عبید نظام۔ گروپ ایڈیٹر
۲۰۱۹ کا پارلیمانی الیکشن آزادی کے بعد سے اب تک کا سب سے تناو بھرا اور نازک الیکشن رہا۔ سیاسی رہنماؤں نے اپنے انتخابی جلسوں ،تقریروں اور انٹرویوز میں عقل و شعور کو طاق پر رکھ کر ایسی الزام تراشیاں کیں،اصول و قوانین کی اس قدر دھجیاں اڑائیں کہ الیکشن کمیشن کوبار بار تادیبی کارروائی کرنی پڑی۔ دہلی کے وزیراعلی کیجریوال کو ایک آدمی نے روڈ شو کےدوران تھپڑ مار دیا، کئی جگہوں پر عوام نے ناراض سیاسی رہنماؤں کو کالا جھنڈا دکھایا،بنگال میں تشدد کے واقعات ہوئے اور ودیا نند ساگر کی مورتی کو توڑ دیا گیا ۔ اس طرح کے حالات کے بعد اب چناو پرچار ختم ہو گیا ہے ۔ تمام سیاسی پارٹیاں اور امیدوار خاموش ہو چکے ہیں اور اب سب خاموشی سے ۲۳ مئی کے منتظر ہیں۔
اب ہم بات کرتے ہیں ان اہم سیاسی مدوں کی جو اس الیکشن میں چھاۓ رہے
رافیل ڈیل۔ اس ڈیل کو لیکر راہل گاندھی کافی عرصےسے موجودہ حکومت اور وزیراعظم مودی پر حملہ آورہیں۔ انتخابی جلسوں میں زیادہ تر اس ڈیل کاذکر کر کے راہل گاندھی حکومت کواور مودی کو بدعنوان ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ راہل گاندھی نے مودی جی کے اس نعرہ کو بدل دیا جس میں انہوں نے کہاتھاکہ میں اس ملک کا چوکیدار ہوں اور راہل گاندھی اس نعرہ کو بدل دیا اور کہا چوکیدار چور ۔۔ راہل کے اس نعرے کے بعد مودی اور ان کے وزرا نے اپنے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر ” چوکیدار ” لکھ کر اس نعرے کا جواب دینے کی کوشش کی
وطن پرستی۔ یہ مودی حکومت کا خاص ایجینڈہ ہے پر رایل گاندھی نے اس پر سیاست کرنے نے منع کر دیا ۔ بی جے پی نے لگ بھگ ہر انتخابی جلسے میں وطن پرستی کے نام پر ووٹ مانگے ہیں اور خصوصی طور پر فوج پر اور اس کی کاروائیوں کو مودی نے وطن پرستی کی آڑ میں خوب سیاست کی اور ووٹ مانگے۔ ۔
قرض معافی ۔ کانگریس اپنی اس پالیسی کی وجہ سے راجستھان،مدھیہ پردیش ،اور چھتیس گڑھ میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے اپنے انتخابی جلسوں میں قرض معافی کی بھی بات کی۔ کانگریس نے اپنے منشور میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسانوں کے لیے الگ سے ” کساب بل” لائے گی اور کسی کسان کو قرضے کی وجہ سے جیل نہیں جانا پڑے گا لیکن مودی نے اس جانب الیکشن کے دوران توجہ کم دی۔۔بہر حال یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ کیا کسانوں کا ووٹ کانگریس کے حق میں کتنا جاتا ہے۔
بے روزگاری ۔یہ اس ملک کا سب سے سنگین مسئلہ ہے ، بے روزگاری عروج پر ہے اور سال ۲۰۱۴ میں ہر سال دو کڑور نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کر کے سرکار میں آنے والی بھجپا سرکار اس معاملے میں بری طرح ناکام ہوئی تو کانگریس نے اسے اپنا اہم ہتھیار بنایا اور اس مدے پر لگاتار حکومت کو گھیرتی رہی۔
دفعہ 370۔ بی جے پی جموں کشمیر میں دفعہ 370ختم کرنے کے حق میں ہے جب کہ کانگریس کاموقف ہے کہ دفعہ 370نہ تو بدلا جائیگا اور نہ ہی اس پر کسی کی حمایت کی جاۓ گی۔
اس طرح پورا انتخابی پرچار گرمی کی شدت کی طرح کافی گرم رہا اب سبھی کو 23مئی کا انتظار ہے ۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/