سہیل لقمان تیمی
گزشتہ چند دنوں سے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے متعلق ذرائع ابلاغ کے ذریعے مسلسل جو خبریں موصول ہو رہی ہیں، وہ یقینا وطن عزیز ہندوستان کی ستر سالہ جمہوریت کے لیے نہایت ہی شرمسار کرنے والی ہیں، کہیں یہاں الکٹرانک ووٹنگ مشینیں مل رہی ہیں ، تو کہیں وہاں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے بھری گاڑیاں گردش کر رہی ہیں ، کہیں افسران ساتھ میں ہیں، تو کہیں پولیس والوں کی حمایتیں ہیں، بہار کے سارن سے لے کر ہریانہ کے پانی پت تک اور یو پی کے چندول سے لے کر غازی پور تک، ہر جگہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی یہی خونچکاں کہانی ہے، پورے ملک میں بالعموم اور جنوب ہند میں بالخصوص راہ چلتے جنگی پیمانے پر الکٹرانک ووٹنگ مشینیں پکڑی جا رہی ہیں۔
نظارہ کچھ 80 کی دہائی میں ہونے والے ان الیکشنز جیسا ہے، جب ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھوں پر ناجائز قبضے ہوا کرتے تھے، بیلٹ باکسوں کے کاؤنٹنگ کی متعینہ جگہوں تک پہنچانے کے درمیان کبھی ان کے کسی ندی تو کبھی کسی نالے یا پھر سڑکوں پر لائے جانے کی خبریں خوب موصول ہوا کرتی تھیں، لیکن ٹی این شیشن کے چیف الیکشن کمیشنر بننے کے بعد یہ ساری چیزیں ختم ہو گئیں اور تاریخ کا موضوع بن گئیں ، لیکن اب رفتار زمانہ کے ساتھ وہ ساری چیزیں ایک بار پھر تب سامنے آ رہی ہیں، جب ملک نے پوری دنیا میں سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
19 مئی 2019 کو ان ایگزٹ پولز کے سامنے آنے کے بعد، جن میں بی جے پی کو حیرت انگیز کامیابی مل رہی ہے، بندہ ناچیز نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس کے طفیل رائے عامہ پیدا کی جا رہی ہے اور پھر الکٹرانک ووٹنگ مشینوں یا ووٹنگ گنتی میں دھاندلی کے ذریعے ان مزعومہ نتائج کو حاصل کر لیا جائے گا اور اس کام کو 20، 21، 22 تاریخوں کے اندر ہی کیا جائے گا، مذکورہ تاریخ کو ظاہر کیا گیا خدشہ اس کے اگلے ہی دن سچ ثابت ہونا شروع ہو گیا، جب جگہ جگہ سے اسٹرانگ رومز میں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بدلنے کی خبریں آنی شروع ہو گئیں ، کئے جگہ بی جے پی مخالف پارٹیوں کے فعال و حساس کارکنان نے ان کو پکڑا، اور ویڈیو بنا کر فیسبک اور واٹس اپ گروپز میں پوسٹ بھی کیا،جس کی وجہ سے اس سلسلے میں بی جے پی کی سعی نامسعود بار آور نہیں ہو پائی، لیکن اس کے اس گھنونا عمل کی زد میں بہت سی ایسی جگہیں بھی ہو سکتی ہیں، جہاں شاید کسی پارٹی یا پھر اس کے لیڈر کی نگاہ ہی نہ گئی ہو.
الکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم ) کے اس خلفشار اور خرد برد نے یہ منکشف کر دیا ہے کہ مودی جی ملک کے موجودہ الیکشن کمیشنر سے مل کر کسی بھی طرح اقتدار اعلیٰ پر دوبارہ قابض ہونا چاہتے ہیں، چاہے اس کے لیے انہیں جس حد تک بھی ننگا ہونا پڑے، وہ اس کے لیے بالکل تیار ہیں ۔
الکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم ) کا خرد برد بتاتا ہے کہ موجودہ کمیشنر مودی جی کو فائدہ پہنچانے کے لیے بےشرمی کی تمام حدوں کو عبور کرنے کے لیے تیار ہے، یہ بات اسی وقت مترشح ہو گئی تھی، جب مودی جی نے دوران الیکشن مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی بنیاد پر ان کے خلاف چھ چھ مقدمات دائر کئے گئے تھے، لیکن ان میں سے ایک میں بھی اس نے مودی جی کے خلاف کارروائی کی اور نہ ہی ان کے خلاف کسی طرح کا قدم اٹھانے کے لیے کوئی زحمت گوارا کیا، بلکہ اس کے برعکس اس نے تمام مقدمات میں مودی جی کو بری قرار دیا، حالانکہ کمیشن کی میٹنگ میں اشوک لواسا نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ الیکشن کمیشنر کا یہ رویہ قابل مذمت ہی نہیں لائق گرفت بھی ہے.
