ماں کی ایک عادت خدا سےبہت ملتی ہے

 

ماں کی ایک عادت خدا سے بہت ملتی ہے

=================

بقلم ۔ تمیم اختر ہرلاکھی مدھوبنی بہار

والدین اللہ رب العزت کا عطا کردہ ایک حسین تحفہ ہے انمول دولت ہے عظیم نعمت ہے جنکی قدر جنکی عزت ہم حضرت انسان پر فرض ہے واجب والدین کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی ہے ۔ والدین اپنی پوری توانائی اپنی اولاد پر صرف کردیتے ہیں انکی تعلیم و تربیت کیلئے انہیں اعلی وارفع مقام پر فائز کرنے کیلئے تن من دھن سب قربان کردیتے ہیں ۔ دل میں بس یہ تمنا اور آرزو لئے ہوتے ہیں کہ یہی اولاد ہمارے بڑھاپے کا سہارا بنے گا ہماری بازو تھامے گا ۔وہ ماں بھی امیدوں کی پل باندھی ہوتی ہے کہ جس اولاد کو 9 ماہ پیٹ میں رکھا زندگی اور موت سے جنگ لڑ کر جنم دیا مصائب و مشکلات کے لمحات کو برداشت کرکے پالا پوسا ممکن ہے کہ میری ضعیفی میں وہ میرا ساتھ دے وہ مجھ سے اچھا برتاؤ کرے نرم لہجے کا ہم پر استعمال کرے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہ ۔ یہ امید و آرزو سے بندھی ہوئی دیواریں منہدم کردی جاتی ہیں جب ہم بلوغت کو پہونچ جاتے والدین ہماری خوشی اور اپنی راحت کے باعث ہمیں رشتہ زواج سے منسلک کردیتے ہیں الحمد للہ بعض اولاد انکی امید و آرزو پر کھڑے اتر تے ہیں اور بعض اولاد انکے برعکس یہ بھی حقیقت ہے کہ ازدواجی زندگی سے منسلک ہونے کے بعد محبتیں بٹ جاتی ہیں اس کا تو یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے والدین کی قدر و قیمت بھلا دیں انکی جذبات کو مجروح کریں ان سے بدسلوکی کریں ماں کی بے عزتی کا نظارہ دیکھیں ایک باپ اگر اولاد کو کچھ نہیں بولتا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہم انکے نظر میں محبوب ہیں بس خاموش اسلئے رہتے ہیں کہ انکو اپنی عزت پیاری ہوتی ہیں انہیں ڈر ہوتا کہیں میری بھی عزت کی نیلامی نہ کردیں آنسوؤں کو وہ اپنی آنکھوں میں ضبط کرلیتے ہیں لیکن زبان حال سے کچھ نہیں کہ تے ۔ اولاد کی اتنی بدسلوکی والدین برداشت کرلیتے ہیں ۔ ایک ماں کی بھیگی آنکھیں بیٹے سامنے بیٹھ کر دیکھ لیتا ہے لیکن ایک ماں اپنی اولاد کے آںکھوں میں آنسو کو دیکھنا گوارا نہیں کرتی ۔ پھر اگر پیار سے ایک بار ماں کہ کر اگر اولاد پکارے تو انکی ساری خطائیں معاف کردیتی ہیں لیکن ایک بے حس اولاد انکی ایک غلطی ایک بھول کو اپنی زندگی کا مہرا بناکر انہیں ہمہ وقت مجروح کرتا ہوتا ہے ۔ بھائیوں جس گھر اور آنگن میں والدین کی عزت نہیں اس گھر سے برکتیں خوشیاں شہرت عزتیں سب چلی جاتی ہین اسلئے معاملہ جوبھی مسائل جیسا بھی ہو والدین کے مقام کو مت بھولیں کیونکہ ہماری شناخت انکی ذات سے ہے اگر ہمارا نام ان سے الگ کردیا جائے تو آپکا شمار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہوگا وہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔ بہر کیف ہم اللہ سے دعا کریں اے مالک ہم مسلمانوں کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

 

اپنے مضامین اور خبر بھیجیں


 udannewsdesk@gmail.com
 7462884092

ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں


  https://www.facebook.com/udannewsurdu/

loading...
udannewsdesk@gmail.comآپ بھی اپنے مضامین ہمیں اس میل آئی ڈی پر بھیج سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *