روزہ کے مقاصد
شاہنواز صادق عبداللہ
رمضان المبارک کا مہینہ رحمتوں، برکتوں، مغفرتوں، اور ڈھیر سارے محاسن و خوبیوں کے ساتھ ایک بار پھر ہم پہ سایہ فگن ہے بہت ہی خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو اس بابرکت مہینہ میں بھوک کی شدت اور پیاس کی طمازت کو برداشت کرکے اپنے رب کو خوش کرنے میں منہمک ہیں اس مہینے کے ڈھیر سارے مقبول اعمال میں سے روزہ وہ اکلوتی عبادت ہے جس کےاجر کاعلم صرف اللہ تعالی کو ہے “الصوم لی وانا اجزی بہ” (بخاری) جب کہ ہمارے سماج و معاشرہ میں کچھ ایسے بھی بدنصیب لوگ ہیں جو اس رحمت کے مہینہ کو اپنے لیے زحمت تصور کررہے ہیں اورطرح طرح کے بہانے بنا کر روزہ جیسی عظیم نعمت سے کنارہ کشی کررہے ہیں۔جب کہ روزہ کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” روزے دار کے اگلے وپچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں”
تاہم روزہ فرض کرنےکے کئ مقاصد بھی ہیں آئیے ان میں سے چند کا ذکر کرتے ہیں
١: حصول تقوی: جیساکہ سورہ بقرہ میں ہے” لعکم تتقون “اور یہی اسکا سب سے بنیادی اور مرکزی مقصد ہے
٢:جب ہم رضائے الٰہی کیلئے حکم ربانی پر حلال چیز چھوڑ سکتے ہیں تو حرام کیوں نہیں؟
٣:جب ہم بھوک و پیاس کی شدت سے تڑپ رہے ہوتے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہوتاہے کہ وہ غریب جس کو عام دنوں میں کھانا میسر نہیں ہوتا ہے وہ کیسے رہتے ہوں گے پس ہم میں صدقہ کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے
٤:جب ہم روزہ کی حالت میں ہوتے ہیں تو کسی سے بات کرنے کا بھی من نہیں کرتا کام کے تحت ہی ہم بولتے ہیں حتی کہ اگر کسی کی کال بھی آجائے تو ہمیں غصہ آتا ہے یہ چیز ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم ہمیشہ کم بولے کیوں کہ”من صمت نجا”(جو خاموش رہا وہ نجات پا گیا)
٥:روزہ کی حالت میں اگر ہم چاہے تو چھپ کر کھا سکتے ہیں اور لوگوں کو کہتے پھرے کہ ہم روزہ ہیں مگر ہم ایسا نہیں کرتے کیونکہ ہمیں اللہ کا خوف ہوتا ہے یہ چیز ہمیں یہ تعلیم دیتی ہے کہ ہم ہر وقت گناہ کرنے سے بچیں کیوں کہ کوئ دیکھے یا نہ دیکھے اللہ دیکھ رہا ہوتا ہے اسکے علاوہ اور بھی کئ مقاصد ہیں جیسے ہم صبر و شکر کے پیکر بن جائیںں ہمدردی اور سخاوت ہماری زندگی کا وطیرہ ہو عبادت وریاضت ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہو اعتدال شرافت شجاعت اور بھائی چارگی کے ہم پیکر ہوں اگر روزہ رہنے کے بعد یہ سارے مقاصد ہمیں حاصل ہورہے ہیں تو سمجھئیے کہ ہمیں روزہ کا حق مل رہا اگر نہیں تو ہمیں احتساب نفس کی ضرورت ہے ہم یہ خوش فہمی میں بالکل نہ رہیں کہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام روزہ ہے کیونکہ اگر جانور کو بھی دن بھر کھانا پانی نہ دیا جائے تو وہ رہ لے گا پھر اسمیں اور ہم میں فرق ہی کیا رہ جائے گا
شاہنواز صادق عبداللہ
جامعہ امام ابن تیمیہ
موبائل:6205703119
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/