کچھ باتیں نرکٹیاں کے عوام سے
میر ساحل تیمی
میں آج کل ذہنی طور پر کافی پریشان ہوں……
میرے ذہن ودماغ میں یہ بات گردش کرتی رہتی ہے کہ مدرسہ کے اندر آٹھ دس سال پڑھ کر کیا فائدہ جب کہ کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا اگر پیسہ ہی کمانا ہوتا تو قطر و سعودی جاکر ملازمت کر کے پیسہ کمالیتا لیکن میرے اندر دین کی خدمت کاجذبہ ہے، امنگ ہےاور میں نے مشاہدہ کیاہےکہ سرزمین نرکٹیا نے ایسے ایسے لعل کو جنم دیا ہےجس پر نرکٹیاوالوں کو ناز کرنا چاہیے تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ ہی علماء ہیں جو دین کی خدمت اور قوم کے بچوں کا مستقبل روشن کرنے میں لگے ہوۓہیں.
یہ میرا ذاتی نظریہ ہے کہ فضیلةاللشیخ ابوالوسیم سمیع اخترسلفی ازہری کے بعد کؤی ایسا عالم پیدانہیں ہواجس کے اندر تقریری اورتحریری صلاحیت کابحر بیکراں ہو نرکٹیا والوں کو ان پر ناز اور فخر کرنا چاہیے تھا کہ ایک ایسی شخصیت کو جنم دیا جس کا چرچا ملک وبیرون ملک میں ہے.
ان کے اس علمی خدمات سے میرے اندر بھی دینی جذبہ موجزن ہو چکا ہےاور اس دینی راہ کو چاہتے ہوۓ بھی نہیں چھوڑ پارہا ہوں ۔میں ہمیشہ نرکٹیا کے جہلاء کو کہتا رہتا ہوں علماء کی عزت کرنا سیکھو ورنہ اب جو عالم پیدا ہوگا وہ عالم نہیں بلکہ عالم کی شکل میں جاہل نکلے گا اور آج نظر اٹھا کر دیکھئے تو معلوم ہوگا کہ جتنے بھی فارغین مدارس ہیں نہ وہ صوم وصلاۃ کے پابند ہیں نہ ان کے اندر علمی پختگی ہے اور نہ ہی بات میں نرمی ہے اور ان کا شیوہ صرف اور صرف علماء کی تنقید ہے. یہ عالم نہیں بلکہ جاہل ہے اور میں دو ٹوک کہتا ہوں کہ نرکٹیا کے مسلمانوں اگراب بھی ہوش کے ناخن نہیں لیۓ تو آنے والی نسل تجھے کبھی معاف نہیں کرےگی
اور وہ دن دور نہیں کہ خطبہ جمعہ اور جنازہ کے لئے دوسرے جگہوں کہ عالموں کو بلانا پڑےگااگر میری بات سچ لگے تو تائید کی ضرورت ہے ہمیں صرف آپ لوگوں کا حمایت چاہئے ۔
انشاءاللہ انقلاب ہوکر رہے گا.
آپ کے دعاؤں کاطالب
میر ساحل تیمی نرکٹیاوی…
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/