھتا ضرور ہے
مبشر پھولپوری
نہ موت ہاتھ میں تیرے نہ زندگی بس میں
حقیقتاً تو صفر کے سوا کچھ اور نہیں
عدیل منصوری
اس کے علاوہ ثمر عباسی، نوشاد احمد،احمد حسین اور فرحت معبود نے بھی کلام پیش کیا۔ سبھی مہمانوں کی گل پوشی کی گئی۔ پروگرام کے آخر میں عدیل منصوری نے سبھی شرکاء کا کلماتِ تشکر ادا کیا۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/