جوذرہ جس جگہ ہےوہیں آفتاب ہے

جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے
میر ساحل تیمی
کچھ روز قبل ایک مولانا صاحب سے میری ملاقات ہوئی۔بات کی شروعات سے قبل تو وہ کافی عمدہ خیالات کے انسان معلوم ہو رہے تھے۔مگر باہمی گفت و شنید کے بعد میں اس نتیجے پر پہونچا کہ موصوف مغرور صفت انسان ہیں۔ان کا انداز تکلم نہایت ہی متکبرانہ اور میرے افکار و نظریات سے متنوع اور مختلف ہے۔

سلام و علیک کے بعد موصوف کے نبض کو میں نے ٹٹولنا شروع کیا۔ تو وہ کافی جذبات میں آگئے۔اپنی اوقات کا بھی پتہ بتانے لگے ۔اپنی حیثیت کو بھول دوسروں کی حیثیت کا پتہ پوچھنے لگے ۔زبان درازی کا یہ عالم کہ انہوں نے یہاں تک کہنا شروع کر دیا کہ تمہاری اوقات اور شناخت کیا ہے۔ تمہیں کون جانتا اور پہچانتا ہے۔تمہاری تعریف کون کرتا ہے ۔ہاں آپ کے چہرے اور مکھرے کو دیکھ کر کوئی آپ کی تعریف کرتے ہوں تو یہ الگ بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔حتی کہ میری قابلیت ، میرےاساتذہ کی برائی ، ان کی صلاحیت اور عادات و اخلاق کے متعلق سوالیہ نشان لگانے لگے ۔اور مجھ سے میرا تعارف پوچھنے لگے۔
ان تمام باتوں کے باوجود میں اپنے غصے پر کسی طرح قابو پایا۔ اور ان سے کہا بھائی ذرا اپنے نفس پر قابو رکھو۔ بولنے سے پہلے کچھ سوچ لیا کرو کہ کیا بول رہے ہو۔ اتنا زیادہ بولنا بغیر سمجھے بوجھے صحت کیلئے مفید نہیں ہے۔ آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفر سے واپسی کے بعد جب میں نے ان کاپتہ پوچھنا شروع کیا تو یہ بات واضح ہوئی کہ موصوف کا تذکرہ تو ان کے کرتوت اور کالے کارنامے کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں بھی ہوتا رہتا ہے۔دوسروں کی ترقی اور شہرت کو دیکھ کر جلنا ان کا شیوہ اور دن و رات لوگوں کی ٹوہ میں لگنا ان کا پیشہ ہے۔کسی کی عزت سے کھلواڑ کرنا اور کسی کی عزت کو داغدار کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔کسی کی ترقی کو دیکھ کر جلنا ،ہمت و حوصلہ افزائی کے بجائے ہمت کو پست کرنا اور حوصلہ شکنی کرنا ان کا کام ہے۔نماز وغیرہ نہ پڑھنا روز انہ کا معمول ہے۔
خیر انسان غلطیوں کاپتلہ ہے۔اپنی اصلاح کے بجائے دوسروں پر نکتہ چینی کرنا ،برا بھلا کہنااور اپنے سے بڑوں ،بزرگوں پر کیچراچھالنا کسی اچھے انسان کا کام نہیں ہو سکتا ۔ایک عالم دین ہوکر لوگوں کے عیوب ،کمیوں اور کوتاہیوں کو بازار میں سر عام نیلام کرنا شوبھا نہیں دیتا ۔ایک جاہل بھی ایسے عمل کو انجام دینے سے قبل کئی مرتبہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے۔میں رب سے دعا کرتا ہوں کہ اے رب تو ایسے عالم دین اور اس قسم کے افکار و نظریات رکھنے والے اشخاص کو ہدایت دے تاکہ وہ تیرے دین کو سمجھ سکے اور تیری بندگی کرسکے۔۔۔۔

تحریر میر ساحل تیمی نرکٹیاوی

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *