اقبال کی شاعری قرآنی تراجم وتفاسیر ہیں
سمستی پور کالج شعبہ اردو وضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یوم اقبال پر پروگرام کا انعقاد
سمستی پور کالج 9/نومبر (پریس ریلیز : ڈاکٹر صالحہ صدیقی)
سمستی پور کالج شعبہ اردو وضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یوم اقبال پر شعبہ اردو میں ایک خوبصورت پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں اساتذہ، طلبہ وطالبات سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی ۔
پروگرام کی صدارت پروفیسر سچدانند تیواری شعبہ زولوجی نے کی، نظامت وکنوینر پروگرام کے فرائض کو ڈاکٹر صالحہ صدیقی، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج نے انجام دیا،
مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر محمد جاوید صدر شعبہ پولیٹیکل سائنس، اور ڈاکٹر خورشید عالم شعبہ انگریزی نے شرکت کی،
مہمان اعزازی کے طور پر ڈاکٹر استی عالمگیر، ڈاکٹر چاندنی شعبہ انگریزی نے شرکت کی ۔
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر صفوان صفی صدرِ شعبہ اردو سمستی پور کالج نے اپنے کلیدی خطبہ سے کرتے ہوئے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی ولادت 9/ نومبر 1877/ کو سیالکوٹ پنجاب میں ہوئی اور انتقال 21/اپریل 1938/ کو لاہور میں ہوا۔اقبال کا شمار بیسویں صدی کے ممتاز شاعر وقلم کار ،مصنف،مؤلف ،ماہر قانون،فلسفی کے طور پر ہوتا ہے۔اقبال اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے، ان کی شاعری کو ہم کئ جہت سے دیکھتے ہیں۔ ان کی شاعری میں قوم وملت کا درد وکرب کے ساتھ ساتھ ان سے نمٹنے کی اچھی تدبیر وترکیب بھی ملتی ہے ۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر محمد جاوید نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کی شاعری قرآنی تراجم وتفاسیر، اور تشریح ہیں، یقیناً علامہ ایک شاعر، فلسفی، قانون داں، کے ساتھ ساتھ ایک سچے انسان بھی تھے، ہم سب انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
ناظم پروگرام ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے بھی اقبال کے حوالے سے کئ اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال اسم با مسمی شاعر وادیب ہیں، یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم نے ان کی زندگی پر ڈرامہ علامہ اقبال کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی ہے، جس میں علامہ کی زندگی کو ڈرامائی شکل میں پیش کیا گیا ہے، اہل علم وفن نے اس تصنیف کو بیحد پسند بھی کیا ہے،
علامہ کی زندگی اور ان کے ادبی خدمات یقیناً ہم سب کے لئے ایک لائحۂ عمل ہے ۔
آخر میں صدر محترم نے بھی اقبال کی زندگی اور ان کی شاعری سے متعلق بہت اہم گفتگو کرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا ۔
واضح رہے کہ اس پروگرام میں اقبال کے حوالے سے طلبہ وطالبات نےاقبال کی نظمیں وغیرہ بھی پیش کرکے اقبال کو خراج عقیدت پیش کرنے کی سعی کی ہیں ۔
جن طلبہ وطالبات نے نظمیں وغیرہ پیش کیں ان کی فہرست اس طرح ہیں رانی مسرّت، سطوت فاطمہ ، ندا منصور ، حسنات فاطمہ ، سائرہ خاتون، نازیہ پروین ،نکہت پروین،محمد حامد ، افسران الحق۔
یقیناً علامہ محمد اقبالؒ عظیم شاعرومفکر، فلسفی، مصلح قوم وملت، قوم کے رہبر و رہنما کے ساتھ ساتھ ایک سچے انسان تھے، آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ اور یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات اور ان کے خیالات کی جس انداز میں آپ نے ترجمانی کی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔آپ کی فکر، آپ کا قوت پرواز، آپ کا شاعرانہ تخیلات یہ ماضی حال اور مستقبل تینوں کی ترجمانی کرتی ہے ۔یقیناً شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ و ذریعہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/