عبید نظام
گروپ ایڈیٹر
ابھی حالیہ دنوں دہلی کے الیکشن کے خاتمہ کے بعد گزشتہ کل میڈیا میں دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کا حقیقت پر مبنی حیران کن بیان آیا کہ ووٹ ہونے سے صرف 48گھنٹے پہلے دہلی کے تمام مسلمانوں نے یک مشت ووٹ کانگریس کوکردیا جب کہ اس سے پہلے ان سیٹوں پر عآپ کو برتری حاصل ہورہی تھی ۔
اگر ہم کیجریوال کہ اس بیان کو سنجیدگی سے لیں تو ہم سبھی جانتے ہیں کہ کیجریوال ایک ایسا سیاسی لیڈر ہے جو کبھی ذات یا مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگتا صرف اور صرف ترقی اور تعلیم کے بنیاد پر مانگتا ہے جو کہ صحیح ہے ۔لیکن اس بار کا الیکشن تمام بنیادی مدوں سے الگ ہٹ کر بی جے پی کو شکست فاش دینے کی لڑائی ہے ۔
کیجریوال اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے بھی کہ اس بار کا الیکشن مودی کو ہرانے اور دیش کو بچانے کے لیے ہے وہ اپنے سیاسی مفاد کی خاطرکانگریس کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کے معاملے میں بیوقوفی کر گئے۔ انہیں اس بات کا اچھے سے علم ہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد ملک کی عوام اور خاص طور سے مسلمان اور نچلی ذاتی کے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ مودی کے تمام مخالفین حکومت کوبدلنے کی کوشش میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں الگ الگ صوبہ میں بی جے پی کے عزائم کوروکنے کے لیے پارٹیوں کو اتحاد کرنا پڑا خواہ بہار میں کبھی این ڈی اے کا حصہ رہے “ہم”ہویا”آر ایل ایس پی”سبھی نے عظیم اتحاد کا دامن تھاما اسی طرح یوپی کے اندر کبھی ایک دوسرے کے سیاسی دشمن رہے”ایس پی”اور”بی ایس پی” نے اتحاد کر لیا ان سبھوں کی طرح عآپ اور کانگریس پنجاب اور دہلی میں اتحاد کر لیتی تو نتیجہ کچھ اورہوتا۔
خیر اب 23 مئی کا انتظار کریں اور دیکھیں کہ عوام نے کس کے حق میں فیصلہ کیا ہے۔
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/