مسلمان اب کیا کریں؟

مسلمان اب کیا کریں؟

شاہنواز صادق عبداللہ

 

عام انتخابات2019 کا رزلٹ وہی آیا جس کا ہمیں توقع تھا۔ نریندر مودی ایک بار پھر ہندوستان کے وزیراعظم بن گئےاس موقع پر ہم اپنے وزیراعظم مسٹر نریندر مودی کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے یہ امید کرتے ہیں کہ اس بار اپنے مشہور نعرہ ” سب کا ساتھ اور سب کا وکاس” کو عملی جامہ پہنا ئیں گے۔

رزلٹ کے بعد مسلمانوں میں خوف ودہشت کا ماحول ہے مسلمان ایسا ڈرا اور سہما ہوا ہے کہ جیسے یہ اسلام وکفر کی جنگ رہی ہو اور ہم شکست سے دو چار ھوئے ہوں.جب کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے مسلمانوں کو نئی حکومت سے اچھی امید رکھنی چاہیے کیونکہ اتنی بڑی کامیابی اقلیتی ووٹوں کے بغیر ناممکن ہے۔ ڈرنےکی کوئ ضرورت نہیں ہے ویسے بھی مسلمان کو صرف اللہ سے ڈرنا چاہئے یقین مانئیے آج بھی مسلمان اگر خوف خدا کو اپنے دل میں موجزن کرلیں اور مکمل قرآن وحدیث کے سانچے میں اپنی حیات مستعار کو ڈھال لیں تو دنیا کی کوئ طاقت مسلمانوں کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے”وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین” لیکن ایسا کرنے کو ہم تیار کب ہیں؟اگر ہم اب بھی نہیں سنبھلے تو ہمارے دن بہت اچھے نہیں ہوں گے۔

اورہم مسلمانوں کو ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ ہر عروج کو ایک دن زوال ہے”ہم وہ قوم ہیں جس نے ظلم کی حد پار کرنے والے جابروظالم فرعون کو غرق ہوتے دیکھا ہے اللہ نے اگر اس ملک میں ایک بار پھر اس شخص کو تخت عطا کیا ہے تو ہمیں امید ہی نہیں بلکہ اس پر ہمارا ایمان ہے کہ اس میں خیر ہی ہوگا یا یوں کہے اللہ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے لیکن یاد رہے کہ اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ویسے بھی سرکار کسی کی بھی بنے ہمارا اپنا تو کوئ ہے نہیں بس فرق اتنا ہے کہ کوئ کھلے عام ہمارے خلاف بولتا ہے کوئ پس پردہ اسلئے ہمیں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے جتنا ڈر ہمیں اس رزلٹ سے ہے اگر اتنا اللہ سے ہو جائے تو ہماری زندگی جنت بن جائے ابھی اس وقت ہمیں ڈاکٹر ذاکر حسین کا ایک قول یاد آرہا ہے” آپ نے فرمایا تھا سیاست سے پر امید مت ہو اس سے فلاح و بہبود نہیں پا سکتے ہو صرف تعلیم ہی وہ واحد راستہ ہے لیکن ہماری قوم اس میں حاشیے پر ہے، سو قوم میں”اقرأ”کا صور پھونکیں قوم خود بخود دور جاہلیت سے نکل کر بر وبحر پر حکومت کرنے لگے گی”کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جس قوم کو” اقرأ” کہا گیا ہے آج وہ “لا تقرأ” پر عمل کررہی ہے ہمارا تعلیمی گراف اتنا گرا ہوا ہے کہ اس کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہےاب یہ ہماری بدقسمتی نہیں تو اور کیا ہے کہ ہندوستان کے اعلی عہدوں میں ہماری شراکت0.1سے بھی کم ہے تعلیمی میدان میں اگر ہم اپنے آپ کو مضبوط کرلیتے ہیں تو ہماری حالت بہتر سے بہتر ہو سکتی ہے .اسکے علاوہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ ہمہ وقت حب الوطنی کا ثبوت پیش کریں جو ہمارا وطیرہ رہا ہے ہمیں آج بھی یہاں کی عدالت پہ مکمل اعتماد ہے ہمیں یقین کی حد تک امید ہے کہ جب بھی ہمارے خلاف ظلم ہوگا ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کٹھکٹھائیں گے تو ہمیں انصاف ضرور ملےگا اگر ملکی سطح پر ایک جہنڈا تلے کسی قائد کا انتخاب کرلیتے ہیں تو سونے پر سوہاگہ والی بات ہوگی مگر ایسا لگتا نہیں ہے اختلافات اپنی جگہ اگر ہم صرف وقت آنے پر ایک ہوجائیں تو ہمارا بول بالا ہوگا ہمارے اسلاف نے اس ملک کو سونے کی چڑیا بنایا تھا ہم اس سنت کو باقی رکھیں ہم ہر صورت میں واضح اسلام کو پیش کریں غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی میں ہم کمی نہ کریں اخوت و بھائی چارگی کے ہم پیکر بن جائیں سماجی ہم آہنگی ہمارا وطیرہ ہو تجارت جو انبیاء کرام کی سنت رہی ہے اس پہ ہماری گرفت اگر مضبوط ہوگئ تو پھر کیا کہنے ہم ہر صورت میں اپنے فرائض کو انجام دیں ان شاءاللہ اگر ہم ایسا کر لیتے ہیں تو ہمارے حق میں بہتر ہوگا چلتے چلتے اپنے محبوب شاعر راحت اندوری کے چند اشعار قلم بند کیے دیتا ہوں

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئ زد میں

یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے ۔

اور

اپنا خالق اپنا مالک افضل ہے

آتی جاتی سرکاروں سے کیا لینا

شاہنواز صادق عبداللہ

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *