اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ہر انسانی مزاج فطری طور پر ایک دوسرے کے برعکس ہے۔ کوئی شہرت کا طلبگار ہے تو کوئی انتہائی خاکسار ہے۔ ہر کسی کی دلی خواہش ہوتی ہیکہ میں کچھ ایسا کروں جس کی وجہ سے میں جانا اور پہچانا جاؤں۔ میرے کارنامے کی وجہ سے دنیا مجھے بر سہا برس تک یاد رکھے۔ لوگ میرا گن گایے اور نامیوں میں میرا بھی نام آئے.
اپنی قابلیت اور صلاحیت کو اپنی پہچان بنانا ایک مستحسن قدم ہے جبکہ کسی دوسرے کی شہرت کو دیکھ کر جلنا اور حسد کرنا یقینا یہ ایک معیوب صفت ہے۔حسد کی آگ میں جھلس کر دوسروں کے پیچھے لگا رہنا، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنااور ان پر افترا پردازی کرنا بےحس اور بے ضمیر لوگوں کا کام ہے۔جو خود اپنی کوتاہیوں اور اپنی کمیوں کو نہ دیکھ کر صرف دوسروں کی کمی کھنگالتے ہیں۔اور دوسرے کے پیچھے پڑے رہتے ہیکہ میں کسی سے کم نہیں ہوں ۔حد تو تب ہوجاتی ہے جب اپنے آپ کو ڈھیر ساری خامیوں کے باوجود سراپا پاکباز اور فرشتہ صفت انسان ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔اور منہ میاں مٹھو بننے کی کوشش کرتے ہیں۔وما اوتیتم من العلم الا قلیلا کے باوجود اپنے آپ کو علم کا سمندر کہتے پھرتے ہیں۔ ان کے علمی پختگی کا یہ عالم ہیکہ خطبئہ جمعہ ،درس و تدریس اور وعظ و نصیحت کرنے سے کتراتے ہیں۔جب لوگوں کے عتاب کے شکار ہوتے ہیں تو کسی طرح وقت گزاری کرکے بچ نکلتے ہیں۔جہری نمازوں میں نماز پڑھانے تک سے بھی کتراتے ہیں۔زبان میں مٹھاس ، چاشنی اور صاف گوئی کا یہ عالم ہیکہ ان کا ایک ایک حرف لفظی غلطیوں سے خالی نہیں ہوتا۔ٹماٹر بھی صحیح سے بول نہیں پاتے۔۔۔۔۔۔۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں بھی بغیر کسی عذر کے روزہ ترک کرنا صاحب کی عادت ہے۔ گھٹیا اور کمتر سوچ کی اس سے بڑھ کر اور مثال کیا ہوگی کہ دوسروں کی تعریف تک سننا گوارہ نہیں کرتے۔ جب انہیں کوئی تعریف کرنے والا نہیں ملتا تو دو چار بچوں کو بیٹھا کر اپنی تعریف کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور دوسروں پر غلط الزام لگاتے پھرتے ہیں۔ بیجا غلط باتیں من گھڑت باتیں منسوب کرتے رہتے ہیں۔ایسے لوگ در اصل شہرت کے بھوکے ہوتے ہیں۔ اپنے چہرے کو چمکانے اور دوسروں کو بدنام کرنے کے لئے نت نئے پینترے اپناتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
افسوس تو تب ہوتاہے جب فیس بُک پر الگ الگ لیبل لگا کر گھوم رہے لوگ نظر آتے ہیں۔ جن کو مفتی کے میم سے آگاہی نہیں ہے وہ بھی مفتی بن بیٹھے ہیں اور تکا لگاتے پھرتے ہیں۔ انہیں ذرہ برابر بھی رب کاخوف نہیں ہوتا……. ایسے لوگوں کے لئے بارگاہ الہی میں ہدایت کی دعا کرتے ہیں کہ اللہ انہیں عقل سلیم عطا کرے.
آمین………….
نوٹ .اس تحریر کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ہے ۔بلکہ اصل مقصد حقیقت کو واضح کرنا ہے۔
تحریر: میر ساحل تیمی نرکٹیاوی……………………………
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/