عید اور عیدی
کھٹے میٹھے
(ہماری طرف سے آپ بطور عیدی یہ تحریر قبول کیجئے)
شاہنواز صادق تیمی
عید مطلب خوشی، مسرت، بھائ چارگی، الفت، مودت، محبت، اور شکر الہی کو بجا لانے کا دن ہے ۔۔۔۔۔
ہمارے ایک دوست کے بقول عید کھاؤ کھلاؤ اور موج مستی کرو کا نام ہے ان کا ماننا ہے کہ جو کبھی چائے پہ بھی گھر نہیں بلاتا ان کے یہاں عید میں ضرور جائیے لچھا سیوئ سے تو ضرور استقبال کرے گا حضرت اس بار ایک بخیل دوست کے گھر پہونچے رواج کے مطابق استقبال ہوا دماغ کی دہی تو تب ہوگئ جب رخصت کے وقت گھر کے پانچ بچے نے ایک ساتھ آکر عیدی کا مطالبہ کردیا تب انہیں” مرغا سے زیادہ کا مسالہ “والا صحیح مفہوم سمجھ میں آیا ۔۔۔۔۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں گھر گھر جاکر عید ملن کے رواج میں بھاری گراوٹ آئی ہے لوگ فیس بک،واٹس ایپ اور دیگر سوشل سائٹس پہ اس قدر مبارکبادی کا میسیج بھیجتے ہیں کہ نیٹ کھولتے ہی توبہ۔۔۔۔۔میرے جیسا بے گاری تو سب کا رپلائی دے بھی دے باوجود اس کے اگر کسی کو رپلائی نہ کرسکا تو اسے میری سستی کا نتیجہ سمجھیں مگر جو لوگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیں ان کے لئے مسئلہ بن جاتا ہے۔۔۔۔
ہنسی تو تب آئ جب ایک صاحب نے میسیج بھیجا نیچے لکھا تھا آپ کی پیاری جانی ۔۔۔۔۔۔ تبھی تو کہتے ہیں کاپی پیسٹ کرتے وقت “نقل کے لئے عقل کی ضرورت ہوتی ہے” ۔۔۔۔
کل دو صاحب کی پوسٹ نظر نواز ہوئ دونوں کے الفاظ وجمل ایک تھے ایک نقطے تک کی تبدیلی نہیں اگر کوئ چیز الگ تھی تو وہ نیچے درج نام ۔۔۔۔بتانے کی ضرورت نہیں آپ دانشمند ہیں دونوں میں سے کسی ایک نے کاپی پیسٹ کیا ہوگا میں نے اس لئے کچھ نہیں کہا کہ بندہ میں اتنا شعور تو ہے کہ نام ان کی جگہ پہ اپنا لکھا ۔۔۔۔لیکن انہیں سمجھنا چاہئیے کہ علمی سرقہ بڑا جرم ہے ۔۔۔۔۔
رمضان کے آخری جمعہ میں اتفاق سے پہلے پہنچ گیا مولانا صاحب کہ رہے تھے کہ عید ایک ماہ کی عبادت کا بہترین تحفہ ہے ایسے موقع سے غرباء ومساکین کا خاص خیال رکھنا چاہئے مولانا صاحب نے صدقہ الفطر پہ سیر حاصل گفتگو کی منجملہ طور پہ عید غرباء ومساکین کے خاص خیال کا دن ہے اسلام کے بقول ایسا مولانا صاحب کہ رہے تھے ۔۔۔۔۔
ہمارے ایک دوست ہیں رمضان میں دنیا ومافیہا سے الگ ہوجاتے ہیں خوب عبادت کرتے شیطان کے قید کا مکمل فائدہ اٹھاتے ہیں مگر عید کے دن ایک چکر فلم ہال کا لگاکر شیطان کی آزادی کی خبر دے دیتے ہیں بتلا رہے تھے کہ اس بار تراویح سے زیادہ بھیڑ عید کے دن فلم ہال میں لگے ٹکٹ کی لائن میں تھی ۔۔۔۔ہائے رے مسلمان۔۔۔۔۔
سوشل میڈیا کہ اس دور میں عید کی مناسبت سے اپنی تصویر شیئر کرنا لوگ فرض منصبی سمجھتے ہیں اور میں تو رہا ایک غیر ذمہ دار لڑکا اس لئے ہم سے یہ امید مت رکھئے گا ۔۔۔۔
ہاں ہم بھی اگر پہونچے ہوئے آدمی ہوتے تو عید ملن کی تقریب کا اہتمام کرتے دو چار بغیر تفریق مذہب کے تسمار خان نیتا کو دعوت دیتے پھر سیلفی لیتے اور وہی کرتے جو سب کرتے ہیں۔۔۔۔مگر میں تو۔۔۔۔۔
ہمارے ایک جاننے والے عید کی تیاری اس طرح کرتے ہیں قرآن پاک کو باکس میں بند کردیتے ،جائے نماز اور ٹوپی کی صفائی کرکے رکھ دیتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ اب اس کا استعمال اگلے سال رمضان میں ہوگا تب تک اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ۔۔۔۔
سوشل میڈیا پر ایک ٹیم ایسی ہے جو چاند رات کو غائب ہوئے نمازی کی تلاش میں مصروف ہے جب کہ وہ خود کہتے ہیں کہ مسلمان ایک چاند دیکھ کر مسجد آتا اور دوسرا چاند دیکھ کر مسجد سے راہ فرار اختیار کرتا ہے۔۔۔۔۔۔حالانکہ سکے کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ ان کو پورے رمضان تو ہم نے رمضانی نمازی کا لقب دیا تھا ختم رمضان سے قبل وضوء خانہ میں صرف ایک ہی بات ہوتی تھی کہ اب رمضانی نمازی کے جانے کا وقت آنے کو ہے کہیں ان کے غیاب میں ہمارے طنزیہ جملے کا کردار تو نہیں۔۔۔۔۔
ہماری طرف سے اس عیدی کی تاخیر کی وجہ مت پوچھئے۔۔۔۔ لیجئے بتا ہی دیتے ہیں بات عید کی ہو تو جہاں یہ مشہور ہے کہ عید کا دوسرا دن یوم سسرال کے طور پہ منایا جاتا ہے وہیں عید کے بعد کا دن ان لوگوں کے لئے آرام کا ہوتا ہے جن کا کاروبار عید سے ریلیٹیڈ ہو نائ،کسائ،درزی ،چپل جوتا والے ،کپڑا والے ،سنگھار والے اور سیوئ لچھا والے عیدی باسی ہی دیتے ہیں۔۔۔۔۔
میں عید کے بعد کا دن ہوں
تھکا تھکا سا بجھا بجھا سا۔۔
ان تمام باتوں سے قطع نظر عید ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ اسلام میں خوشی منانے کے طریقے کیا ہوسکتے ہیں؟ ،امن وسلامتی جو کہ عید کا خاص پیغام ہے اس کو ہم عام کریں ،بھائ چارگی اور صلہ رحمی کا جذبہ سال بھر ہو ،عید پہ گلے ملیں لیکن دل ہمیشہ ایک دوسرے سے ملائیں،اختام رمضان کے بعد بروز عید سے ہی ہم متقی بن جائیں تاکہ روزہ کا مقصد ہمیں حاصل ہوسکے ،خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں،صرف عید پہ ہی مسکرا کر نہ ملیں بلکہ ہمیشہ بسامت کے ساتھ ملیں کیوں کہ مسلمان بھائی سے مسکرا کر ملنا بھی صدقہ ہے ،پاس پروس کا خیال ہمشیہ رکھیں ،اپنے گھر لوگوں کو صرف عید پہ نہ بلائیں بلکہ یہ محبت عام دن میں بھی ظاہر ہو ،عبادت کا تعلق صرف رمضان سے نہیں ہے نمازیں اور تلاوت رمضان کے بعد بھی ہماری زندگی کا حصہ ہو، سلیقے اور طریقے والی زندگی رمضان کے بعد بھی گزاریں ، ہم رمضان میں حالت روزہ میں حکم الہی سے حلال اشیاء ترک کر دیتے تھے عید کہ بعد حرام کو ترک کریں،عید کے بعد مدارس میں نیا تعلیمی سال شروع ہوتا اپنی نسل کو بنیادی دینی تعلیم ضرو دلوائیں ورنہ جس اولاد کے لئے آپ پوری زندگی مال ودولت جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں آپ کے انتقال کے بعد جب وہ آپ کی نماز جنازہ کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو انہیں جنازہ کی دعاء بھی یاد نہیں ہوتی ۔۔۔۔
سوچئے نہیں پورا سوچئے ۔۔۔
رہے نام اللہ کا
اپنے مضامین اور خبر بھیجیں
udannewsdesk@gmail.com
7462884092
ہمیں فیس بک پیج پر بھی فالو کریں
https://www.facebook.com/udannewsurdu/