مذکورہ باتوں سے ہرکس و ناکس یہ بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ فی الحال پورا الیکشن کمیشن مودی جی کی ایماء پر رقص کناں ہے، ویسے بھی ایسے الیکشن کمیشنر سے خیر کی کیا امید کی جا سکتی ہے، جو نیرا راڈیا جیسی دلال کے لیے ایک دور میں کام کر چکا ہو، اس لیے اب اس سے کسی انصاف کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
واضح رہے کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے خرد برد کا یہ مسئلہ کسی کمیشن یا پھر کسی فرد کا نہیں ہے، بلکہ یہ اس عظیم ملک کی قابل رشک جمہوریت کا ہے، جو اسی شعبہ کے ذریعے چلائی جاتی ہے، اس لیے ایسی صورت میں اس کا دوسرا متبادل کیا ہو سکتا ہے، اس پر غور و خوض کرنے کی شدید ضرورت ہے، اس میں سب سے پہلے تو اس الیکشن کمیشنر کے خلاف قرار داد منظور کرا کے اسے برخاست کیا جانا چاہئے،جب کہ اس سلسلے میں دوسرا قدم یہ اٹھایا جائے کہ فوری طور پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جانا چاہئے، اور اس کے سامنے اس بات کو رکھا جانا چاہئے کہ موجودہ الیکشن کمیشنر کے ذریعے ایمانداری اور غیر جانبداری کے ساتھ پولنگ کی گنتی ہو پانا بالکل ناممکن ہے، اس لیے سپریم کورٹ کو اس میں دخل اندازی کر کے فی الفور کوئی متبادل فراہم کرنا چاہئے یا پھر اپنی طرف سے کوئی نگرانی پینل بنا کر سارے معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے لینا چاہئے۔
مزید برآں ملک کی تمام مخالف پارٹیوں کو فی الفور متحد ہو کر جمہوریت کا خون کرنے کی کوشش کرنے والی طاغوتی طاقتوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے، اس کے لیے سب سے پہلے ملک کی سبھی اسٹرانگ رومز کے سامنے اپنے زیادہ سے زیادہ کارکنان کو مستعد کیا جانا چاہئے، یہ دستور ہند بچانے کا وقت ہے، کیوں کہ اقتدار کی بلندی پر براجمان دشمن طاقتیں اسے نگلنے کی کوشش میں ایک ہو چکی ہیں۔
عوامی حق کو غصب کر کے اگر کوئی اقتدار پر قابض ہونے کی ناجائز کوشش کر رہا ہے، تو وہ جمہوریت کا خون کرنے سے کم نہیں ہے، لیکن جس جمہوریت اور آزادی کے لیے ہمارے اسلاف نے قربانیاں دی ہیں، اس کی صیانت و حفاظت کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے۔
اس لیے اس ملک کے تمام جمہوریت پسندوں کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں اٹھ کھڑے ہوں، اور جمہوریت کی بقا و بحالی کے لیے خوب جد جہد کریں، اگر ایسا کرنے میں وہ ناکام ہوتے ہیں اور دن دھاڑے جمہوریت کا خون ہونے دیتے ہیں ، تو یقین جانیں کہ آنے والی نسلیں انہیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ عوام نے ملک کی بہبودی کے لیے اپنا فریضہ ادا کر دیا ہے، جس کا علم ملک کی فاسسٹ طاقتوں کو بھی ہو گیا ہے، ساتھ ہی انہیں یہ بھی معلوم ہو گیا ہے کہ اس دفعہ ان کی حکومت نہیں بننے جا رہی ہے، اس لیے وہ اپنے ننگے فاسسٹ روپ میں سامنے آ کر جمہوریت کو ہڑپنے کی ناجائز کوشش کر رہی ہیں، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ملک کی جمہوریت اور اس کے شہری اتنے کمزور نہیں ہیں ، جتنا وہ سمجھ رہی ہیں، بلکہ انہیں اپنی اس ناپاک کوشش میں منہ کی کھانی پڑے گی۔
(ترجمانی)
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/