¤ اس سے بڑه کر بد نصیب کون ہو سکتا ہے¤
تحریر : میر ساحل تیمی. مدرس .مدرسہ سلفیہ نرکٹیا پروہا نگر پالیکا روتہٹ نیپال
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں و بیاں ہے کہ جھوٹ بہت بری چیز ہے جھوٹ ناپاکی ہے جھوٹ گندگی ہے لیکن ہم لوگوں کو اس کی ناپاکی کا پتہ نہیں چلتا فرشتوں کو اس کا پتہ چلتا ہے ان کو جھوٹ میں اتنی بدبو آتی ہے کہ رحمت کے فرشتے تو اس کے پاس بھی نہیں آتے کوسوں دور ہوجاتے ہیں
جھوٹے آدمی کے چہرہ سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ برا آدمی ہے لوگ اس کی عزت نہیں کرتے اس کا اعتبار نہیں کرتے اس کو ذلیل سمجھتے ہیں اس کو کمینہ کہتے ہیں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ صرف اس لیے جھوٹ بولتے ہیں کہ لوگ ہنسیں گے، ان کو اللہ کے پیارے رسول کی پیاری حدیث معلوم نہیں آپ نے فرمایا جو لوگ ہنسی مذاق میں جھوٹ بولتے ہیں اس کو دوزخ نصیب ہو
بهلا جس کو آپ صلی اللہ و علیہ و سلم نے بدعا دی ہو “اس سے بڑه کر بد نصیب کون ہوسکتا ہے” لیکن افسوس ہے کہ آج ہر کوئی جھوٹ بولنے کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے صبح سویرے اٹھ کر چائے والوں کی دکانوں پر جھوٹ اور شام میں چوک چوراہوں پر جمگھٹ لگاکر جھوٹ الله سے دعا کریں کہ اللہ ہم سب کو جھوٹ بولنے سے محفوظ رکھے….آمینبد
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/