لیلۃالقدر:کے فضائل واحکام

ليلة القدر: فضائل واحکام

سہیل لقمان تیمی

      رابطہ نمبر: 8969984866

اس مبں کوئی شک نہیں کہ اس عالم رنگ وبو مبں متعدد امتیں موجود ہیں ،جن مبں سب سے بہتربن امت امت محمدیہ ہے، باری کون ومکان نے دیگر امتوں کے مقابلے میں اس امت کو بے شمار خصوصیات و امتیازات سے متصف کیا ہے اوراسے انگنت انعامات سے بھی نوازا ہے، ان ہی میں سے ایک نیکیوں کا موسم بہار ماہ رمضان المبارک بھی ہے، اس پاکیزہ مہینہ کے آخری عشرہ میں ایک ایسی بابرکت وعظيم المرتبت رات ہے، جو اس کی دیگر تمام راتوں سے افضل ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک ومسعود رات کو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر قرار دیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے، ليلة القدر خير من ألف شهر، کہ لیلة القدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے“ ( القدر) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدس رات کی رفعت وعظمت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا ہے قد جاءكم شهر رمضان شهر مبارك فرض الله عليكم صيامه تفتح فيه أبواب الجنة،وتغلق فيه أبواب النار، فيه ليلة خير من ألف شهر ،من خيرها فقد حرم، کہ رمضان کا مہینہ تمہارے پاس آ چکا ہے، یہ بابرکت مہینہ ہے، اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے، جو اس کی بھلائی سے محروم ہو گیا، وہی حقیقی محروم ہے ۔ (سنن النسائی )

لیلة القدر کا معنی ومفہوم: ليلة القدر کا لفظی معنی قدر کی رات ہے، اور صرف قدر کا معنی قضاو حکم اور عزت وشرف کے آتا ہے، جب کہ شرعی اصطلاح میں قدر اس عمل کوکہا جاتا ہے، جس کواللہ تعالیٰ نے مقدر کردیا ہے، اوراسی میں کاموں کے فیصلے کئے جاتے ہیں (لسان العرب)

ليلة القدر کی وجہ تسمیہ :اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں علماءکرام کے مختلف اقوال ہیں جو مندرج ذیل ہیں.

(1) امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لیلة القدر عظمت وشرف والی رات ہوا کرتی ہے، اس لئے اس کو لیلة القدر کہا جاتا ہے

(2) ابن عثيمين رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لیلة القدر میں اللہ تعالیٰ ایک سال کے لئے تمام مخلوقات کے اجال وارزاق کولکھتا ہے اس لئے اس کو لیلة القدر کہا جاتا ہے.

(3) ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لیلة القدر کا معنی قدر والی رات ہے، اس لئے کہ اسی رات میں قرآن کریم کا نزول ہوا ہے.

(4) علامہ خلیل بن احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، لیلة القدر تنگی والی رات کو کہتے ہیں اس لئے کہ اس رات کو زمین فرشتوں کے آسمان سے نازل ہونے کی وجہ سے تنگ ہوجاتی ہے.

ليلة القدر کے فضائل:

قرآن کریم اور کتب احادیث کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ليلة القدر کی بڑی مرتبت وفضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس رات کو ڈھیر ساری فضیلتوں سے مزین کیا ہے، جن میں سے چند فضیلتیں پیش خدمت ہیں.

قرآن کریم کا نزول:

ليلة القدر کی پہلی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسی رات میں دنیا کی سب سے مقدس کتاب قرآن کریم کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر یکبارگی نازل فرمایا ہے، پھر وہاں سے جستہ جستہ حسب ضرورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا، یہاں تک کہ تئیس سال کی مدت میں اس کے نزول کی تکمیل ہوئی ، ارشاد ربانی ہے، انا أنزلنا فيه ليلة القدر، کہ ہم نے اسے ليلة القدر میں نازل فرمایا ہے ( القدر)

سورة القدر کا نزول:

دوسری فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم جو کہ پوری دنیائے انسانیت کے لئے باعث رحمت وشفا ہے میں القدر نام کی ایک مکمل سورت ہی نازل کردی ہے،جوپوری دنیا میں ہردن بڑے ہی ذوق و شوق کے ساتھ تقریبا لاکھوں مرتبہ پڑھتی جاتی ہے، اور تاقیامت پڑھی جاتی رہے گی، ان شا ءاللہ.

مبارک رات:

تیسری فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات کو خیروبرکت والی رات بنایا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ اس کے بابرکت ہونے کوواضح کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے، انا أنزلنا في ليلة مباركة، کہ بے شک ہم نے اسے(قرآن پاک ) کو ایک بابرکت رات میں نازل فرمایا ہے.

مقادير کی تجدید :

چوتھی فضیلت یہ ہے کہ اللہ کے حکم سے اس رات ایک سال کے لیے تمام مخلوقات کے مقادیر کی تجدید ہوتی ہے اور ان کی عمر اور رزق وغیرہ کو ایک سال کے لئے لکھا جاتا ہے، ارشاد ربانی ہے، فيها يفرق كل أمر حكيم، کہ اس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ صادر کیا جاتا ہے( الدخان).

ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر:

پانچویں فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں کی عبادتوں سے افضل قرار دیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد ہے، ليلة القدر خير من ألف شهر، کہ ليلة القدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے،(القدر).

فرشتوں کا نزول:

چھٹی فضیلت یہ ہے کہ اللہ کے حکم سے اس رات لا تعداد فرشتے حضرت جبرئیل امین کی زیر قیادت اس روئے زمین پر اترتے ہیں اور اپنی انوارات و تجلیات سے اس رات کی تاریکی کو تابندگی بخشتے ہیں اور مومن بندوں کے لئے خوب دعائے خیر کرتے ہیں، ارشاد الٰہی ہے، تنزل الملائكة والروح فيها بإذن ربهم، کہ اس میں فرشتے اور روح الامین اپنے رب کے حکم سے ہر معاملہ لے کر اترتے ہیں (القدر).

سلامتی کا نزول:

ساتویں فضیلت یہ ہے کہ اللہ کے نیک بندوں پر اسی رات کو اس کی جانب سے بکثرت سلامتی نازل ہو ا کرتی ہے، کوئی ملعون شیطان اس رات کی کسی بھی گھڑی میں کسی مومن بندے پر اثر انداز نہیں ہو پاتا ہے، اور وہ اسے کسی طرح کی برائی کو انجام دینے کے لئے برانگیختہ کرپاتا ہے اورنہ ہی وہ اسے کسی آفت یا مصیبت میں مبتلا کرپاتا ہے اوراس طرح مومن بندے اس رات کو شیطانی حملوں سے محفوظ ومامون رہا کرتے ہیں مزید یہ ہے کہ اس رات کے ہر لمحہ میں اللہ تعالیٰ کے مقرب ترین فرشتے اللہ کے محبوب بندوں پر سلامتی ارسال کرتے ہیں اور ان کی سلامتی کی دعاءکے لئے اپنی زبانوں کو ہلاتے رہتے ہیں اور اس طرح ان پر فجر کے وقت تک سلامتی نازل ہوتی رہتی ہے، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے، سلام هي حتي مطلع الفجر، کہ وہ رات طلوع فجر تک سلامتی والی ہوتی ہے،(القدر)

گناہ کی مغفرت:

آٹھویں فضیلت یہ ہے کہ جو بھی بندہ اس رات کو ایمان و احتساب کے ساتھ قیام اللیل کرتا ہے اور اللہ کی تسبیح و تہلیل کرتے ہوئے اس رات کو گذار دیتا ہے تو اس پر اللہ کی مغفرت کا نزول ہوتا ہے اور اللہ اپنے بندے اس عمل کا مشاہدہ کرکے اس کے گزشتہ چھوٹے گناہوں کو بخش دیتا ہے،جیسا کہ ارشاد نبوی ہے، من قام ليلة القدر إيمانا و احتسابا غفر له ماتقدم من ذنبه، جو شخص ایمان واحتساب کے ساتھ ليلة القدر میں قیام کرتاہے تو اس کے گزشتہ تمام چھوٹے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں (البخاری).

امت محمدیہ کو ليلة القدر عطا کرنے کی وجوہات:

مذکورہ باتوں سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ لیلة القدر برحق ہے، لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا کی تمام امتوں کی دی ہے، یا صرف امت محمدیہ کو، اور اگر صرف امت محمدیہ کو دی ہے تو کیوں؟ اس کا دو ٹوک جواب یہ ہے کہ یہ رات اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف امت محمدیہ ہی کو عطا کی ہے،دیگر امتوں کو نہیں، اور اس کی کئی وجوہات ہیں، اس سلسلے میں علماءکرام کے متعدد اقوال ہیں تاہم ان میں دو اقوال قابل ذکر ہیں اوروہ مندرجہ ذیل ہیں:

(2) ليلة القدر اللہ تعالیٰ کی طرف سے امت محمدیہ کے لئے ایک بہت بڑا انعام ہے.

(2) دیگر امتوں کے مقابلے میں امت محمدیہ کی عمر بہت کم ہے، اور اس مختصر سی عمر میں ان کے مقابلے مےں میں نیکیاں کمانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، اسی سنگینی کو حل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کو یہ رات عطا کی ہے.

ليلة القدر کی تلاش:

قرآن وحدیث کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ لیلة القدر ثابت ہے لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ آخری عشرے کی کس تاریخ اور کس دن میں ہے؟ اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کسی ایک میں ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے، التسموها في العشر الأواخر من الوتر، کہ تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو ( البخاری).

واضح رہے کہ اس کو آخری عشرہ کی کسی طاق رات کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں ہے ، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے کسی طاق رات کی تعیین نہیں کی ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے، جیسا کہ فرمان نبوی ہے، فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر، کہ ليلة القدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے، اسے اس کو آخری سات راتوں میں تلاش کرنا چاہئے ( البخاری).

ليلة القدر کی علامتیں:

یہ سچ ہے کہ ہر چیز کی کچھ نہ کچھ علامتیں ضرور ہوا کرتی ہیں،نماز و روزہ وغیرہ کی طرح ليلة القدر کی بھی کچھ علامتیں ہیں، جن کی بدولت اس کی شناخت کی جاسکتی ہے، اس کی چند اہم علامتیں پیش خدمت ہیں :

(1) ليلة القدر میں قدرتی روشنی بہت ہی زیادہ ہوا کرتی ہے، مگر واضح رہے کہ اس کا ادراک واحساس صرف ان ہی لوگوں کو ہوسکتا ہے، جوخشکی میں مصنوعی روشنیوں سے محروم رہا کرتے ہےں.

(2) ليلة القدر میں مومن بندے دیگر راتوں کے بالمقابل کچھ زیادہ ہی فرحت وانبساط اور سکون واطمئنان پایا کرتے ہیں.

(3) ليلة القدر میں ہوا کے تیز جھونکے نہیں چلتے ہیں، بلکہ اس میں ہوا معتدل وساکن ہوا کرتی ہے.

(4) ليلة القدر میں مومن بندے دیگر راتوں کے بالمقابل عبادت کرنے میں زیادہ لذت وچاشنی پاتے ہیں.

(5) ليلة القدر میں ستارے نہیں جھڑتے ہیں جو کہ عام طور پر دیگر راتوں میں گاہے بگاہے جھڑتے رہتے ہیں.

(6) ليلة القدر میں چاند ایسے نکلتا ہے، جیسے بڑے تھال کا کنارہ ہو.

(7) اس کی صبح میں سورج بلا کرن نمودار ہوتا ہے.

ليلة القدر کی من گھڑت علامتیں :

ليلة القدر کی مذکورہ علامات قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ، لیکن افسوس کہ گردش زمانے کے ساتھ کچھ لوگوں نے اس مقدس رات کی علامتوں میں بھی ناجائز اضافہ کر دیا ہے، جو قطعا درست نہیں ہیں، وہ سب علامتیں درج ذےل ہیں :

(1) درخت کا زمین میں سجدہ ریز ہونا.

(2) سمندر کے پانی کا شیریں و میٹھا ہوجانا.

(3) آسمان کا ابر آلود ہوکر ہلکی پھلکی بارش ہونا.

(4) کتوں کا نہ بھونکنا.

(5) گدھوں کا نہ ہنہنانا.

ليلة القدر کے مشروع اعمال:

ليلة القدر کے بہت سے مشروع اعمال ہیں، ہم یہاں ان میں سے بعض کاتذکرہ کرتے ہیں.

(1) ليلة القدر کواللہ تعالیٰ کی بیش بہا نعمت گردانتے ہوئے اس کی تلاش وجستجو میں سرگرداں ہوجانا.

(2) ليلة القدر میں قيام الليل کا اہتمام کرنا.

(3) ليلة القدر میں دعا ومناجات کرنا.

(4) ليلة القدر میں توبہ واستغفار کرنا.

(5) ليلة القدر میں تلاوت قرآن اور اس کی سماعت کرنا.

ليلة القدر کی دعا :

ليلة القدر ایک مقدس رات ہے، اس رات میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت دعا و مناجات کیا کرتے تھے، اوراپنی امت کو بھی اس مےں میں دعا کرنے کی تاکید فرماتے تھے ، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کے لئے ایک خصوصی دعا بھی سکھائی ہے اور وہ اس طرح ہے،اللہم انک عفو تحب العفو فاعف عنی، کہ اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے، تو معافی کو پسند کرتا ہے، اس لیے تو مجھے معاف کر دے (سنن الترمذی ).

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ليلة القدر ماہ رمضان کی تمام راتوں میں افضل ہے، اوراس کی عبادت ہزار مہینوں عبادتوں سے زیادہ بہتر ہے، اس لئے ہم سب کوچاہئے کہ ہم اس کی اہمیت و فضیلت کو سمجھیں،اور اسے ماہ رمضان کی طاق راتوں میں تلاش کریں ، ممکن ہے کہ ہم اسے پا لیں اور اپنی بگڑی ہوئی آخرت سنوار لیں ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تو ہمیں طاق راتوں میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت اور تسبیح و تہلیل کرنے کی توفیق دے اور اس میں ہماری طرف کئے جانے والے اعمال صالحہ کو قبول فرما.

آمین.

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *